Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

274 - 448
وفسخ الکتابة وقال ابو یوسف لایعجِّزہ حتی یتوالی علیہ نجمان]٢٢٥٤[ (١٢)واذا عجز المکاتب عاد الی حکم الرق وکان مافی یدہ من الاکتساب لمولاہ]٢٢٥٥[ (١٣)فان مات المکاتب ولہ مال لم تنفسخ الکتابة وقضی ما علیہ من اکتسابہ وحکم 

امام ابو یوسف نے فرمایا دو قسطیں چڑھ جائیں تب عاجز قرار دے گا۔  
وجہ  اثر میں ہے۔عن علی قال اذا تتابع علی المکاتب نجمان فدخل فی السنة فلم یود نجومہ رد فی الرق (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ١٧٤ من رد المکاتب اذا عجز ج رابع، ص ٣٩٩ نمبر ٢١٤٠٦) اس اثر سے معلوم ہوا کہ دو قسطیں چڑھ جائیں تب غلامیت کی طرف واپس کرے گا ۔
 لغت  نجم  :  قسط۔
]٢٢٥٤[(١٢)اگر مکاتب عاجز ہو جائے تو غلامیت کے احکام کی طرف لوٹ آئے گا اور جو کچھ اس کے ہاتھ میں کمائی ہے وہ آقا کے لئے ہو جائے گی  وجہ  (١) مکاتب جب غلام بن گیا تو غلام کا سارامال آقا کا ہوتا ہے ۔اس لئے مکاتب نے جو کچھ ادا کیا وہ آقا کے لئے حلال ہے چاہے صدقہ اور خیرات کے مال ہی کو جمع کرکے قسط ادا کی ہو (٢) حدیث میں ہے کہ بریرہ کے پاس صدقہ کا مال آیا تو وہ حضورۖ کے لئے حلال ہو گیا۔کیونکہ بریرہ کے لئے صدقہ تھا لیکن اس پر مالک بننے کے بعد حضورۖ کے لئے ہدیہ ہو گیا۔ حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔عن عائشة قالت ..... قدخل رسول اللہ وبرمة علی النار فقرب الیہ خبز وادم من ادم البیت فقال الم ار البرمة ؟ فقیل لحم تصدق بہ علی بریرة وانت لا تأکل الصدقة فقال ھو علیھا صدقة ولنا ہدیة (ب) (بخاری شریف ، باب الحرة تحت العبد ص ٧٦٣ نمبر ٥٠٩٧، مسلم شریف ، کتاب العتق ص ٤٩١ نمبر ٣٧٨٦١٥٠٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غلام صدقے کا مالک ہو جائے اس کے بعد اس کو آقا کو دے تو آقا کے لئے ہدیہ ہے۔اور آقا مالدار ہو تب بھی اس کے لئے حلال اور طیب ہے (٢) اثر میں ہے۔ عن جابر قال لھم ما اخذوا منہ یعنی اذا لم یکمل فرد فی الرق فما اخذ فلہ (ج) (سنن للبیہقی ، باب عجز المکاتب ج عاشر، ص٥٧٣ نمبر ٢١٧٥٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ غلامیت کی طرف واپس لوٹنے کے بعد جو مال مکاتب کے پاس تھا وہ آقا کا ہو جائے گا۔
]٢٢٥٥[(١٣)اگر مکاتب مر گیا اور اس کے پاس مال ہو تو کتابت نہیں لوٹے گی اور جو اس پر ہے اس کو ادا کیا جائے گا اس کی کمائی سے اور اس کی آزادگی کا حکم دیا جائے گا اس کی زندگی کے آخری جز میں۔ اور جو باقی رہ جائے وہ اس کے ورثہ کی میراث ہوگی۔اور اس کی اولاد آزاد ہو 

حاشیہ  :  (الف) حضرت علی فرماتے تھے کہ مکاتب پر دو قسطیں چڑھ جائیں اور اگلے سال میں داخل ہو جائے اور اپنی قسط ادا نہیں کی تو غلامیت میں واپس لوٹ جائے گا(ب) حضورۖ حضرت بریرہ کے پاس تشریف لائے اور آگ پر ہانڈی تھی۔پھر آپ کے سامنے روٹی اور گھر کا ادام پیش کیا تو آپۖ نے پوچھا کیا میں ہانڈی نہیں دیکھ رہا ہوں؟ کہا گیا یہ گوشت ہے جو بریرہ پر صدقہ کیا گیا۔اور آپۖ صدقہ نہیں کھاتے ہیں۔ تو آپۖ نے فرمایا یہ بریرہ پر صدقہ ہے اور میرے لئے ہدیہ ہے(ج) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ آقا کے لئے وہ مال ہوگا جو انہوں نے غلام سے لیا یعنی اگرقسط پوری نہیں کی اور لوٹ گیا غلامیت میں جو کچھ آقا نے مکاتب سے لیا وہ آقا کا ہوگا۔ 

Flag Counter