Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

202 - 448
]٢١١٣[(٣٥) وان جائت بہ لاقل من سنتین ثبت نسبہ وبانت من زوجھا]٢١١٤[(٣٦) وان جائت بہ لاکثر من سنتین ثبت نسبہ وکانت رجعة ]٢١١٥[ (٣٧) والمبتوتة یثبت نسب ولدھا اذا جائت بہ لاقل من سنتین]٢١١٦[(٣٨) واذا جائت بہ لتمام سنتین من 

]٢١١٣[(٣٥)اگر دو سال سے کم میں جنا تو شوہر سے بائنہ ہو جائے گی۔  
تشریح  طلاق کے بعد دو سال سے کم میں بچہ جنا تو اس بچے کا نسب باپ سے ثابت ہوگا اور عورت کی عدت گزر جائے گی جس کی وجہ سے بائنہ ہو جائے گی۔  
وجہ  بچہ زیادہ سے زیادہ دو سال تک پیٹ میں رہ سکتا ہے اس لئے اگر دو سال کے اندر بچہ جنا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ عورت طلاق کے وقت حاملہ تھی اور وضع حمل سے اس کی عدت گزر گئی اس لئے بائنہ ہو گئی۔دو سال تک بچہ پیٹ میں رہنے کی دلیل یہ اثر ہے۔ عن عائشة قالت ما تزید المرأة فی الحمل علی سنتین ولا قدر ما یتحول ظل عود المغزل (الف) (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی اکثر الحمل ج سابع ص ٧٢٨، نمبر ١٥٥٥٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ حمل کی مدت زیادہ سے زیادہ دوسال ہے۔
]٢١١٤[(٣٦)اور اگر جنا دو سال سے زیادہ میں تو اس کا نسب ثابت ہوگا اور رجعت ہوگی۔  
تشریح  مطلقہ رجعیہ نے دو سال کے بعد بچہ جنا تو شوہر سے نسب ثابت ہوگا لیکن بچہ ہونا رجعیت شمار ہوگی۔  
وجہ  دو سال سے زیادہ میں بچہ جنا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ طلاق کے وقت عورت حاملہ ہوتی تو دو سال کے اندر بچہ جن دیتی۔اس لئے ماننا پڑے گا کہ طلاق کے بعد شوہر نے عورت سے وطی کی ہے ۔اور مطلقہ رجعیہ سے عدت میں وطی کرے تو رجعت ہو جائے گی اس لئے عورت سے رجعت بھی ہوگئی۔اور چونکہ شوہر کی وطی سے بچہ ہوا ہے اس لئے شوہر سے نسب ثابت ہوگا۔
]٢١١٥[(٣٧)بائنہ طلاق والی کے بچے کا نسب ثابت ہوگا جبکہ بچہ جنے دو سال سے کم میں۔  
تشریح  طلاق بائنہ دی ہو تو دو سال کے اندر اندر بچہ دے تو اس بچے کا نسب باپ سے ثابت ہوگا۔اور دو سال کے بعد دے تو شوہر کے دعوے کے بعد ثابت ہوگا۔  
وجہ  طلاق بائنہ کی عدت گزار رہی ہے اس لئے وہ شوہر کی بیوی نہیں رہی اس لئے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ عدت کے زمانے میں اس سے وطی کی ہوگی کیونکہ وہ حرام ہے۔البتہ یہ ہوگا کہ طلاق کے وقت عورت حاملہ تھی اس لئے دو سال کے اندر اندر بچہ دے گی تو باپ سے نسب ثابت کیا جائے گا ورنہ نہیں ۔
]٢١١٦[(٣٨) اور اگر پورے دو سال میں جنے فرقت کے دن سے تو اس کا نسب ثابت نہیں ہوگا مگر یہ کہ اس کا شوہر دعوی کرے۔  

حاشیہ  :  (الف) حضرت عائشہ نے فرمایا حمل دو سال سے زیادہ پیٹ میں نہیں رہ سکتا اور نہ تکلے کی لکڑی کے سایہ کی مقدار رہ سکتا ہے۔یعنی تکلے کی سایہ کی مقدار حملل ہو تب بھی دو سال میں بڑا ہو کر باہر آجائے گا۔ 

Flag Counter