Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

271 - 448
حکمہ مثل حکم ابیہ وکسبہ لہ]٢٢٤٩[ (٧)فان زوج المولی عبدہ من امتہ ثم کاتبھا فولدت منہ ولدا دخل فی کتابتھا وکان کسبہ لھا]٢٢٥٠[ (٨)وان وطیٔ المولی مکاتبتہ 

المکاتب من جاریتہ وولد المکاتبة من زوجھا ج عاشر، ص ٥٦٠ نمبر ٢١٦٩٩، مصنف عبد الرزاق ، باب المکاتب لا یشترط ولدہ فی کتابتہ ج ثامن، ص ٣٨٦ نمبر ١٥٦٣٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ بچہ باپ کے حکم میں ہوگا۔اور چونکہ باپ مال کتابت کماکر ادا کرے گا تو بچہ بھی مال کتابت کماکر ادا کرے گا۔
]٢٢٤٩[(٧)اگر آقا نے اپنے غلام کی اپنی باندی سے شادی کرائی پھر دونوں کو مکاتب بنایا اور ان سے بچہ پیدا ہوا تو بچہ ماں کی کتابت میں داخل ہوگا اور اس کی کمائی ماں کے لئے ہوگی۔  
تشریح  اس مسئلہ میں ماں باپ دونوں ایک ہی آقا کے غلام باندی ہیں اور دونوں مکاتب ہیں اس لئے سوال پیدا ہوا کہ بچہ کس کی کتابت میں داخل کریں تو مصنف نے فرمایا کہ ماں کی کتابت میں داخل ہوگا۔  
وجہ  پہلے گزر چکا ہے کہ غلام اور آزاد ہونے میں بچہ ماں کے تابع ہوتا ہے اس لئے یہاں بھی مکاتب ہونے میں بچہ ماں کے تابع ہوگا (٢) اوپر کے اثر میں بھی بچہ مکاتبہ ہی کے تابع قرار دیا تھا (٢) عن شریح انہ سئل عن ولدالمکاتبة فقال ولدھا مثلھا ان عتقت عتقوا وان رقت رقوا (الف) (مصنف عبد الرزاق، باب المکاتب لا یشترط ولدہ فی کتابتہ ج ثامن ص ٣٨٦ نمبر ١٥٦٣٥) اس اثر میں بچے کو مکاتبہ ماں کے تابع کیا۔
]٢٢٥٠[(٨) اور اگر وطی کی مولی نے اپنی مکاتبہ باندی سے تو اس کو عقر لازم ہوگا۔اور اگر مکاتبہ پر جنایت کی یا اس کی اولاد پر تو اس کا تاوان لازم ہوگا۔اور اگر اس کا مال تلف کیا تو تاوان لازم ہوگا۔  
تشریح  آقا نے اپنی مکاتبہ باندی سے وطی کر لی تو اس وطی کا مہر لازم ہوگا ۔اور اگر آقا نے مکاتب کی جان کا نقصان کیا یا اس کے بچے کی جان کا نقصان کیا یا باندی کا مال تلف کیا تو ان تمام کا تاوان آقا پر لازم ہوگا۔  
وجہ  اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ باندی کو مکاتبہ بنانے کے بعد وہ مال اور جان کے بارے میں آقا سے اجنبی بن گئی ہے۔ اس لئے آقا مکاتبہ کا کوئی بھی نقصان کرے گا تو آقا پر اس کا تاوان لازم ہو جائے گا(٢) مکاتبہ کمانے کے لئے مکاتبہ بنی ہے اور یہ سب کمائی کے طریقے ہیں تاکہ مال جمع کرکے آقا کو ادا کر سکے۔اس لئے آقا سے بھی تاوان وصول کرے گی (٣) اثر میں ہے۔عن الثوری فی الذی یغشی مکاتبتہ قال لھا الصداق ویدرأ عنھا الحد (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب لا یباع المکاتب الا بالعروض والرجل یطأ مکاتبتہ ج ثامن ص ٤٢٨ نمبر ١٥٨٠٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ آقا اپنی مکاتبہ سے وطی کرے تو اس کو اس کا مہر دینا ہوگا۔اس سے یہ قاعدہ بھی نکلا کہ مکاتبہ مال اور جان میں اجنبیہ کی طرح ہے (٤) جان یا مال کا تاوان مکاتبہ کو ملے گا اس کی دلیل یہ اثر ہے۔عن عطاء قلت لہ فاصیب المکاتب بشیء 

حاشیہ  :  (الف) مکاتبہ کے بچے کے بارے میں حضرت شریح سے پوچھا گیا تو فرمایا مکاتبہ کا بچہ مکاتبہ کی طرح مکاتب ہوگا۔اگر وہ آزاد کی گئی  توبچہ آزاد ہوگا۔اور اگر وہ باندی ہے تو بچہ غلام رہے گا (ب) حضرت ثوری نے فرمایا اگر مکاتبہ سے جماع کرے تو مکاتبہ کو مہر ملے گا اور آقا کو حد نہیں لگے گی۔

Flag Counter