Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

275 - 448
بعتقہ فی آخر جزء من اجزاء حیاتہ وما بقی فھو میراث لورثتہ ویعتق اولادہ ]٢٢٥٦[ (١٤)وان لم یترک وفاء وترک ولدا مولودا فی الکتابة سعی فی کتابة ابیہ علی نجومہ فاذا ادّی حکمنا بعتق ابیہ قبل موتہ وعتق الولد۔

جائیگی۔  
تشریح  اگر مکاتب مر گیا اور اس کے پاس اتنا مال ہو کہ پورا مال کتابت ادا کیا جا سکتا ہو تو کتابت فسخ نہیں کی جائے گی بلکہ اس کے مال سے کتابت ادا کی جائے گی اور موت سے کچھ دیر پہلے آزادگی کا حکم لگایا جائے گا اور یوں سمجھا جائے گا کہ موت سے کچھ دیر پہلے مال کتابت ادا کرکے آزاد ہوا اس کے بعد انتقال ہوا۔چونکہ مکاتب آزاد ہو کر مرا ہے اس لئے اس کی اولاد بھی آزاد ہو جائے گی۔کیونکہ باپ آزاد ہو کر مرا ہے۔مال کتابت ادا کرنے کے بعد جو کچھ مال بچے گا وہ اس کے ورثہ میں تقسیم ہو جائے گا۔  
وجہ  (١) حدیث میں اس کا اشارہ ہے۔ سمعت ام سلمة تقول قال لنا رسول اللہ ۖ اذا کان لاحداکن مکاتب فکان عندہ ما یودی فلتحتجب منہ (الف) (ابو داؤد شریف، باب فی المکاتب یودی بعض کتابتہ فیعجز او یموت ص ١٩١ نمبر ٣٩٢٨) اس حدیث میں اشارہ ہے کہ مکاتب کے پاس اتنا مال ہوگیا ہو جس سے مال کتابت ادا کر سکتا ہو تو اب اس کو آزاد کی طرح سمجھنا چاہئے اور اس سے پردہ کا اہتمام کرنا چاہئے (٢) اثر میں ہے۔ قلت لعطاء المکاتب یموت ولہ ولد احرار ویدع اکثر مما بقیعلیہ من کتابتہ قال یقضی عنہ ما بقی من کتابتہ وما کان من فضل فلبنیہ قلت ابلغک ھذا عن احد؟قال زعموا ان علیا کان یقضی بذلک (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ١٨٧ فی مکاتب مات وترک ولدا احرار ج رابع، ص ٤٠٧ نمبر ٢١٥٠٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مال کتابت ادا کیا جائے گا اور اس کو آزاد قرار دیا جائے گا۔اور مال کتابت ادا کرنے کے بعد جو بچے وہ اس کے بچوں میں تقسیم ہو جائے گا۔
]٢٢٥٦[(١٤) اور اگر مال کتابت پورا کرنے کے لئے مال نہیں چھوڑا اور ایسی اولاد چھوڑی جو کتابت کے زمانے میں پیدا ہوئی تھی تو وہ کوشش کرے گی باپ کی کتابت میں قسط وار۔پس جب ادا کردے تو ہم اس کے باپ کی آزادگی کا فیصلہ کریںگے اس کی موت سے پہلے اور بچہ آزاد ہوگا۔  
تشریح  مکاتب کا انتقال ہوا اس حال میں کہ مال کتابت پورا کرنے کا مال نہیں تھا۔البتہ لڑکا تھا جو کتابت کے زمانے میں پیدا ہوا تھا اس لئے وہ بھی باپ کے تحت میں مکاتب بنا اس لئے وہ اپنے باپ کی کتابت قسط وار ادا کرے گا۔ اور جب سب مال ادا کردیا تو باپ کو مرنے سے پہلے آزاد شمار کیا جائے گا اور اس پر آزادگی کے احکام نافذ کریںگے۔اور اس کی وجہ سے یہ بچہ بھی آزاد شمار کیا جائے گا۔  
 
(الف)حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ ہم سے حضورۖ نے فرمایا اگر تمہارے پاس مکاتب ہو اوراسکے پاس اتنا مال ہو کہ کتابت ادا کردے تو اس سے پردہ کرنا شروع کرنا چاہئے(ب) میں نے حضرت عطاء سے پوچھا کہ مکاتب مرجائے اور اس کے پاس آزاد بچہ ہو اور مال کتابت سے زیادہ مال چھوڑے تو فرمایا کہ جتنا مال کتابت ہو اس کو ادا کرے۔اور جو مال باقی بچا وہ اس کے بیٹے کا ہے۔ میں نے پوچھا کہ یہ کسی سے آپ نے سنا ہے ؟ فرمایا لوگ کہتے ہیں کہ حضرت علی ایسا ہی فیصلہ کیا کرتے تھے۔

Flag Counter