Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

19 - 448
یجمع بین امرأة وابنة زوج کان لھا من قبل]١٧٤٥[(٢٠) ومن زنی بامرأة حرمت علیہ 

تشریح  شوہر کی بیٹی جو پہلی بیوی سے ہو اس کو سوتیلی بیٹی کہتے ہیں ۔یعنی سوتیلی ماں اور سوتیلی بیٹی کو ایک مرد کے نکاح میں جمع کرنے میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔  
وجہ  سوتیلی ماں اور بیٹی کے درمیاں اگر بیٹی کو مرد فرض کریں تو سوتیلا بیٹا ہوا ۔اور سوتیلے بیٹے کی شادی سوتیلی ماں سے حرام ہے۔لیکن اگر ماں کو مرد فرض کرلیں تو اجنبی مرد ہوا ۔اور اجنبی مرد کا اس لڑکی کے ساتھ نکاح کرنا جائز ہے۔اس لئے ماں کو مرد فرض کرنے کی صورت میں آپس میں نکاح کرنا جائز ہے۔اس لئے اس مسئلے میں ایک طرف سے جائز ہوتا ہے اور دوسری طرف سے حرام ہوتا ہے۔ اس لئے علماء نے فرمایا کہ سوتیلی ماں اور سوتیلی بیٹی کو ایک نکاح میں جمع کرنا جائز ہے (٢) اثر میں اس کا جواز ہے  وجمع عبد اللہ بن جعفر بین ابنة علی وامرأة علی وقال ابن سیرین لا بأس بہ وکرھہ الحسن مرة ثم قال لا بأس بہ (الف) (بخاری شریف ، باب ما یحل من النساء وما یحرم ص ٧٦٥ نمبر ٥١٠٥ دار قطنی کتاب النکاح ج ثالث ص ٢٢٠ نمبر ٣٨٢٢) اور اثر سے معلوم ہوا کہ سوتیلی ماں اور سوتیلی بیٹی کو ایک نکاح میں جمع کرنا جائز ہے
فائدہ  امام زفر فرماتے ہیں کہ جمع نہیں کر سکتے۔  
وجہ  کیونکہ ایک طرف سے حرمت ہوتی ہے۔یعنی بیٹی کو مرد فرض کریں تو بیٹے کے لئے سوتیلی ماں سے نکاح کرنا حرام ہوتا ہے (٢) اوپر گزرا کہ وکرھہ الحسن مرة (بخاری شریف ،نمبر ٥١٠٥)کہ حضرت حسن ایسے نکاح کو مکروہ سمجھتے تھے۔
]١٧٤٥[(٢٠) کسی نے زنا کیاکسی عورت سے تو حرام ہو گئی اس پر اس کی ماں  اور اس کی بیٹی۔  
تشریح  مثلا زینب سے کسی نے زنا کیا تو اس مرد پر زینب کی ماں بھی ہمیشہ کے لئے حرام ہو گئی اور زینب کی بیٹی بھی ہمیشہ کے لئے حرام ہو گئی۔  وجہ  زنا کرنا اگرچہ حرام ہے پھر بھی زنا کی وجہ سے جزئیت ثابت ہو گئی۔اور گویا کہ مزنیہ کی ماں حرمت مصاہرہ کی وجہ سے ساس بن گئی اور مزنیہ کی بیٹی سوتیلی بیٹی اور ربائب بن گئی۔جس کی وجہ سے ہمیشہ کے لئے ان سے نکاح حرام ہو گیا(٢)حدیث میں اس کا اشارہ ہے۔عن عائشة انھا قالت اختصم سعد بن ابی وقاص وعبد بن زمعة فی غلام فقال سعد ھذا یا رسول اللہ ابن اخی عتبة بن ابی وقاص عہد الی انہ ابنہ انظر الی شبھہ وقال عبد بن زمعة ھذا اخی یا رسول اللہ ولد علی فراش ابی من ولیدتہ فنظر رسول اللہ ۖ الی شبھہ فرای شبھا بینا بعتبة فقال ھو لک یا عبد،الولد للفراش وللعاھر الحجر واحتجی منہ یا سودة بنت زمعة قالت فلم یرسودة قط  (ب) (مسلم شریف ، باب الولد للفراش وتوقی الشبھات ص ٤٧٠ نمبر ١٤٥٧ ابو داؤد شریف 

حاشیہ  :  (الف)حضرت عبد اللہ بن جعفر نے حضرت علی  کی بیٹی اور حضرت علی کی بیوی کو جمع کیا ایک نکاح میں ۔حضرت ابن سیرین نے فرمایا کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔اور حضرت حسن نے کبھی ناپسند کیاپھر کہا کہ کوئی حرج کی بات نہیں ہے(ب) سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ نے ایک لڑکے کے بارے میں جھگڑا کیا۔پس حضرت سعد نے فرمایا یہ میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص کا بیٹا ہے۔مجھ سے عہد کیا کہ وہ ان کا بیٹا ہے۔دیکھئے لڑکا کتنا ان کے مشابہ ہے۔اور عبد بن زمعہ نے کہا یہ میرا بھائی ہے یا رسول اللہ ! میرے باپ کے فراش پر پیدا ہوا ہے اس کی باندی سے۔حضورۖ نے لڑکے کو عتبہ بن ابی وقاص کے مشابہ دیکھا ۔پھر بھی آپ(باقی اگلے صفحہ پر) 

Flag Counter