Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

205 - 448
ظاھراواعتراف من قبل الزوج فیثبت النسب من غیر شھادة]٢١٢١[(٤٣) وقال ابو یوسف و محمد رحمھما اللہ یثبت فی الجمیع بشھادة امرأة واحدة]٢١٢٢[(٤٤) واذا تزوج الرجل امرأة فجائت بولد لاقل من ستة اشھر منذ یوم تزوجھا لم یثبت نسبہ۔

لئے دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی چاہئے ،یا پھر حمل ظاہر ہو،یا شوہر اعتراف کرے تو نسب ثابت ہوگا۔
]٢١٢١[(٤٣)اور امام ابو یوسف اور امام محمد نے فرمایا ثابت ہوگا تمام میں ایک عورت کی گواہی سے۔  
تشریح  صاحبین کی رائے یہ ہے کہ عورت کے تمام پوشیدہ معاملات میں جن پر مرد کا مطلع ہونا مشکل ہے ایک عورت کی گواہی مقبول ہے اور اسی سے فیصلہ کیا جائے گا۔مثلا ولادت کے سلسلے میں ایک دائی کی گواہی کافی ہے۔  
وجہ  عدت گزار رہی ہے اس لئے کچھ نہ کچھ فراش باقی ہے اس لئے ایک عورت کی گواہی کافی ہے (٢) چونکہ مرد کا اس پر مطلع ہونا مشکل ہے ورنہ تو گناہ ہوگا اس لئے عورت کی گواہی کافی ہے(٣) حدیث میں ہے ۔عن حذیفة ان رسول اللہ ۖ اجاز شھادة القابلة (الف) (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی عددھن الی عدد النساء ج عاشر، ص ٢٥٤، نمبر ٢٠٥٤٢) (٣) اثر میں ہے۔عن الشعبی والحسن قالا تجوز شھادة المرأة الواحدة فیما لا یطلع علیہ الرجال (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب شہادة امرأة فی الرضاع والنفاس ج ثامن، ص ٣٣٣ نمبر ١٥٤٢٣ سنن للبیہقی ، باب شھادة النساء لا رجل معھن فی الولادة وعیوب النساء ج عاشر، ص ٢٥٣، نمبر ٢٠٥٣٩) اس اثر اور حدیث سے معلوم ہوا کہ ولادت کے بارے میں ایک عورت کی گواہی قابل قبول ہے (٤) حضورۖ نے دودھ پلانے کے سلسلے میں ایک عورت کی گواہی پر نکاح توڑنے کا مشورہ دیا۔پوری حدیث بخاری شریف میں ہے۔عن عقبة بن الحارث قال تزوجت امرأٔة فجائت امرأة فقالت انی قد ارضعتکما فاتیت النبی ۖ فقال وکیف وقد قیل ؟ دعھا عنک او نحوہ (ج) (بخاری شریف ، باب شہادة المرضعة ص ٣٦٣ نمبر ٢٦٦٠) اس حدیث میں ایک عورت کی گواہی پر نکاح کے توڑنے کا فیصلہ فرمایا۔
]٢١٢٢[(٤٤)اگر آدمی نے شادی کی کسی عورت سے اور بچہ جنا چھ مہینے سے کم میں جس دن سے شادی ہوئی ہے تو اس کا نسب ثابت نہیں ہوگا۔  
تشریح  مرد نے کسی عورت سے شادی کی ۔اور شادی کے دن سے چھ مہینے کے اندر اندر بچہ دیا تو اس بچے کا نسب باپ سے ثابت نہیں ہوگا۔  وجہ  اوپر گزرا کہ حمل کی کم سے کم مدت چھ ماہ ہے۔اور یہاں چھ ماہ سے پہلے سالم بچہ جنا تو اس کا مطلب ہوا کہ شادی سے پہلے عورت کسی اور مرد سے حاملہ ہو چکی تھی۔ اور یہ حمل اس شوہر کا نہیں ہے اس لئے اس سے نسب ثابت نہیں ہوگا۔

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے دائی کی گواہی کو جائز قرار دیا (ب) حضرت شعبی اور حسن نے فرمایا ایک عورت کی گواہی جائز ہے ان باتوں میں جن پر مرد مطلع نہ ہو سکتے ہوں (ج) عقبہ بن حارث نے فرمایا میں نے ایک عورت سے شادی کی ۔ایک عورت آئی اور کہنے لگی کی میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ پس میں حضورۖ کے پاس آیا تو حضورۖ نے فرمایا کیسے نہیں ہوگا ؟ جبکہ ایک بات کہہ دی گئی۔بیوی کو چھوڑ دو یا اسی قسم کی بات کہی۔

Flag Counter