Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

206 - 448
]٢١٢٣[(٤٥) وان جائت بہ لستة اشھر فصاعدا یثبت نسبہ ان اعترف بہ الزوج او سکت]٢١٢٤[(٤٦) وان جحد الولادة یثبت بشھادة امرأة واحدة تشھد بالولادة ]٢١٢٥[(٤٧) واکثر مدة الحمل سنتان واقلہ ستة اشھر۔
 
]٢١٢٣[(٤٥) اور اگر بچہ جنا چھ مہینے میں یا زیادہ میں تو اس کا نسب ثابت ہوگا ،شوہر اس کا اعتراف کرے یا چپ رہے۔  
وجہ  چھ مہینے کے بعد بچہ دیا تو یقین کیا جا سکتا ہے کہ شادی کے بعد حمل ٹھہرا ہے اسلئے یہ بچہ شوہر کا ہے۔اس لئے اس سے نسب ثابت کیا جائے گا۔اگر وہ اعتراف کرتا ہے کہ بچہ میرا ہے تو واضح ہے۔اور اگر چپ رہتا ہے تب بھی نسب ثابت کیا جائے گا ۔کیونکہ بیوی اس کا فراش ہے۔ اور فراش والے سے نسب ثابت کیا جائے گا۔حدیث میں گزر چکا ہے۔فقال الولد للفراش واللعاھر الحجر واحتجبی منہ یا سودة (الف) (ابو داؤد شریف ، باب الولد للفراش ص ٣١٧ نمبر ٢٢٧٣)
]٢١٢٤[(٤٦)اور اگر ولادت کا انکار کیا تو ثابت کیا جائے گا نسب ایک عورت کی گواہی سے جو گواہی دے ولادت کی۔  
تشریح  شوہر نے ولادت کا انکار کیا تو یہاں دو مرد کی گواہی کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ صرف ایک عورت بچہ پیدا ہونے کی گواہی دے اسی سے نسب ثابت کر دیا جائے گا۔  
وجہ  اس لئے کہ عورت شوہر کا فراش تو ہے ہی اس لئے جب بھی بچہ پیدا ہوگا اس کانسب شوہر سے ثابت کیا جائے گا۔ اس لئے اختلاف ثبوت نسب میں نہیں ہے صرف بچہ پیدا ہونے اور نہ ہونے میں ہے۔اور اس کا ثبوت صرف ایک عورت کی گواہی سے ہو سکتا ہے۔ اس لئے ایک عورت بچہ پیدا ہونے کی گوہی دے اسی سے نسب ثابت ہو جائے گا (٢) حدیث گزر چکی ہے۔عن حذیفة ان رسول اللہ اجاز شھادة القابلة (ب) (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی عددھن الی شہادة النساء ج عاشر ،ص٢٥٤، نمبر ٢٠٥٤٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک عورت کی گواہی سے نسب ثابت کیا جائے گا۔
]٢١٢٥[(٤٧) حمل کی زیادہ سے زیادہ مدت دو سال ہے اور کم سے کم چھ ماہ ہیں۔  
تشریح  علوق کے بعد سے ایک بچہ زیادہ سے زیادہ دو سال تک رہ سکتا ہے۔ اس سے زیادہ نہیں۔اور کم سے کم چھ ماہ میں سالم بچہ پیدا ہو سکتا ہے۔ اس سے پہلے نہیں ۔ اگر اس سے پہلے بچہ پیدا ہوا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ چھ ماہ سے پہلے حمل ٹھہرا ہے۔البتہ اس سے پہلے سقط پیدا ہو سکتا ہے جو ناقص بچہ ہوتا ہے۔  
وجہ  اثر میں ہے۔عن عائشة قالت ما تزید المرأة فی الحمل علی سنتین ولا قدر ما یتحول ظل عود المغزل (ج) (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی اکثر الحمل ج سابع، ص ٧٢٨، نمبر ١٥٥٥٢)

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا بچہ فراش والے کے لئے ہوگا۔اور زانی کو محروم کیا جائے گا،اے سودہ اس سے پردہ کر لو(ب) آپۖ نے دائی کی گواہی کو جائز قرار دیا (ج) حضرت عائشہ نے فرمایا عورت کا حمل دو سال سے زیادہ نہیں رہ سکتا چاہے تکلی کے سایہ کے برابر ہو۔

Flag Counter