Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

26 - 448
رحمہ اللہ بکرکانت او ثیبا وقالا لا ینعقد الا باذن ولی۔

ہے۔اذا طلقتم النساء فبلغن اجلھن فلا تعضلوھن ان ینکحن ازواجھن اذا تراضوا بینھم بالمعروف (الف) (آیت ٢٣٢ سورة البقرة٢) اس آیت میں ہے کہ عورتیں خود شادی کریں تو اے اولیاء تم ان کو مت روکو۔جس سے معلوم ہوا کہ وہ بغیر اولیاء کے خود شادی کرسکتی ہیں (٢) حدیث میں بھی اس کا ثبوت ہے۔ان ابا ھریرةان النبی ۖ قال لا تنکح الایم حتی تستأمر ولا تنکح البکر حتی تستأذن قالوا یارسول اللہ ۖ کیف اذنھا ؟ قال ان تسکت (ب) (بخاری شریف ، باب لا ینکح الاب وغیرہ البکر والثیب الا برضاھا ص ٧٧١ نمبر ٥١٣٦ مسلم شریف ، استئذان الثیب فی النکاح بالنطق والبکر بالسکوت ص ٤٥٥ نمبر ١٤١٩ ابو داؤد شریف ، باب فی الاستیمار ص ٢٩٢ نمبر ٢٠٩٢ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی استیمار البکر والثیب ص ٢١٠ نمبر ١١٠٧)اس حدیث میں ہے کہ ثیبہ اور باکرہ سے جب تک اجازت نہ لے لی جائے تب تک نکاح نہ کیا جائے یہ دلیل ہے اس بات کی کہ اصل حق عورت کوہے۔اس لئے بغیرولی کے بھی وہ شادی کرلے تو شادی ہو جائے گی (٣) دوسری حدیث میں ہے۔عن خنساء بنت حذام الانصاریة ان اباھا زوجھا وہی ثیب فکرھت ذلک فاتت رسول اللہ فرد نکاحہ (ج) (بخاری شریف ، باب اذ زوج الرجل ابنتہ وھی کارھة فنکاحہ مردود ص ٧٧١ نمبر ٥١٣٨ ابو داؤد شریف ، باب فی الثیب ص ٢٩٣ نمبر ٢١٠١) اس حدیث میں ثیبہ عورت کا نکاح بغیر اس کی اجازت کے کیا تو آپۖ نے اس کو رد کر دیا۔جس سے معلوم ہوا کہ نکاح کا اصل حق عورت کو ہے۔
فائدہ  صاحبین اور امام شافعی فرماتے ہیں کہ ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوگا۔  
وجہ  ان کی دلیل یہ آیت ہے  وانکحوا الایامی منکم والصالحین من عبادکم وامائکم(د) (آیت ٣٢ سرة النور ٢٤) اس آیت میں اولیاء کو حکم ہے کہ بیواؤں کا نکاح کراؤ ۔جس سے معلوم ہوا کہ ولی کو نکاح کرانے کا حق ہے (٢) حدیث میں اس کی صراحت ہے کہ ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوگا۔عن عائشة قالت قال رسول اللہ ایما امرأة نکحت بغیر اذن موالیھا فنکاحھا باطل ثلاث مرات فان دخل بھا فامھر لھا بما اصاب منھا فان تستاجروا فالسلطان ولی من لاولی لہ (ہ) (ابو داؤد شریف ، باب فی الولی ص ٢٩١ نمبر ٢٠٨٣) اور ترمذی میں اس طرح عبارت ہے۔عن ابی موسی قال قال رسول اللہ ۖ لا نکاح الا بولی (ترمذی شریف، باب ماجاء لا نکاح الا بولی ص ٢٠٨ نمبر ١١٠١ ابن ماجہ شریف ، باب لا نکاح الا بولی ص ٢٦٩ نمبر ١٨٧٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوگا ۔

حاشیہ  :  (الف) جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی مدت کو پہنچ جائے تو ان کو مت روکو اس بات سے کہ وہ اپنے شوہروں سے نکاح کریں۔جبکہ وہ آپس میں راضی ہو جائیں معروف کے ساتھ(ب) حضورۖ نے فرمایا بیوہ کی شادی نہ کی جائے یہاں تک کہ اس سے مشورہ کیا جائے اور باکرہ کی شادی نہ کی جائے یہاں تک کہ اس سے اجازت لی جائے۔لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ! اس سے اجازت کیسے لی جائے ؟ آپۖ نے فرمایا کہ وہ چپ رہے یہی اس کی اجازت ہے (ج) خنساء بنت حذام کی شادی ان کے باپ نے کروائی اس حال میں کہ وہ ثیبہ تھی۔اور وہ اس شادی کو ناپسند کر رہی تھی ۔پس حضورۖ کے پاس آئی تو آپۖ نے اس کے نکاح کو رد کر دیا(د) تم اپنی بیواؤں کا نکاح کراؤ اور تمہارے نیک غلاموں اور باندیوں کا (ہ) آپۖ نے فرمایا کسی عورت نے والیوں کی اجازت کے بغیر شادی کی تو اس کا نکاح باطل ہے تین مرتبہ فرمایا۔ اور اگر اس سے صحبت کر لی تو اس کو مہر ملے گاصحبت کرنے کی وجہ سے۔اور اگر لوگ جھگڑنے لگیں تو سلطان ولی ہے جس کا کوئی ولی نہ ہو۔

Flag Counter