Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

200 - 448
نصیبھم انتقلت]٢١١٠[(٣٢) ولا یجوز ان یسافر الزوج بالمطلقة الرجعیة ]٢١١١[ (٣٣)واذا طلق الرجل امرأتہ طلاقا بائنا ثم تزوجھا فی عدتھا وطلقھا قبل ان یدخل بھا فعلیہ مھر کامل و علیھا عدة مستقبلة وقال محمد رحمہ اللہ لھا نصف المھر وعلیھا 

للمطلقة ان تعتد فی غیر بیتھا ج رابع، ص ١٥٨، نمبر ١٨٨٣٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ضرورت پڑنے پر عورت اپنے گھر سے منتقل ہو سکتی ہے (٢) اثر میں ہے۔قال نقل علی ام کلثوم بعد قتل عمر بسبع لیال وقال لانھا کانت فی دار الامارة (الف) (سنن للبیہقی ، باب من قال سکنی للمتوفی عنہا زوجہا ج سابع، ص٧١٦، نمبر ١٥٥٠٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ضرورت پڑنے پر معتدہ منتقل ہو سکتی ہے۔
]٢١١٠[(٣٢)اور نہیں جائز ہے کہ شوہر سفر کرے مطلقہ رجعیہ کے ساتھ۔  
وجہ  مطلقہ رجعیہ کے ساتھ سفر کرے گا تو ممکن ہے کہ بے اختیاری طور پر رجعت ہو جائے حالانکہ وہ رجعت کرنا نہیں چاہتا تھا۔ اس کے بعد پھر طلاق دے گا اور عدت لمبی ہوجائے گی اس لئے مطلقہ رجعیہ کے ساتھ شوہر سفر نہ کرے (٢) اثر میں ہے۔عن ابن عمر انہ کان اذا طلق طلاقا یملک الرجعة لم یدخل حتی یستأذن وقال الشعبی کان اصحا بنا یقولون یخفق بنعلیہ (ب)(مصنف ابن ابی شیبة ١٨٦ ماقالوا فی المطلقة یستأذن علیہا زوجہا ام لا ؟ ج رابع ،ص١٦٨، نمبر ١٨٩٣٨  مصنف عبد الرزاق ، باب استأذن علیہا ولم یبنہا ج سادس ص ٣٢٤ نمبر ١١٠٢٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مطلقہ رجعیہ کے پاس بغیر اطلاع دیئے نہ جائے اس لئے اس کے ساتھ سفر بھی نہ کرے۔اور اگر سفر کر ہی لیا تو جائز ہے کیونکہ وہ ابھی تک اس کی بیوی ہے۔البتہ زیادہ قربت کرنے سے رجعت ہو جائے گی۔
]٢١١١[(٣٣)اگر آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق بائنہ دی۔پھر اس کی عدت ہی میں اس سے شادی کی اور اس سے صحبت سے پہلے اس کو طلاق دی تو شوہر پر پورا مہر ہے اور عورت پر اگلی عدت ہے۔اور امام محمد نے فرمایا عورت کے لئے آدھا مہر ہے اور اس پر پہلی عدت کو پورا کرنا ہے۔  
تشریح  اگر آدمی نے بیوی کو طلاق بائنہ دی ۔ابھی وہ اس طلاق کی عدت گزار رہی تھی کہ شوہر نے اس سے دوبارہ شادی کر لی۔کیونکہ اس شوہر کے لئے عدت میں اس سے شادی کرنا جائز تھا۔کیونکہ اسی کے لئے عدت گزار رہی تھی۔شادی کے بعد شوہر نے عورت سے صحبت نہیں کی اور اس کو طلاق دیدی تو امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف  کے نزدیک شوہر پر پورا مہر لازم ہوگا۔ اور اس طلاق کی مستقل عدت گزارنی ہوگی۔  
وجہ  اگر چہ اس نکاح میں صحبت نہیں کی ہے اس لئے عدت لازم نہیں ہونی چاہئے اور مہر بھی آدھا لازم ہونا چاہئے لیکن یہاں مہر بھی پورا لازم ہوگا اور مستقل طور پر پوری عدت بھی گزارنی ہوگی۔کیونکہ پہلے نکاح میں جو صحبت ہوئی ہے وہی اس نکاح میں بھی گن لی جائے گی تو گویا کہ اس نکاح میں بھی صحبت کر لی اس لئے مہر بھی پورا لازم ہوگا اور عدت بھی پوری لازم ہوگی (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔عن الشعبی فی الرجل  

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے) کا خوف تھا اس لئے حضورۖ نے ان کو دوسرے گھر میں رہنے کی اجازت دی تھی (الف) حضرت علی اپنی بیٹی ام کلثوم کو حضرت عمر کے قتل کے سات دن بعد منتقل کیا اور فرمایا کہ ام کلثوم امارت کے گھر میں تھی(ب) حضرت عبد اللہ بن عمر جب ایسی طلاق دیتے جس میں رجعت ہو تو اس پر نہیں داخل ہوتے یہاں تک کہ اجازت لے لیتے۔اورحضرت شعبی فرماتے ہیں کہ ہمارے بزرگ فرماتے تھے کہ جوتے سے آواز دے لے پھر داخل ہو۔

Flag Counter