Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

20 - 448
امھا وابنتھا۔

، باب الولد للفراش ص ٣١٧ نمبر ٢٢٧٣) اس حدیث میں سعد ابن وقاص نے دعوی کیا کہ لڑکامیرا بھتیجا ہے کیونکہ زمانۂ جاہلیت میں میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص نے اس کی ماں سے زنا کیا تھا۔اور دیکھئے لڑکا میرے بھائی کے بالکل مشابہ ہے۔اور عبد بن زمعة نے دعوی کیا کہ لڑکے کی ماں میرے والد کی فراش رہی ہے اس لئے لڑکا میرا بھائی ہے۔آپۖ نے لڑکے کا نسب زمعة سے ثابت کیا کیونکہ اس کی ماں اس کا فراش تھی۔لیکن زمعہ کی بیٹی حضرت سودہ سے فرمایا کہ حقیقت میں یہ لڑکا تمہارا بھائی نہیں ہے۔اس لئے اس سے پردہ کرتے رہو۔اور زندگی بھر اس سے پردہ کرتی رہی۔جس سے معلوم ہوا کہ زنا کی وجہ سے زانی کے ساتھ تعلق رہتا ہے اور حرمت مصاہرت ثابت ہوتی ہے(٢)ایک حدیث میں اس کی صراحت ہے۔عن ابی ھانی قال قال رسول اللہ من نظر الی فرج امرأة لم تحل لہ امھا ولا ابنتھا (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ٤٨ الرجل یقع علی ام امرأتہ او ابنة امرأتہ ما حال امرأتہ؟ ج ثالث، ص ٤٦٩، نمبر١٦٢٢٩ سنن للبیہقی ، باب الزنا لا یحرم الحلال ،ج سابع ،ص ٢٧٦، نمبر١٣٩٦٩) اس حدیث مرسل سے پتہ چلا کہ اجنبی عورت کا فرج دیکھ لیا تو حرمت مصاہرت ثابت ہو جائے گی۔اور اس سے اس عورت کی ماں اور بیٹی حرام ہو جائے گی۔اور جب صرف فرج دیکھنے سے حرام ہوگی تو زنا کرنے سے بدرجۂ اولی حرام ہو گی (٣)عن مکحول ان عمر جرد جاریتہ فسألہ ایاھا بعض بنیہ فقال انھا لا تحل لک (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ٤٨ فی الرجل یجرد المرأة ویلتمسھا من لا تحل لابنہ وان فعل الاب ج ثالث، ص٤٦٧،نمبر١٦٢١٢) اس اثر میں حضرت عمر نے اپنی باندی کے کپڑے کھولے تو اپنے بیٹے سے فرمایا کہ اب یہ تیرے لئے حلال نہیں رہی ۔جس سے معلوم ہوا کہ صرف چھونے سے حرمت مصاہرہ ثابت ہو جائے گی۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ زنا کرنے سے یا شہوت کے ساتھ چھونے سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی اور نہ مزنیہ کی ماں اور اس کی بیٹی زانی پر حرام ہوںگی۔  
وجہ  (١) اوپر مسلم اور ترمذی کی حدیث گزری کہ فراش والے کے لئے نسب ثابت کیا اور زانی کو محروم کر دیا اور فرمایا  الولد للفراش وللعاہر الحجر(ج)(مسلم شریف ص ٤٧٠ نمبر ١٤٥٧)جس کی وجہ سے مزنیہ کی ماں اور بیٹی زانی پر حرام نہیں ہوںگی(٢) دوسری حدیث میں ہے  عن عائشة قالت سئل رسول اللہ ۖ عن رجل زنا بامرأة فاراد ان یتزوجھا او ابنتھا ،قال لا یحرم الحرام الحلال انما یحرم ماکان بنکاح (د) (سنن دار قطنی ، کتاب النکاح ج ثالث، ص ١٨٨ نمبر ٣٦٣٨ سنن للبیہقی ، باب الزنا لا یحرم الحلال ج 

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے)آپۖ نے فرمایا یہ تمہارا بھائی ہے اے عبد بن زمعہ ! کیونکہ بچہ فراش والے کے لئے ہے اور زانی کو پتھر ہے۔اور اے سودہ بنت زمعہ تم اس لڑکے سے پردہ کرو۔کہتے ہیں کہ سودہ نے کبھی اس لڑکے کو نہیں دیکھا (الف)آپۖ نے فرمایا کسی نے کسی عورت کا فرج دیکھ لیا تو اس کے لئے اس عورت کی ماں حلال نہیں اور نہ اس کی بیٹی حلال ہے(ب) حضرت عمرۖ نے اپنی باندی کا ستر کھولا پھر ان کے بعض بیٹے نے وہ باندی مانگی تو حضرت عمر نے فرمایا یہ باندی اب تیرے لئے حلال نہیں ہے(ج) بچہ بیوی والے کے لئے ہے اور زانی کے لئے پتھر ہے یعنی زانی سے نسب ثابت نہیں ہوگا(د)آپۖ سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا جس نے ایک عورت سے زنا کیا پھر اس سے شادی کرنا چاہتا ہے یا اس کی بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہے تو آپۖ نے فرمایا حرام یعنی زنا حلال چیزکو حرام نہیں کرتا،صرف نکاح کے ذریعہ حرام ہوگی۔

Flag Counter