Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

23 - 448
]١٧٥٠[(٢٥) ولا یجوز تزویج المجوسیات ولا الوثنیات۔

گھر میں یہودیہ یا نصرانیہ عورت ہو تو پورا معاشرہ یہودی اور نصرانی بن جائے گا۔جس کی نشاندہی حضرت عمر نے کی تھی۔سمعت ابا وائل یقول تزوج حذیفة یہودیة فکتب الیہ عمر ان یفارقھا فقال انی اخشی ان تدعوا المسلمات وتنکحوا المومسات (الف) (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی تحریم حرائر اہل الشرک دون اہل الکتاب وتحریم المؤمنات علی الکفار ج سابع ،ص٢٨٠، نمبر١٣٩٨٤ مصنف ابن ابی شیبة ٣٨ من کان یکرہ النکاح فی اہل الکتاب ج ثالث ،ص ٤٦٢،نمبر١٦١٥٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ اہل کتاب عورتوں سے شادی نہیں کرنی چاہئے۔
اور عرب نصاری کو بعض صحابہ نصاری بھی نہیں سمجھتے تھے تو یورپ کے نصاری نصاری کیسے ہوئے۔جبکہ ان میں خالص آوارہ گردی ہے۔اور ان سے شادی کرنا کیسے جائز ہوگا؟ قال عطاء لیس نصاری العرب باھل الکتاب انما اہل الکتاب بنو اسرائیل والذین جائتھم التوراة والانجیل فاما من دخل فیھم من الناس فلیسوا منھم قال الشیخ  وقدروینا عن عمر و علی فی نصاری العرب بمعنی ھذا وانہ لا توکل ذبائحھم (ب) (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی تحریم حرائر اھل الشرک دون اھل الکتاب ج سابع، ص ٢٨١،نمبر١٣٩٨٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ بنی اسرائیل کے خاندان کے علاوہ جو یہودی یا نصرانی ہیں وہ یہودی اور نصرانی کی حیثیت میں نہیں ہیں جن سے شادی کی جائے۔  
نوٹ  لیکن کوئی مسلمان عورت کسی نصرانی مرد یا یہودی مرد سے نکاح کرے تو جائز نہیں ہے۔  
وجہ  آیت میں  والمحصنات من الذین اوتو الکتاب من قبلکم  کہا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ کتابیہ عورت سے نکاح جائز ہے۔اس لئے مسلمان عورت کتابی مرد سے نکاح کرے تو جائز نہیں ہوگا (٢) قال کتب الیہ عمر بن الخطاب ان المسلم ینکح النصرانیة ولا ینکح النصارنی المسلمة( نمبر١٣٩٨٥)اور اسی باب میں ہے  سمع جابر بن عبد اللہ ... ونساء ھم لنا حل ونسا ء نا علیھم حرام (ج)(سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی تحریم حرائر اہل الشرک دون اہل الکتاب وتحریم المؤمنات علی الکفار ج سابع ص ٢٨٠،نمبر١٣٩٨٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مسلمہ عورت اہل کتاب مرد سے شادی نہیں کر سکتی۔
]١٧٥٠[(٢٥)اور نہیں جائز ہے نکاح آتش پرست عورتوں سے اور بت پرست عورتوں سے۔  
تشریح  مجوسی لوگ آگ کی پوجا کرتے ہیں اس لئے یہ بت پرست اور کافر ہوئے۔اس لئے ان کی عورتوں سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔  

حاشیہ  :   (الف) حضرت حذیفہ نے ایک یہودیہ سے شادی کی تو حضرت عمر نے لکھا کہ اس کو علیحدہ کردو۔پھر فرمایا مجھے ڈر ہے کہ مسلمان عورتوں کو چھوڑ دو اور بے حیا عورتوں سے شادی کرنے لگ جاؤ(ب) حضرت عطاء نے فرمایا کہ عرب کے نصاری اہل کتاب نہیں ہیں۔اہل کتاب تو بنی اسرائیل کے لوگ ہیں جن کے پاس توراة اور انجیل آئی۔اور جو لوگ ان میں داخل ہوئے وہ اہل کتاب نہیں ۔شیخ نے فرمایا حضرت عمر اور علی سے بھی روایت ہے کہ عرب کے نصاری اس معنی میں نہیں یعنی اہل کتاب نہیں ہیں۔ان کے ذبیحے نہ کھائے جائیں (ج) عمر بن خطاب نے لکھا مسلمان نصرانیہ عورت سے نکاح کرے لیکن نصرانی مرد مسلمہ عورت سے نکاح نہ کرے ۔ اور جابر بن عبد اللہ نے فرمایا ... ان کی عورتیں ہمارے لئے حلال ہیں اور ہماری عورتیں ان پر حرام ہیں۔

Flag Counter