Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

21 - 448
]١٧٤٦[ (٢١) واذا طلق الرجل امرأتہ طلاقا بائنا لم یجز لہ ان یتزوج باختھا حتی 

سابع ،ص ٢٧٥،نمبر١٣٩٦٦)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زنا سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔کیونکہ وہ حرام ہے اور حرام حلال عورت کو حرام نہیں کرے گا۔وہ تو صرف نکاح کے ذریعہ حرام ہوگی ۔
 نوٹ  علماء حنفیہ نے لکھا ہے کہ شہوت سے چھوئے گا یا فرج داخل دیکھے گا تب مزینہ سے حرمت مصاہرت ثابت ہوگی ورنہ نہیں۔ان کی دلیل یہ اثر ہے ۔قال ابراہیم وکانوا یقولون : اذا اطلع الرجل علی المرأة علی ما لاتحل لہ او لمسھا لشھوة فقد حرمتا علیہ جمیعا(مصنف ابن ابی شیبة ٤٩ الرجل یقع علی ام امرأتہ الخ ج ثالث، ص ٤٦٩، نمبر ١٦٢٣٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ شہوت سے چھوئے گا تو حرام ہوگی۔
]١٧٤٦[(٢١) اگر شوہر نے طلاق دی اپنی بیوی کو طلاق بائن تو نہیں جائز ہے  اس کے لئے شادی کرے اس کی بہن سے یہاں تک کہ اس کی عدت گزر جائے۔  
تشریح  شوہر نے بیوی کو طلاق بائن دی ،چاہے ایک طلاق دی یا تین طلاق دی ۔ابھی عدت نہیں گزری ہے کہ شوہر اس کی بہن سے شادی کرنا چاہتا ہے تو فرماتے ہیں کہ شادی نہیں کر سکتا جب تک کہ اس بیوی کی عدت ختم نہ ہو جائے اور مکمل طور پر شوہر سے علیحدہ نہ ہو جائے۔  
وجہ  (١) جب تک عدت باقی ہے اس وقت تک بیوی شوہر سے عدت کا نفقہ لے گی اور اس کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نہیں جائے گی۔کیونکہ یہ شوہر کے لئے ہی عدت گزار رہی ہے تو گویا کہ یہ عورت عدت تک من وجہ بیوی ہے۔ اور جب یہ بیوی ہے تو اس کی بہن سے شادی نہیں کر سکتا (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔عن علی قال لا یتزوج خامسة حتی تنقضی عدة التی طلق (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ١١٦ فی الرجل یکون تحتہ اربع نسوة فیطلق احداھن من کرہ ان یتزوج خامسة حتی تنقضی عدة التی طلق ج ثالث، ص٥١٧،نمبر١٦٧٣٩) (٣)عن عمر ابن شعیب قال طلق رجل امرأة ثم تزوج اختھا قال ابن عباس لمروان : فرق بینھا وبینہ حتی تنقضی عدة التی طلق (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ١١٦ فی الرجل یکون تحتہ الولیدة فیطلقھا طلاقا بائنا فترجع الی سیدھا فیطأھا الزوجھا ان یراجعھا ؟ ج ثالث ،ص ٥١٦ نمبر ١٦٧٣٤)اس اثر سے معلوم ہوا کہ چار بیویاں ہوں اور ایک کو طلاق بائن دی تو جب تک اس کی عدت نہ گزر جائے پانچویں سے شادی نہیں کر سکتا۔اور اسی طرح اس کی بہن سے بھی شادی نہیں کر سکتا۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ اگر طلاق بائن دی ہو یا طلاق مغلظہ دی ہو تو عدت کے اندر بھی اس کی بہن سے شادی کر سکتا ہے۔یا چوتھی کو طلاق دی ہوتو عدت کے اندر ہی پانچویں سے شادی کر سکتا ہے۔  
وجہ  وہ فرماتے ہیں کہ طلاق بائن اور طلاق مغلظہ میں عورت شوہر سے منقطع ہو جاتی ہے۔چاہے عدت نہ گزری ہو اس لئے اس کی بہن سے 

حاشیہ  :   (الف) حضرت علی نے فرمایا پانچویں عورت سے شادی نہ کرے یہاں تک کہ اس کی عدت گزر جائے جس کو طلاق دی ہے(ب) حضرت عمر ابن شعیب نے کہا کہ ایک آدمی نے طلاق دی پھر اس کی بہن سے شادی کی تو ابن عباس نے مروان سے کہا دونوں میں جدائیگی کرادو یہاں تک کہ جس کو طلاق دی ہے اس کی عدت گزر جائے۔

Flag Counter