Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

25 - 448
]١٧٥٢[(٢٧) ویجوز للمحرم والمحرمة ان یتزوجا فی حالة الاحرام]١٧٥٣[(٢٨) وینعقد نکاح المرأة الحرة البالغة العاقلة برضائھا وان لم یعقد علیھا ولی عند ابی حنیفة

طرح نہیں رہے۔اور اس بنیاد پر ان کی عورتوں سے نکاح کرنا بھی جائز نہیں ہوگا۔
]١٧٥٢[(٢٧)اور جائز ہے محرم مرد اور محرمہ عورت کے لئے کہ دونوں شادی کریں احرام کی حالت میں۔   
تشریح  احرام کی حالت میں دونوں شادی کردیں یہ جائز ہے۔  
وجہ  حدیث میں ہے کہ آپۖ نے حضرت میمونہ سے احرام کی حالت میں شادی کی تھی۔انبأنا ابن عباس تزوج النبی وھو محرم (الف) (بخاری شریف، باب نکاح المحرم ص ٧٦٦ نمبر ٥١١٤ مسلم شریف ، باب تحریم نکاح المحرم وکراھیة خطبة ص ٤٥٣ نمبر١٤١٠ ترمذی شریف، نمبر ٨٤٢ ابو داؤد شریف ،نمبر ١٨٤٤) اس حدیث میں ہے کہ آپۖ نے احرام کی حالت میں حضرت میمونہ سے شادی کی ہے۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ احرام کی حالت میں شادی کرنا جائز نہیں ہے۔  
وجہ  ان کی دلیل یہ حدیث ہے۔سمعت عثمان بن عفان یقول قال رسول اللہ لا ینکح المحرم ولا ینکح ولا یخطب (ب) (مسلم شریف ، باب تحریم نکاح المحرم وکراھیة خطبتہ ص ٤٥٣ نمبر ١٤٠٩ ابو داؤد شریف ، باب المحرم یتزوج ص ٢٦٢ نمبر ١٨٤١) اس حدیث میں ہے کہ محرم شادی نہ کرے۔اور حضرت میمونہ سے شادی کرنے کے بارے میں فرماتے ہیںکہ اس وقت آپۖ حلال تھے اور وہ اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں۔عن یزید بن الاصم حدثتنی میمونة بنت الحارث ان رسول اللہ تزوجھا وھو حلال (ج) (مسلم شریف ، باب تحریم نکاح المحرم وکراہیة خطبتہ ص ٤٥٣ نمبر ١٤١١ ابو داؤد شریف ، باب المحرم یتزوج ص ٢٦٢ نمبر ١٨٤٣ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کراہیة تزویج المحرم ص ١٧١ نمبر ٨٤١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضورۖ حضرت میمونہ سے شادی کرتے وقت حلال تھے   نوٹ  احرام کی حالت میں نکاح مکروہ ہے۔یہ دونوں حدیثوں کے مجموعے سے پتہ چلتا ہے۔
(  باکرہ اور ثیبہ کے لئے ولی کے احکام  )
]١٧٥٣[(٢٨)منعقد ہوتا ہے آزاد،بالغہ اور عاقلہ عورت کا نکاح اس کی رضامندی سے اگر چہ نہ عقد کیا ہو اس کے ولی نے امام ابو حنیفہ کے نزدیک باکرہ عورت ہو یا ثیبہ۔اور صاحبین نے فرمایا نکاح نہیں منعقد ہوگا مگر ولی کی اجازت سے۔  
تشریح  عورت آزاد ہو ،عاقلہ ہو اور بالغہ ہو چاہے وہ باکرہ ہو چاہے ثیبہ ہو اگر وہ بغیر ولی کی اجازت کے خود شادی کرے تو نکاح منعقد ہو جائے گا۔یہ امام ابو حنیفہ کی رائے ہے۔  
وجہ  (١) وہ عاقلہ ، بالغہ اور آزاد ہے اس لئے معاملہ اس کے ہاتھ میں ہے تو جس طرح اپنے مال کی بیع و شراء کر سکتی ہے اسی طرح نکاح بھی کر سکتی ہے۔البتہ خود نکاح کرنا بے شرمی کی علامت ہے اس لئے ایسا کرنا اچھا نہیں ہے (٢)آیت سے پتہ چلتا ہے کہ خود وہ نکاح کر سکتی 

حاشیہ  :  (الف) حضرت ابن عباس نے ہمیں خبردی کہ حضورۖ نے نکاح کیا اس حال میں کہ وہ محرم تھے(ب) آپۖ نے فرمایا محرم نکاح نہ کرے اور نہ نکاح کرائے اور نہ خطبہ دے (ج) میمونہ بنت حارث فرماتی ہیں کہ آپۖ نے نکاح کیا اس حال میں کہ وہ حلال تھے۔

Flag Counter