Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

199 - 448
]٢١٠٨[(٣٠) وعلی المعتدة ان تعتد فی منزل الذی یضاف الیھا بالسکنی حال وقوع الفرقة]٢١٠٩[(٣١) فان کان نصیبھا من دار المیت لا یکفیھا واخرجھا الورثة من 

تجد نخلھا فزجرھا رجل ان تخرج فاتت النبی ۖ فقال بلی فجدی نخلک فانک عسی ان تصدفی او تفعلی معروفا (الف) (مسلم شریف ، باب جواز خروج المعتدة البائن والمتوفی عنہا زوجہا فی النہار لحاجتہا ص ٤٨٦ نمبر ١٤٨٣ ابو داؤد شریف ، باب فی المبتوتة تخرج بالنھار ص ٣٢٠ نمبر ٢٢٩٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ معتدہ ضرورت کے لئے گھر سے نکل سکتی ہے (٣) اثر میں ہے ۔ عن ابن عمر قال المطلقة والمتوفی عنھا زوجھا تخرجان بالنھار ولا تبیتان لیلة تامة غیر بیوتھما (ب) (سنن للبیہقی ، باب کیفیة سکنی المطلقة والمتوفی عنہا ج سابع ،ص٧١٧، نمبر ١٥٥١٤  مصنف ابن ابی شیبة ١٦٩ ماقالوا این تعتد َ من قال فی بیتہا ج رابع، ص ١٥٨، نمبر١٨٨٣٠ ) اس اثر سے معلوم ہوا کہ رات کو گھر میں گزارے اور دن کو نکل سکتی ہے۔
]٢١٠٨[(٣٠)معتدہ پر لازم ہے عدت گزارنا اس گھر میں جس کی طرف منسوب ہے اس کی رہائش فرقت کے وقت۔  
تشریح  طلاق واقع ہوتے وقت یا وفات کے وقت عورت جس گھر میں رہتی تھی اسی گھر میں عدت گزارنا ضروری ہے۔  
وجہ  (١) اوپر آیت میں گزرا لا تخرجوھن من بیوتھن (ج) (آیت ١ سورة الطلاق ٦٥ ) اس آیت میں بھی اشارہ ہے کہ عورت کو اس گھر سے نہ نکالو جس میں وہ رہتی تھی (٢) اوپر حدیث کا ٹکڑا گزرا قال امکثی فی بیتک حتی یبلغ الکتب اجلہ (د) (ترمذی شریف ، باب ماجاء این تعتد المتوفی عنہا زوجہا ص ٢٢٩ نمبر ١٢٠٤ ابو داؤد شریف ، باب فی امتوفی عنہا زوجہا ص ٣٢١ نمبر ٢٣٠٠) اس حدیث میں بھی اسی گھر میں رہنے کے لئے کہا جس میں وہ رہتی تھی۔
]٢١٠٩[(٣١)پس اگر عورت کا حصہ میت کے گھر میں سے اس کو کافی نہ ہو اور ورثہ اس کو اپنے حصے سے نکال دے تو وہ منتقل ہو جائے گی۔  
تشریح  شوہر کا انتقال ہو گیا اور ورثہ نے اس کا مال تقسیم کر لیا ۔اور جس مکان میں شوہر رہا کرتے تھے اس کو بھی تقسیم کر لیا۔اب عورت کے حصے میں مکان کا اتنا حصہ آیا کہ وہ اس میں نہیں رہ سکتی اور ورثہ اپنے حصے میں رکھنے کے لئے تیار نہیں ہیں تو وہ عورت دوسری جگہ منتقل ہو کر عدت گزار سکتی ہے۔  
وجہ  یہ مجبوری ہے اور مجبوری کی وجہ سے دوسری جگہ منتقل ہو سکتی ہے (٢) حدیث میں ہے۔ لقد عابت ذلک عائشة عنہا اشد العیب یعنی حدیث فاطمة بنت قیس وقالت ان فاطمة کانت فی مکان وحش فخیف علی ناحتیھا فلذلک رخص لھا رسول اللہ ۖ (ہ) (ابو داؤد شریف، باب من انکر ذلک علی فاطمة بنت قیس ص ٣٢٠ نمبر ٢٢٩٢ مصنف ابن ابی شیبة ١٧٠ من رخص 

حاشیہ  :  (الف) جابر بن عبد اللہ فرماتے ہیں کہ میری خالہ کو طلاق دی گئی ،پس انہوں نے ارادہ کیا کہ کھجور کاٹے تو ایک آدمی نے نکلنے سے ڈانٹا تو وہ حضورۖ کے پاس آئی تو آپۖ نے فرمایا کیوں نہیں کھجور کاٹو ۔ہو سکتا ہے کہ اس سے صدقہ کرو یا کوئی خیر کا کام کرو (ب) حضرت ابن عمر نے فرمایا طلاق شدہ اور جس کا شوہرمر چکا ہو وہ نکل سکتی ہیں دن میں ۔البتہ اپنے گھر کے علاوہ پوری رات نہ گزارے(ج) معتدہ عورتوں کو اپنے گھروں سے نہ نکالو (د) اپنے گھر میں ٹھہری رہو عدت پوری ہونے تک۔ حاشیہ  :  (ہ) حضرت عائشہ نے فاطمہ بنت قیس کی حدیث پر سخت تنقید کی اور فرمایا کہ فاطمہ بنت قیس وحشی کے مکان میں تھی اس کے گرنے(باقی اگلے صفحہ پر) 

Flag Counter