Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

22 - 448
تنقضی عدتھا]١٧٤٧[(٢٢) ولا یجوز للمولی ان یتزوج امتہ]١٧٤٨[(٢٣) ولا المرأة عبدھا]١٧٤٩[(٢٤) ویجوز تزویج الکتابیات۔

شادی کر سکتا ہے(٢)اثر میں اس کا ثبوت ہے۔ان عروة بن زبیر والقاسم بن محمد کانا یقولان فی الرجل تکون عندہ اربع نسوة فیطلق احداھن البتة انہ یتزوج اذا شاء ولا ینتظر حتی تمضی عدتھا (الف) (سنن للبیہقی ، باب الرجل یطلق اربع نسوة لہ طلاقا بائنا حل لہ ان ینکح مکانھن اربعا ج سابع ،ص ٢٤٣،نمبر١٣٨٥٠ مصنف ابن ابی شیبة ١١٨ من قال لا بأس ان یتزوج الخامسة قبل انقضاء عدة التی طلق ج ثالث،ص ٥١٧،نمبر١٦٧٤٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ طلاق بائن دی ہو تو اس کی عدت گزرنے سے پہلے پانچویں عورت سے شادی کر سکتا ہے۔اور اس کی بہن سے بھی شادی کر سکتا ہے۔اس لئے کہ وہ گویا کہ بہت سے احکام میں بیوی نہیں رہی۔
]١٧٤٧[(٢٢)اور مولی کے لئے جائز نہیں ہے کہ اپنی باندی سے شادی کرے۔  
وجہ  مولی اپنی باندی سے بغیر شادی کے بھی صحبت کر سکتا ہے تو اس سے شادی کرنے کی کیا ضرورت ہے (٢) شادی میں بیوی حقوق وصول کرنے میں شوہر کے قریب ہو جاتی ہے جبکہ مملوکہ اس طرح نہیں کر سکتی۔اس لئے مملوکہ سے کیسے شادی کر سکتا ہے۔
]١٧٤٨[(٢٣)اور نہ عورت اپنے غلام سے شادی کرے۔  
تشریح  سیدہ اور آقا کے پاس اپنا غلام ہے۔سیدہ اس سے شادی کرنا چاہے تو جائز نہیں ہے ۔
 وجہ  غلام مملوک ہے اس لئے اس کا حق بہت کم ہے۔اگر اس کو شوہر بنائے گی تو ایک اندازے میں مالک اور قوام بنانا پڑے گا جو مملوکیت کے خلاف ہے ۔اس لئے سیدہ اپنے غلام سے نکاح نہیں کر سکتی (٢) اثر میں ہے  ان عمر بن الخطاب اتی بامرأة قد تزوجت عبدھا فعاقبھا وفرق بینھا و بین عبدھا وحرم علیھا الازواج عقوبة لھا(ب)(سنن للبیہقی ، باب النکاح وملک الیمین لا یجتمعان ج سابع ،ص ٢٠٦،نمبر١٣٧٣٦) اس اثر میں ہے کہ سیدہ اور غلام کی شادی جائز نہیں ہے۔
]١٧٤٩[(٢٤)اور جائز ہے کتابیہ سے نکاح کرنا۔  
تشریح  کتابیہ سے مراد یہودیہ اور نصرانیہ عورتیں ہیں۔ ان لوگوں سے شادی کرنا جائز ہے بشرطیکہ واقعی اہل کتاب ہو،دہریہ نہ ہو۔لیکن پھر بھی اچھا نہیں ہے۔  
وجہ  جواز کی دلیل آیت ہے۔والمحصنات من المؤمنات والمحصنات من الذی اوتوا الکتاب من قبلکم اذا اتیتموھن اجورھن (ج) (آیت ٥ سورة المائدة٥) اس آیت میں اہل کتاب عورت سے نکاح حلال قرار دیا گیا ہے۔لیکن اچھا اس لئے نہیں ہے کہ 

حاشیہ  :  (الف) عروہ بن زبیر اور قاسم بن محمد فرماتے تھے کہ کوئی آدمی کے پاس چار بیویاں ہوں پھر ایک کو بائنہ طلاق دے تو وہ شادی کر سکتا ہے جب چاہے۔اور اس کی عدت گزرنے کا انتظار نہ کرے(ب)ایک عورت نے اپنے غلام سے شادی کی تو حضرت عمر نے اس کو سزا دی اور عورت اور غلام کے درمیان تفریق کرادیا۔اور سزا کے طور پر اس پر شادی حرام قرار دی(ج) اور پاکدامن مؤمن عورتیں اور پاکدامن وہ عورتیں جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی ہو جب ان کو اس کا مہر دے دو تو نکاح جائز ہے۔

Flag Counter