Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

272 - 448
لزمہ العقر وان جنی علیھا او علی ولدھا لزمتہ الجنایة وان اتلف مالا لھا غرمہ]٢٢٥١[ (٩)واذا اشتری المکاتب اباہ او ابنہ دخل فی کتابتہ وان اشتری ام ولدہ مع ولدھا دخل ولدھافی الکتابة لم یجز لہ بیعھا]٢٢٥٢[ (١٠)وان اشتری ذارحم محرم منہ لاولاد لہ 

قال ھو للمکاتب؟ وقال عمرو بن دینار قلت لعطاء من اجل انہ کان من مالہ یحرزہ کما احرز مالہ؟ قال نعم (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب جریرة المکاتب وجنایتہ ام الولد ج عاشر ص ٣٩٩ نمبر ١٥٦٩٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مکاتب کا تاوان مکاتب کو ملے گا۔ کیونکہ وہ مال اور جان کے بارے میں آقا سے اجنبی بن گیا ہے۔  
لغت  العقر  :  وطی کرنے کا مہر،  جنی علیھا  :  اس پر جنایت کی،  اتلف  :  نقصان کیا۔
]٢٢٥١[(٩) اگر مکاتب نے اپنے باپ یا یا بیٹے کو خریدا تو وہ اس کی کتابت میں داخل ہو جائیںگے اور اگر اپنی ام ولد کو اس کے بیٹے کے ساتھ خریدا تو اس کا بیٹا کتابت میں داخل ہو جائے گا اور آقا کے لئے اس کا بیچنا جائز نہیں ہوگا۔  
تشریح  مکاتب نے اپنے باپ یا بیٹے کو خریدا تو مکاتب کی طرح اس کا باپ اور بیٹا بھی کتابت میں داخل ہو جائیںگے۔اسی طرح اپنی ام ولد کو اس کے بچے کے ساتھ خریدا تو اس کا بچہ بھی کتابت میں داخل ہو جائے گا۔اور چونکہ بیٹے میں آزادگی کا شائبہ آچکا ہے اس لئے بیٹے کی وجہ سے اس کی ماں میں بھی آزادگی کا شائبہ آچکاہے۔اس لئے اس کو بیچنا جائز نہیں ہے۔  
وجہ  پہلے اثر گزر چکا ہے کہ مکاتب کی اولاد بھی مکاتب ہوگی (٢) عن علی  قال ولدھا بمنزلتھا یعنی المکاتبة (ب) (سنن للبیہقی ، باب ولد المکاتب من جاریتہ وولد المکاتبة من زوجھا ج عاشر ،ص ٥٦٠ نمبر ٢١٦٩٩ِ مصنف عبد الرزاق ، باب المکاتب لا یشترط ولدہ فی کتابتہ ج ثامن ص ٣٦٨ نمبر ١٥٦٣٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مکاتب کی اولاد خریدنے کے بعد کتابت میں داخل ہوگی۔اور اسی طرح باپ بھی کتابت میں داخل ہوںگے۔
ام ولد کو بیچنا اس لئے جائز نہیں ہے کہ اس کے بیٹے میں آزادگی کا شائبہ آگیا ہے اور اس کی وجہ سے ماں میں بھی آزادگی کا شائبہ آگیا ہے۔اس لئے اب اس کو بیچنا جائز نہیں ہے۔
]٢٢٥٢[(١٠)اور اگر اپنے ذی رحم محرم کو خریدا جس کے ساتھ ولادت کا رشتہ نہیں ہے تو وہ اس کی کتابت میں داخل نہیں ہوگا امام ابو حنیفہ کے نزدیک ۔
 تشریح  مکاتب نے ایسے ذی رحم محرم کو خریدا جس کے ساتھ ولادت کا رشتہ نہیں ہے مثلا بھائی،بہن،پھوپھی،چچاکو خریدا تو وہ لوگ مکاتب کی کتابت میں داخل نہیں ہوںگے۔اور یہ لوگ مکاتب نہیں بنیںگے۔البتہ باپ، دادا ، ماں،دادی، بیٹا،بیٹی ،پوتا، پوتی،نواسا،نواسی وغیرہ 

حاشیہ  :  (الف) حضرت عطا کو میں نے پوچھا اگر مکاتب کو کوئی نقصان ہو جائے ؟کہا اس کا تاوان مکاتب کو ملے گا۔عمروبن دینار نے حضرت عطاء سے پوچھا اس وجہ سے کہ وہ اپنا مال جمع کررہا ہے جیسا کہ اپنا مال جمع کرتا ہے؟ کہا ہاں(ب) حضرت علی نے فرمایا مکاتبہ کی اولاد مکاتبہ کی طرح ہے یعنی مکاتب ہوگی۔

Flag Counter