Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

241 - 448
امتہ انت حر او معتق او عتیق او محرر او حررتک او اعتقتک فقد عتق نوی المولی العتق او لم ینو]٢١٩٢[(٣) و کذلک اذا قال رأسک حر او رقبتک او بدنک او قال لامتہ فرجک حر]٢١٩٣[(٤) وان قال لا ملک لی علیک ونوی بذلک الحریة عتق 

نیت کی ہو یا نہ کی ہو ۔
 تشریح  عربی زبان میں آزاد کرنے کے یہ سب جملے ہیں کہ ان سب جملوں کو استعمال کرنے سے آزادگی واقع ہو جائے گی۔اور چونکہ یہ الفاظ صریح ہیں اس لئے نیت کرے یا نہ کرے ہر حال میں آزادگی واقع ہو جائے گی۔حر کا لفظ صریح ہے اس کی دلیل یہ آیت ہے ومن قتل مؤمنا خطاء فتحریر رقبة مؤمنة (الف) (آیت ٩٢ سورة النساء ٤) اس آیت میں آزادگی کے لئے تحریر کا لفظ استعمال ہوا ہے جو صریح ہے۔اور عتق کے صریح ہونے کے لئے یہ حدیث ہے ۔قال لی ابو ہریة قال النبی ۖ ایما رجل اعتق امرء مسلما استنقذ اللہ بکل عضو منہ عضوا من النار (ب) (بخاری شریف، باب فی العتق وفضلہ ص ٣٤٢ نمبر ٢٥١٧) اس حدیث میں عتق کا لفظ صریح ہے۔ اور انہیں دونوں لفظوں سے باقی جملے بنے ہیں اس لئے وہ جملے بھی صریح ہوئے۔ اس لئے ان جملوں سے بغیر نیت کئے ہوئے بھی طلاق واقع ہو جائیگی۔  
لغت  حر : آزاد، معتق : عتق سے اسم مفعول ہے آزاد کیا ہوا ہے،عتیق : فعیل کے وزن پر اسم مفعول ہے آزاد کیا ہوا،محرر :آزاد کیا ہوا یہ بھی اسم مفعول ہے،حررت : میں نے آزاد کیا،اعتقت : میں نے تجھے آزاد کیا۔
]٢١٩٢[(٣)ایسے ہی اگر کہا تیرا سر آزاد یا تیری گردن آزاد یا تیرا بدن آزاد یا اپنی باندی سے کہا تیری شرمگاہ آزاد تو آزاد ہو جائے گا۔  
تشریح  یہ مسائل اس اصول پر ہیں کہ ایسے عضو کے بارے میں کہا کہ وہ آزاد ہے جس سے پورا جسم مراد لیتے ہیں تو اس سے پورا جسم مراد لیکر غلام یا باندی آزاد ہو جائیںگے۔مثلا کہا کہ تیرا سر آزاد ہے تو اس سے پورا غلام آزاد ہو جائے گا۔کیونکہ سر بول کر پورا انسان مراد لیتے ہیں۔آیت میں ہے۔ ومن قتل مومنا خطاء فتحریر رقبة مؤمنة (ج) (آیت ٩٢ سورة النساء ٤) اس آیت میں رقبة بول کر پورا انسان مراد لیا ہے۔اس لئے گردن بول کر پورا انسان مراد لیتے ہیں۔باقی تفصیل کتاب الطلاق مسئلہ نمبر ٣١ میں دیکھ لیں۔
]٢١٩٣[(٤)اور اگر کہا کہ میری آپ پر ملکیت نہیں ہے اور اس سے آزادگی کی نیت کی تو آزاد ہو جائے گا۔اور اگر نیت نہیں کی تو آزاد نہیں ہوگا اور یہی حال آزادگی کے تمام کنائی الفاظ کا ہے۔  
تشریح  آزاد کرنے کے لئے الفاظ کنایہ استعمال کئے تو اگر اس سے آزاد کرنے کی نیت ہو تو آزاد ہو جائے گا۔اور اگر آزاد کرنے کی نیت نہ ہو تو آزاد نہیں ہوگا۔  
 
حاشیہ  :  (الف) اور اگر کسی نے مومن کو غلطی سے قتل کیا تو اس کے بدلے مومن غلام کو آزاد کیا جائے (ب) آپ نے فرمایا کوئی آدمی مسلمان کو آزاد کیا تو ہر عضو کے بدلے اللہ آگ سے آزاد کرے گا(ج) کسی نے مومن آدمی کو غلطی سے قتل کیا تو اس کے کفارے میں مومن غلام کو آزاد کرنا ہے۔

Flag Counter