Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

198 - 448
زوجھا تخرج نھارا وبعض اللیل ولا تبیت فی غیر منزلھا۔

لا تخرجوھن من بیوتھن ولا یخرجن الا ان یأتین بفاحشة مبینة(الف) (آیت ١ سورة الطلاق ٦٥) اس آیت میں ہے کہ مطلقہ کو عدت میں گھر سے نہ نکالو ،الا یہ کہ مجبوری ہو جائے اور فاحشہ مبینہ یعنی گالم گلوچ کرے۔عدت وفات کی معتدہ کے بارے میں یہ آیت ہے۔والذین یتوفون منکم ویذرون ازواجا وصیة لازواجھم متاعا الی الحول غیر اخراج فان خرجن فلا جناح علیکم فی ما فعلن فی انفسھن من معروف (آیت ٢٤٠ سورة البقر٢) اس آیت میں ہے کہ متوفی عنہا زوجہا کو گھر سے نہ نکالے۔البتہ وہ خود نکل جائے تو اور بات ہے (٣) اس کے لئے حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔عن عمتہ زینب بنت کعب بن عجرة ... اخبرتھا انھا جاء ت رسول اللہ ۖ تسألہ ان ترجع الی اھلھا فی بنی حذرة وان زوجھا خرج فی طلب اعبد لہ ابقوا حتی اذا کان بطرف القدوم لحقھم فقتلوہ قالت فسألت رسول اللہ ان ارجع الی اھلی فان زوجی لم یترک لی مسکنا یملکہ ولا نفقة قالت فقال رسول اللہ ۖ نعم ،قالت فانصرفت حتی اذا کنت فی الحجرة او فی المسجد نادانی رسول اللہ او امر بی فنودیت لہ فقال کیف قلت؟ قالت فرددت علیہ القصة التی ذکرت لہ من شان زوجی قال امکثی فی بیتک حتی یبلغ الکتب اجلہ (ب) (ترمذی شریف ، باب ماجاء این تعتد المتوفی عنہا زوجہا ص ٢٢٧ نمبر ١٢٠٤ ابو داؤد شریف ، باب فی المتوفی عنہا تنتقل ص ٣٢١ نمنبر ٢٣٠٠) اس حدیث سے شوہر کے پاس گھر نہ ہو پھر بھی حتی الامکان اسی گھر میں عدت گزارے جس میں اس کی وفات ہوئی ہے۔ رات دن گھر میں رہے اس کی دلیل یہ اثر ہے۔عن عبد اللہ بن عمر قال لا تبیت المتوفی عنھا زوجھا ولا المبتوتة الا فی بیتھا (سنن للبیہقی ، باب سکنی المتوفی عنہا زوجہا ج سابع، ص٧١٥، نمبر ١٥٥٠٥  مصنف ابن ابی شیبة ١٦٩ ماقالوا این تعتد ؟ من قال فی بیتھا ج رابع، ص ١٥٨، نمبر ١٨٨٣٠  مصنف عبد الرزاق ، باب این تعتد المتوفی عنہا ؟ ج سابع ص ٣١ نمبر ١٢٠٦٣) اس اثر سے معلوم کہ معتدہ اور متوفی عنہا زوجہا عدت گھر میں گزارے۔ البتہ ضرورت کے لئے متوفی عنہ زوجہا گھر سے نکل سکتی ہے۔  
وجہ  اس کا شوہر مر چکا ہے اس لئے روزی روٹی کے لئے دن میں گھر سے نکلنا ہوگا اور ممکن ہے کہ رات کے کچھ حصے تک واپس آئے۔اس لئے اس کے لئے دن میں باہر نکلنے کی گنجائش ہے (٢) اس حدیث میں ہے۔ سمع جابر بن عبد اللہ یقول طلقت خالتی فارادت ان 

حاشیہ  :  (الف) اے نبی ! جب آپۖ بیویوں کو طلاق دیں تو عدت کے موقع پر طلاق دیں ۔اور عدت گنیں اور اپنے رب اللہ سے ڈریں۔اور بیویوں کو ان کے گھروں سے نہ نکالیں مگر یہ کہ فاحشہ مبینہ کرے (ب)کعب بن عجرہ نے خبر دی... کہ اس کی پھوپی زینب حضورۖ کے پاس آئی اور پوچھنے لگی کہ اپنے اہل بنی حذرةکے پاس لوٹ جائے۔ان کا شوہر بھاگے ہوئے غلام کی تلاش میں نکلے تھے ۔یہاں تک کہ جب طرف القدوم کے پاس آئے تو لوگوں نے ان کو قتل کر دیا۔انہوں نے پوچھا کہ اپنے آبائی خاندان کے پاس لوٹ جائے ۔اس لئے کہ میرے شوہر نے رہنے کے لئے کوئی ملکیت کی چیز نہیں چھوڑی اور نہ کوئی خرچ چھوڑا۔فرماتی ہے کہ حضورۖ نے فرمایا ہاں ! زینب نے فرمایا میں واپس لوٹی یہاں تک کہ جب کمرے میں آئی یا مسجد میں آئی تو حضورۖ نے مجھے بلایا یا کسی کو آواز دینے کے لئے کہا۔حضورۖ نے پوچھا کیسے بتایا ؟ تو میں نے پورا قصہ دہرایا جو اپنے شوہر کے بارے میں ذکر کیا۔آپۖ نے فرمایا اپنے گھر میں ٹھہرے رہو عدت پوری ہونے تک۔ 

Flag Counter