Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

201 - 448
تمام العدة الاولی]٢١١٢[ (٣٤)ویثبت نسب ولد المطلقة الرجعیة اذا جائت بہ لسنتین او اکثر مالم تقر بانقضاء عدتھا۔

یطلق امرأتہ تطلیقة بائنة ثم یتزوجھا فی عدتھا ثم یطلقھا قبل ان یدخل بھا قال لھا الصداق وعیلھا عدة مستقبلة (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ١١٩ فی المرأة تخلع من زوجہا ثم یتزوجہا ثم یطلقھا قبل ان یدخل بھا ای شیء لھا من الصداق ؟ ج رابع، ص ١٣٠، نمبر ١٨٥٢٦ ) اور دوسرے اثر میں ہے ۔ عن ابراھیم قال لھا الصداق کاملا (مصنف ابن ابی شیبة ج رابع، ص ١٣٠، نمبر ١٨٥٢٨) اس اثر سے معلوم ہوا مہر بھی پورا ملے گا اور عدت بھی لازم ہوگی۔
فائدہ  امام محمد فرماتے ہیں کہ عورت کو آدھا مہر ملے گا اور مستقل عدت لازم نہیں ہوگی بلکہ پہلی عدت جو باقی رہ گئی ہے اسی کو پوری کرے۔  
وجہ  چونکہ دوسری شادی میں صحبت نہیں کی ہے اس لئے مہر بھی آدھا لازم ہوگا اور مستقل طور پر عدت بھی لازم نہیں ہوگی۔البتہ پہلی عدت پوری نہیں ہوئی تھی اس لئے پہلی عدت کو پوری کرے (٢) اثر میں ہے۔ عن الحسن سئل عن رجل الی من امرأتہ فبانت منہ ثم تزوجھا فی عدتھا ثم طلقھا قبل ان یدخل بھا قال نصف الصداق ولیس علیھا عدة (ب) دوسرے اثر میں ہے ۔وتکمل ما بقی علیھا العدة(ج)(مصنف ابن ابی شیبة ١١٩ من قال لھا نصف الصداق ج رابع ،ص١٣٠، نمبر ١٨٥٣١١٨٥٣٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ آدھا مہر لازم ہوگا اور پہلی عدت مکمل کرے گی۔
(  ثبوت نسب کا بیان  )
]٢١١٢[(٣٤)ثابت ہوگا مطلقہ رجعیہ کے بچے کا نسب جب وہ جنے دو سال یا زیادہ میں جب تک کہ وہ عدت گزرنے کا اقرار نہ کرے ۔
 تشریح  بیوی کو طلاق رجعی دی۔وہ عدت گزار رہی تھی،دو سال یا اس سے زیادہ تک عدت گزرنے کا اقرار نہیں کیا۔اس درمیان اس نے بچہ دیا تو اس بچے کا نسب باپ سے ثابت ہوگا۔  
وجہ  جب تک عدت گزرنے کا اقرار نہ کرے اس وقت تک وہ شوہر کی فراش ہے،اور جب وہ فراش ہے تو بچہ اسی کا ہوگا (٢) حدیث میں ہے کہ بچہ فراش والے کا ہوتا ہے۔لمبی حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔عن عائشة ... الولد للفراش وللعاھر الحجر (د) (مسلم شریف ، باب الولد للفراش وتوفی الشبہات ص ٤٧٠ نمبر ١٤٥٧ ابو داؤد شریف ، باب الولد للفراش ص ٣١٧نمبر ٢٢٧٣) اس حدیث میں ہے کہ عورت جس کا فراش ہوگی بچے کا نسب اس سے ثابت ہوگا (٣) یوں بھی شریعت ہر حال میں بچے کا نسب ثابت کرنا چاہتی ہے تاکہ بچہ زندگی بھر حرامی نہ شمار کیا جائے۔ البتہ عدت ختم ہونے کا اقرار کر لیا تو اب وہ شوہر کا فراش نہیں رہی اس لئے اس کا معاملہ اور ہوگا جس کی تفصیل آگے آرہی ہے۔ 

حاشیہ  :  (الف) حضرت شعبی فرماتے ہیں  آدمی اپنی بیوی کو طلاق بائنہ دے پھر اس سے عدت میں شادی کرے پھر اس کو صحبت سے پہلے طلاق دے،فرمایا اس کے لئے مہر ہوگا اور اس پر اگلی عدت ہوگی (ب) حضرت حسن کو ایک آدمی کے بارے میں پوچھا کہ اس نے بیوی سے ایلاء کیا جس کی وجہ سے وہ بائنہ ہو گئی پھر اس سے عدت میں شادی کی پھر صحبت سے پہلے اس کو طلاق دی،فرمایا اس کوآدھا مہر ملے گا اور اس پر عدت نہیں ہے(ج) اورر وہ پوری کرے اس کی ما بقیہ عدت کو(د) آپۖ نے فرمایا بچہ فراش والے کے لئے ہے اور زانی کو محروم رکھا جائے گا۔

Flag Counter