Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

269 - 448
]٢٢٤٥[(٣)ویجوز کتابة العبد الصغیر اذا کان یعقل الشراء والبیع]٢٢٤٦[ (٤)واذا صحت الکتابة خرج المکاتب عن ید المولی ولم یخرج من ملکہ]٢٢٤٧[(٥) فیجوز لہ 

]٢٢٤٥[(٣)چھوٹے غلام کی کتابت بھی جائز ہے اگر وہ بیع اور شراء سمجھتا ہو۔  
تشریح  اگر نابالغ غلام یا باندی جو خریدو فروخت سمجھتے ہوں ان کو مکاتب بنانا جائز ہے۔   
وجہ  جب بیع و شراء سمجھتا ہے تو خریدو فروخت کرکے مال کتابت کما سکتا ہے اور اس کا عقد کتابت بھی صحیح ہے۔اس لئے وہ مکاتب ہو جائے گا جس طرح اس کی تجارت صحیح ہے۔
فائدہ  امام شافعی کے نزدیک اس کی تجارت صحیح نہیں۔اسی طرح اس کا مکاتب بننا صحیح نہیں ہے۔  
وجہ  حدیث میں ہے کہ تین آدمیوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے جس میں سے بچہ بھی ہے۔ اس لئے بچے کو مکاتب بنانا صحیح نہیں ہے۔عن علی عن النبیۖ قال رفع القلم عن ثلاثة عن النائم حتی یستیقظ وعن الصبی حتی یحتلم وعن المجنون حتی یعقل (الف) (ابو داؤد شریف، باب فی المجنون یسرق او یصیب حدا ص ٢٥٦ نمبر ٤٤٠٢)
]٢٢٤٦[(٤)جب کتابت صحیح ہو گئی تو مکاتب آقا کے ہاتھ سے نکل گیالیکن اس کی ملکیت سے نہیں نکلا۔  
تشریح  کتابت صحیح ہونے کے بعد مکاتب تجارت کرنے سفر کرنے وغیرہ میںآزاد ہوجاتا ہے۔ اب وہ آقا کی اجازت کا محتاج نہیں ہوتا۔ اسی کو کہا ہے کہ وہ آقا کے ہاتھ سے نکل گیا لیکن ابھی بھی مکاتب آقا کا مملوک ہے۔وہ تجارت وغیرہ میں آزاد ہے اس کی دلیل حضرت بریرہ کی وہ حدیث ہے جس میں حضرت بریرہ حضرت عائشہ کے پاس امداد مانگنے آئی تھی۔ان بریرة دخلت علیھا تستعینھا فی کتابتھا وعلیھا خمس اواقی (ب) (بخاری شریف ،نمبر ٢٥٦٠) حضرت بریرہ کا مدد کے لئے آنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ مال جمع کرنے میں اور تجارت کرنے میں آزاد ہے۔
اور مکاتب آخری درہم ادا کرنے تک آقا کا مملوک ہے اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن عمر بن شعیب عن ابیہ عن جدہ ان النبی ۖ قال ایما عبد کاتب علی مائة اوقیة فاداھا الا عشرة اواق فھو عبد وایما عبد کاتب علی مائة دینار فاداھا الا عشرة دنانیر فھو عبد (ج) (ابوداؤد شریف، باب فی المکاتب یؤدی بعض کتابتہ فیعجز او یموت ص ١٩١ نمبر ٣٩٢٧) اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جب تک کتابت کی پوری رقم ادا نہیں کر دیتا وہ آقا کا غلام ہے۔
]٢٢٤٧[(٥)پس مکاتب کے لئے جائز ہے بیچنا،خریدنا،سفر کرنا اور اس کے لئے ناجائز ہے شادی کرنا مگر یہ کہ آقا اس کی اجازت دے اور نہ 

حاشیہ  :  (الف) ّپۖ نے فرمایا قلم تین آدمیوں سے اٹھا لیا گیا ہے۔سونے والے سے یہاں تک کہ بیدا ر ہو جائے اور بچے سے یہاں تک کہ بالغ ہو جائے اور مجنون سے یہاں تک کہ سمجھدار ہو جائے (ب)حضرت بریرہ حضرت عائشہ کے پاس آئی اور مال کتابت میں مدد مانگنے لگی۔اس پر پانچ اوقیہ تھے (ج) آپۖ نے فرمایا کسی غلام کو سو اوقیہ پر مکاتب بنایا پس اس کو ادا کردیا مگر دس اوقیہ تو ابھی بھی غلام ہے۔اور کسی غلام کو سو دینار پر مکاتب بنایا پس اس کو ادا کردیا مگر دس دینار تو وہ ابھی بھی غلام ہے۔

Flag Counter