Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

203 - 448
یوم الفرقة لم یثبت نسبہ الا ان یدعیہ الزوج ]٢١١٧[(٣٩) ویثبت نسب ولد المتوفی عنھا زوجھا ما بین الوفاة وبین سنتین ]٢١١٨[(٤٠) واذا اعترفت المعتدة بانقضاء عدتھا ثم جائت بولد لاقل من ستة اشھر ثبت نسبہ]٢١١٩[(٤١) وان جائت بہ لستة 

تشریح  طلاق بائنہ کے دو سال بعد عورت نے بچہ دیا تو اس کا نسب شوہر سے ثابت نہیں کیا جائے گا۔  
وجہ  دو سال کے بعد بچہ دیا تو یہ طے ہے کہ طلاق کے وقت بچہ پیٹ میں نہیں تھا اور بائنہ ہونے کی وجہ سے طلاق کے بعد شوہر وطی کر نہیں سکتا اس لئے شوہر سے نسب ثابت نہیں ہوگا (٢) پہلے اثر گزر چکا ہے کہ بچہ دو سال تک ہی پیٹ میں رہ سکتا ہے۔عن عائشة قالت ماتزید المرأة فی الحمل علی سنتین ولا قدر ما یتحول ظل عود المغزل (الف) (سنن للبیہقی ،باب ماجاء فی اکثر الحمل ج سابع ،ص ٧٢٨، نمبر ١٥٥٥٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ حمل زیادہ سے زیادہ دو سال رہ سکتا ہے۔ البتہ اگر شوہر دعوی کرے کہ یہ بچہ میرا ہے تو اس سے نسب ثابت کر دیا جائے گا اور یوں تاویل کی جائے گی کہ عدت کے زمانے میں شوہر نے عورت سے شبہ میں وطی کی ہوگی جس سے حمل ٹھہر گیا ہوگا اور یہ بچہ ہو گیا ۔اس لئے دعوی کرنے کے بعد باپ سے نسب ثابت کیا جائے گا۔
]٢١١٧[(٣٩)اور ثابت ہوگا متوفی عنہا زوجہا کے بچے کا نسب وفات اور دو سال کے درمیان۔  
تشریح  شوہر کے انتقال کے دن سے دو سال کے اندر اندر بچہ پیدا ہوا تو اس بچے کا نسب شوہر سے ثابت ہوگا اور اس کے بعد ہوا تو باپ سے نسب ثابت نہیں ہوگا ۔
 وجہ  دو سال کے اندر بچہ پیدا ہوا تو یہی سمجھا جائے گا کہ وفات کے وقت عورت حاملہ تھی اور یہ حمل شوہر ہی کا ہے۔اور اگر دو سال کے بعد بچہ دیا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ وفات کے وقت عورت حاملہ نہیں تھی اس لئے اس سے نسب ثابت نہیں ہوگا۔
]٢١١٨[(٤٠)اگر معتدہ نے اعتراف کیا عدت کے ختم ہونے کا پھر بچہ دیا چھ ماہ سے کم میں تو اس کا نسب ثابت ہوگا ۔
 تشریح  معتدہ نے عدت ختم ہونے کا اعتراف کر لیا تو وہ اب شوہر کی بیوی نہیں رہی ۔لیکن اعتراف کرنے کے چھ ماہ کے اندر اندر بچہ دیا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اعتراف کرتے وقت عورت یقینا حاملہ تھی اور حاملہ کی عدت وضع حمل تھی اس لئے عدت گزرنے کا اعتراف کرنا صحیح نہیں تھا اس لئے چھ مہینے کے اندر اندر بچہ دیا تو اس کا نسب باپ سے ثابت ہوگا۔
]٢١١٩[(٤١)اور اگر بچہ دیا چھ مہینے پر تو اس کا نسب ثابت نہیں ہوگا۔  
وجہ  اگر عدت ختم ہونے کا اعتراف کیا اور اس کے چھ مہینے بعد بچہ پیدا ہوا تو اس بچے کا نسب باپ سے اس لئے نہیں ثابت کیا جائے گا کہ اعتراف کرتے وقت بچے کا پیٹ میں ہونا ضروری نہیں ہے۔ہو سکتا ہے کہ عدت ختم ہونے کے بعد کسی اور کے ذریعہ حمل ٹھہرا ہو اور اسی کا بچہ ہو،باپ کا بچہ ہونا ضروری نہیں ۔کیونکہ حمل کی کم سے کم مدت چھ ماہ ہے۔اور یہ بچہ چھ ماہ کے بعد پیدا ہوا ہے ۔اس لئے بہت ممکن ہے کہ عدت 

حاشیہ  :  (الف) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حمل دو سال سے زیادہ پیٹ میں نہیں رہ سکتا اور نہ تکلی کی لکڑی کے سایہ کی مقدار۔

Flag Counter