]٢٢٢٧[ (٦) وولد المدبرة مدبر]٢٢٢٨[ (٧) فان علق التدبیر بموتہ علی صفة مثل ان یقول ان متُّ من مرضی ھذا او فی سفری ھذا او من مرض کذا فلیس بمدبر ویجوز بیعہ ]٢٢٢٩[(٨)وان مات المولی علی الصفة التی ذکرھا عتق کما یعتق المدبر۔
ت غرماء : قرض خواہ یہ غریم کی جمع ہے۔
]٢٢٢٧[(٦)مدبر کا بچہ مدبر ہوگا۔
وجہ اصول پہلے گزر چکا ہے کہ جیسی ماں ہوگی بچہ بھی ویسا ہی ہوگا۔ اس لئے ماں مدبرہ ہے تو اس کی اولاد بھی مدبر ہوگی (٢) اثر میں ہے۔عن ابن عمر قال ولد المدبرة یعتقون بعتقھا ویرقون برقھا (الف) (دار قطنی،کتاب المکاتب ج رابع ص ٧٧ نمبر ٤٢١٣،سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی ولد المدبرة من غیرسیدھا بعد تدبیرھا ج عاشر، ص٥٣١ نمبر ٢١٥٨٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مدبرہ کا بچہ مدبر ہوگا۔
]٢٢٢٨[(٧)اگر مدبر بنانے کو معلق کیا اپنی موت پر کسی صفت پرمثلا یہ کہے اگر میں اس مرض میں مروں یا اس سفر میں یا فلاں مرض میں مروں تو وہ مدبر نہیں ہے اور اس کا بیچنا جائز ہے ۔
تشریح مطلق مدبر نہیں بنایا بلکہ مقید مدبر بنایا ۔مطلق مدبر کی صورت یہ ہوتی ہے کہ بغیر کسی شرط پر معلق کئے ہوئے کہے کہ تم میرے مرنے کے بعد آزاد ہو۔اور مدبر مقید کی شکل یہ ہوتی ہے کہ کسی شرط پر معلق کرکے کہے کہ تم میرے مرنے کے بعد آزاد ہو۔ مثلا میں اس مرض میں مرا تو وہ آزاد ہو جائے گا۔
وجہ کیونکہ شرط پائی گئی(٢) حدیث میں ہے کہ مدبر کو حضورۖ نے بیچا تھا ۔حنفیہ کی رائے ہے کہ وہ مقید غلام تھا اس لئے اس کو بیچا تھا۔سمعت جابر بن عبد اللہ قال اعتق رجل مناعبدا لہ عن دبر فدعا النبی ۖ فباعہ (ب) (بخاری شریف، باب بیع المدبر ص ٣٤٤ نمبر ٢٥٣٤) اس حدیث میں ہے کہ مدبر کو حضورۖ نے بیچا ہے اس لئے حنفیہ کا خیال ہے کہ وہ مقید مدبر تھا۔
]٢٢٢٩[(٨)اگر آقا مرگیا اس صفت پر جس کا ذکر کیا تھا تو غلام آزاد ہوجائے گا جیسا کہ مدبر آزاد ہوتا ہے۔
تشریح آقا نے جس شرط پر غلام کو مرنے کے بعد آزادگی کا پروانہ دیا تھا وہ شرط پائی گئی تو مدبر آزاد ہو جائے گا ۔
وجہ اس لئے کہ شرط پائی گئی اس لئے شرط کے مطابق آزاد ہو جائے گا۔
حاشیہ : (الف) حضرت ابن عمر نے فرمایا مدبرہ باندی کی اولاد اس کے آزاد ہونے سے آزاد ہوگی اور اس کے باندی ہونے سے باندی ہوگی(ب) حضرت جابر نے فرمایا ہم میں سے ایک آدمی نے اپنے غلام کو مدبر بنایا تو حضورۖ نے اس کو بلایا اور اس کو بیچا۔