Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

195 - 448
]٢١٠٠[ (٢٢)وعلی المبتوتة والمتوفی عنھا زوجھا اذا کانت بالغة مسلمة الاحداد ]٢١٠١[(٢٣) والاحداد ان تترک الطیب والزینة والدھن والکحل الا من عذر۔ 

(  سوگ منانے کا بیان  )
]٢١٠٠[(٢٢)معتدہ بائنہ اور جس کا شوہر مر گیا ہو جبکہ وہ بالغہ اور مسلمہ ہے تو سوگ منانا ہے۔  
تشریح  بالغہ اور مسلمہ عور ت ہو اس کو طلاق بائنہ دی ہو جس کی وہ عدت گزار رہی ہو یا اس کے شوہر کا انتقال ہو گیاہو جس کی وہ عدت گزار رہی ہو اس زمانے میں وہ سوگ منائے۔سوگ منانے کی تفصیل آگے آرہی ہے۔  
وجہ  حدیث میں ہے ۔دخلت علی ام حبیبة زوج النبی ۖ ... انی سمعت رسول اللہ ۖ یقول لایحل لامرأة تؤمن باللہ والیوم الآخر ان تحد علی میت فوق ثلاث لیال الا علی زوج اربعة اشھر وعشرا (الف) (بخاری شریف ، باب تحد المتوفی عنھا اربعة اشھر وعشرا ص ٨٠٣ نمبر ٥٣٣٤ مسلم شریف ، باب وجوب الاحداد فی عدة الوفات وتحریمة فی غیر ذلک الا ثلاثة ایام ص ٤٨٧ نمبر ١٤٨٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ متوفی عنھا چار ماہ دس دن سوگ منائے گی (٢) اور طلاق بائنہ دی ہوئی سوگ منائے اس کا استدلال اس حدیث سے ہو سکتا ہے جن میں مطلقا زوج کا لفظ استعمال کیا ہے چاہے وہ طلاق بائنہ والا شوہر ہو چاہے انتقال کیا ہوا شوہر ہو۔عن ام عطیة قالت قال النبی ۖ لا یحل لامرأة تؤمن باللہ والیوم الآخر ان تحد فوق ثلاث الا علی زوج فانھا لاتکتحل ولا تلبس ثوبا مصبوغا الا ثوب عصب (ب) (بخاری شریف ، باب تلبس الحادة ثیاب العصب ص ٨٠٤ نمبر ٥٣٤٢ مسلم شریف ، باب وجوب الاحداد فی عدة والوفات وتحریمة فی غیر ذلک الا ثلاثة ایام ص ٤٨٧ نمبر ١٤٩٠) اس حدیث میں زوج کا لفظ مطلق ہے ۔جس سے متوفی عنہ بھی ہوسکتا ہے اور معتدہ بہ بھی ۔اس لئے معتدہ بائنہ بھی عدت میں سوگ منائے گی (٣) جس طرح متوفی عنھا کو شوہر کے مرنے کا افسوس ہے اسی طرح طلاق بائنہ والی کو شوہر کے چھوٹنے کا افسوس ہے اس لئے وہ بھی سوگ منائے گی۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ حدیث میں حصر کے ساتھ صرف متوفی عنہا کو سوگ منانے کے لئے کہا گیا ہے اس لئے طلاق بائنہ والی کو سوگ منانے کی ضرورت نہیں ہے۔
]٢١٠١[(٢٣)اور سوگ منانا یہ ہے کہ چھوڑ دے خوشبو ، زینت ، تیل اور سرمہ مگر عذر سے۔  
تشریح  جتنی چیزیں زینت کی ہیں اس کو چھوڑ دے۔مثلا خوشبو، تیل ، سرمہ وغیرہ۔البتہ مرض اور بیماری کی وجہ سے کوئی مجبوری ہو جائے تو استعمال کر سکتی ہے۔  
وجہ  اوپر حدیث گزری (٢) دوسری حدیث میں ہے ۔ عن سلمة زوج النبی ۖ عن النبی ۖ انہ قال المتوفی عنھا زوجھا 

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ فرمایا کرتے تھے ایسی عورت جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتی ہو اس کے لئے حلال نہیں ہے کہ میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے مگر شوہر پر چار مہینے دس روز سوگ منائے (ب) آپۖ نے فرمایا جو عورت اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لئے حلال نہیں ہے کہ تین دن سے زیادہ سوگ منائے مگر شوہر پر،اس لئے وہ سرمہ نہ لگائے ،رنگا ہوا کپڑا نہ پہنے مگر اونی کپڑا۔

Flag Counter