Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

24 - 448
]١٧٥١[(٢٦)ویجوز تزویج الصابیات ان کانوا یؤمنون بنبیٍّ ویقرون بکتاب وان کانوا یعبدون الکواکب ولا کتاب لھم لم تجز مناکحتھم۔

وجہ  حدیث مرسل میں مجوسی سے نکاح کرنے سے منع فرمایا ہے۔عن الحسن بن محمد بن علی قال کتب رسول اللہ الی مجوس ھجریدعوھم الی الاسلام فمن اسلم قبل منہ الحق ومن ابی کتب علیہ الجزیة ولا توکل لھم ذبیحة ولا تنکح منھم امرأة (الف)(مصنف عبد الرزاق ، اخذ الجزیة من المجوس ج سادس ص ٧٠ نمبر ١٠٠٢٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مجوسیہ عورت سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے (٢) اور بت پرست اور کافر کے لئے تو آیت موجود ہے۔ولا تنکحوا المشرکات حتی یؤمن ولامة مؤمنة خیر من مشرکة ولو اعجبتکم ولا تنکحوا المشرکین حتی یؤمنوا ولعبد مؤمن خیر من مشرک ولو اعجبکم اولئک یدعون الی النار واللہ یدعوا الی الجنة والمغفرة باذنہ (ب) (آیت ٢٢١ سورة البقر( ٢) اس آیت میں مشرک مرد اور مشرک عورتوں سے نکاح کرنا حرام قرار دیا ہے۔ اور یہ بھی حکمت بیان کی ہے وہ جہنم کی طرف بلانے والے ہیں۔ اس لئے مشرکہ عورت اور بت برست عورت یا مرد سے نکاح کرنا حرام ہوگا ۔
 نوٹ  اسی میں یہ بھی دیکھا جائے گا کہ نصرانیہ اور یہودیہ عورت جہنم کی طرف بلانے والی ہو تو ان سے بھی نکاح کرنا اچھا نہیں ہوگا۔
]١٧٥١[(٢٦)اور جائز ہے صابیہ عورتوں سے نکاح کرنا اگر وہ ایمان رکھتی ہوں کسی نبی پر اورپڑھتی ہوں کتاب ،اور اگر عبادت کرتی ہوں ستاروں کی اور ان کے پاس کتاب نہ ہو تو ان سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔  
تشریح  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ اہل کتاب کی طرح کسی قوم کے پاس کوئی بھی آسمانی کتاب ہو اور کسی نبی پر ایمان رکھتی ہو تب تو وہ اہل کتاب کے درجے میں ہیں۔ اور ان کی عورتوں سے نکاح کرنا جائز ہوگا۔اوراگر ان کے پاس کتاب نہ ہو اور نہ کسی نبی پر ایمان رکھتی ہوں تو وہ بت پرست ہیں ان سے نکاح کرنا جائز نہیں ہوگا،چنانچہ صابیات کے بارے میں متضاد خبریں اثر میں ہیں ۔اس لئے ان کے بارے میں یہ قاعدہ بیان کردیا۔انبأنا الحسن بنی زید ان الصابئین یصلون الی القبلة ویعطون الخمس قال فاراد ان یضع عنھم الجزیة قال فاخبر بعد انھم یعبدون الملائکة (ج) (سنن للبیہقی ، باب من دان دینہ الیھود والنصاری من الصابئین والسامرة ج سابع ،ص٢٨١،نمبر١٣٩٩٠) اس اثر میں پہلے خبر دی گئی کہ صابی قبلہ کی طرف نماز پڑھتے ہیں اور خمس دیتے ہیں تو فرمایا کہ وہ اہل کتاب کی طرح ہیں۔اس لئے ان سے جزیہ ہٹا دیا جائے۔بعد میں پتہ چلا کہ وہ فرشتوں کی پوجا کرتے ہیں تو ان سے جزیہ نہیں ہٹایا۔کیونکہ وہ اہل کتاب کی 

حاشیہ  : (الف) آپۖ نے ہجر کے مجوس کو لکھا ،ان کو اسلام کی دعوت دی ۔پس جو اسلام لائے اس سے حق قبول کر لیا گیا۔اور جس نے انکار کیا اس پر جزیہ لازم کیا۔اور یہ کہ ان کا ذبیحہ نہ کھایاجائے اور نہ ان کی عورتوں سے نکاح کیا جائے (ب) مشرکہ عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک کہ ایمان نہ لائے ۔ اور مؤمن باندی زیادہ بہتر ہے مشرکہ سے چاہے تم کو اچھی کیوں نہ لگے۔ اور مشرک مرد سے نکاح نہ کرو جب تک کہ ایمان نہ لائیں ۔اور مؤمن غلام زیادہ بہتر ہے مشرک سے چاہے تم کو اچھے کیوں نہ لگے۔ یہ آگ کی طرف بلاتا ہے اور اللہ جنت اور مغفرت کی طرف بلاتے ہیں اپنے حکم سے(ج) حسن بن زیاد نے خبر دی کہ صابئین قبلہ کی طرف نماز پڑھتے ہیں اور خمس دیتے ہیں۔فرمایا کہ اس سے جزیہ ختم کرنے کا ارادہ کر لیا۔پھر خبر دی کہ وہ فرشتوں کی عبادت کرتے ہیں ۔

Flag Counter