Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

270 - 448
البیع والشراء والسفر ولا یجوز لہ التزوج الا ان یأذن لہ المولی ولا یھب ولا یتصدق الا بالشیء الیسیر ولا یتکفل]٢٢٤٨[ (٦)فان ولد لہ ولد من امة لہ دخل فی کتابتہ وکان 

ہبہ کرے نہ صدقہ کرے مگر تھوڑی سی چیز اور نہ کفیل بنے۔  
تشریح  یہ مسائل اس اصول پر ہیں کہ جن جن کاموں سے تجارت میں فائدہ ہوتا ہے وہ کام مکاتب کر سکتا ہے اور جن جن کاموں سے بلا وجہ رقم خرچ ہوتی ہے وہ نہیں کر سکتا۔کیونکہ اس کو تو رقم جمع کرکے آقا کو دینا ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ یہ رقم اگرچہ مکاتب کے ہاتھ میں ہے لیکن حقیقت میں آقا کی ہے اس لئے فضول خرچی نہیں کر سکتا۔ اب اس قاعدے کے تحت وہ بیچ سکتا ہے، خرید سکتا ہے ،سفر کر سکتا ہے۔  
وجہ  کیونکہ ان سے اکتساب کرے گا اور مال جلدی سے جمع کرکے آقا کو دے گا (٢) آیت میں اس کا اشارہ ہے۔عن یحیی بن ابی کثیر قال قال رسول اللہ ۖ آیة فکاتبوھم ان علمتم فیھم خیرا،قال ان علمتم منھم حرفة ولا ترسلوھم کلابا علی الناس (الف) (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی تفسیر قولہ عزوجل ان علمتم فیھم خیرا ج عاشر ص ٥٣٥ نمبر ٢١٦٠١) اس آیت سے معلوم ہوا کہ ہر وہ کام کرسکتا ہے جس سے مال کی بڑھوتری ہو اور وہ کام نہیں کر سکتا جس سے بلا وجہ مال خرچ ہو (٣) اسی آیت کے دوسرے حصے میں فرمایا ۔واتوھم من مال اللہ الذی اتاکم (ب) (آیت ٣٣ سورة النور ٢٤) اس آیت میں بھی فرمایا کہ مکاتب کو مال دو جو مال اللہ نے تم کو دیا ہے۔ اس سے بھی اشارہ ہوتا ہے کہ مکاتب کو مال جمع کرنا چاہئے۔
اپنی شادی کرنا،مال ہبہ کرنا، صدقہ کرنا ان سے مال جمع نہیں ہوگا بلکہ خرچ ہوگا اس لئے یہ بھی نہیں کر سکتا۔ کفیل بننے سے بھی مال خرچ ہوگا اس لئے یہ بھی نہیں کر سکتا۔ البتہ تھوڑا بہت جو تجارت کا اخلاقی فرض ہے اور جس سے گاہک کھینچ کر آئیںگے اتنا خرچ کر سکتا ہے۔ بلکہ سفر کرنے سے منع کیا تب بھی وہ سفر کرے گا۔اثر میں ہے۔ عن الشعبی قال ان شرط علی المکاتب ان لا یخرج خرج ان شاء وان شرط علیہ ان لا یتزوج لم یتزوج الا ان یأذن لہ مولاہ (ج)(مصنف عبد الرزاق ، باب الشرط علی المکاتب ج ثامن ص ٣٧٨ نمبر ١٥٦٠١) اس اثر میں ہے کہ سفر کرنے سے منع کیا تب بھی سفر کرے گا اور شادی کرنے سے منع کیا تو شادی نہیں کرے گا۔
]٢٢٤٨[(٦)پس اگر مکاتب کو اس کی باندی سے بچہ پیدا ہوا تو اس کی کتابت میں داخل ہو جائے گا اور اس کا حکم باپ کا حکم ہوگا اور بچے کی کمائی باپ کے لئے ہوگی۔  
تشریح  غلام مکاتب تھا اس نے باندی خریدی اور اس سے صحبت کی جس سے مکاتب کا بچہ پیدا ہوا تو یہ بچہ بھی باپ کی طرح مکاتب ہی ہوگا اور جو کچھ بچہ کمائے گا وہ باپ کا ہوگا۔جس سے وہ مال کتابت ادا کرے گا۔  
وجہ  اثر میں ہے کہ جیسا باپ ہوگا وہی حکم بچے کا ہوگا۔عن علی قال ولدھا بمنزلتھا یعنی المکاتبة (د) (سنن للبیہقی ، باب ولد 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا آیت ان کو مکاتب بناؤاگر تم اس میں خیر سمجھو۔ فرمایا اگر تم اس میں حرفت جانو اور غلام کو لوگوں پر بوجھ مت چھوڑو(ب) ان کو اللہ کے مال میں سے دو جو تم کو دیا ہے (ج) حضرت شعبی نے فرمایا اگر مکاتب پر شرط لگائی کہ تجارت کے لئے نہ نکلے تو اگر وہ چاہے تو نکل سکتا ہے۔اور اگر اس پر شرط لگائی کہ شادی نہ کرے تو شادی نہ کرے مگر یہ کہ آقا اس کی اجازت دے(د) حضرت علی نے فرمایا مکاتبہ کی اولاد اسی کے درجے میں ہوگی یعنی مکاتب ہوگی۔

Flag Counter