Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

194 - 448
تداخلت العدتان فیکون ما تراہ من الحیض محتسبا منھما جمیعا واذا انقضت العدة الاولی ولم تکمل الثانیة فعلیھا اتمام العدة الثانیة]٢٠٩٨[(٢٠) وابتداء العدة فی الطلاق عقیب الطلاق وفی الوفاة عقیب الوفاة فان لم تعلم بالطلاق او الوفاة حتی مضت مدة العدة فقد انقضت عدتھا ]٢٠٩٩[(٢١)والعدة فی النکاح الفاسد عقیب التفریق بینھما او عزم الواطی علی ترک وطیھا۔
 
تشریح  دو عدتیں جمع ہو جائیں ،ایک عدت طلاق کی اور دوسری عدت وطی بالشبہ کی تو جب طلاق کی عدت گزر جائے گی تو اس کے اندر وطی بالشبہ کی بھی عدت گزر جائے گی۔مثلا مثال مذکور میں ایک حیض گزرنے کے بعد وطی بالشبہ ہوئی تو طلاق کی عدت دو حیض اور گزارنا ہے۔ اس لئے اس کے اندر دو حیض وطی بالشبہ کے بھی گزر جائیںگے اور ایک حیض مزید وطی بالشبہ کا گزارے۔جس سے تین حیض پورے ہو جائیںگے۔  
وجہ  حضرت علی کا قول پہلے گزر چکا ہے ثم تعتد من ھذا عدة مستقبلة (مصنف عبد الرزاق نمبر ١٠٥٣٢)
]٢٠٩٨[(٢٠)عدت کی ابتدا طلاق میں طلاق کے بعد سے ہوگی اور وفات میں وفات کے بعد سے ہوگی،پس اگرعلم نہ ہو اس کو طلاق کا یا وفات کا یہاں تک کہ عدت کی مدت گزر گئی تو اس کی عدت پوری ہو گئی۔  
وجہ  اثر میں ہے۔عن ابن عمر قال عدتھا من یوم طلقھا ومن یوم یموت عنھا (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ١٨٢ ماقالوا فی المرأة یطلقھا زوجھا ثم یموت عنھا من ای یوم تعتد ؟ ج رابع، ص ١٦٦، نمبر ١٨٩١٠) اس اثر میں ہے کہ طلاق کے بعد اور وفات کے بعد عدت گزرنی شروع ہو جائے گی چاہے عورت کو طلاق اور وفات کا علم ہو یا نہ ہو۔چنانچہ تین حیض کے بعد اس کو طلاق کا علم ہوا یا چار ماہ دس روز کے بعد شوہر کے مرنے کا علم ہوا تو عدت گزر چکی ہوگی (٢) عدت کے اسباب طلاق اور وفات ہیں اس لئے یہ دونوں ہوتو عدت شروع ہو جائے گی کیونکہ سبب پایا گیا۔
]٢٠٩٩[(٢١)اور عدت نکاح فاسد میں دونوں کے درمیان تفریق کے بعد یا وطی کرنے والے نے وطی چھوڑنے کے پختہ ارادہ کے بعد۔  
تشریح  نکاح فاسد کیا ہوتو وہ صحیح نکاح نہیں ہے اس لئے تفریق کرانا ہی طلاق کے درجے میں ہے۔اس لئے تفریق کے بعد ہی عدت شروع ہو جائے گی۔یا شوہر پختہ ارادہ کرے کہ آج تاریخ سے اس عورت سے وطی نہیں کرنا ہے تو جس تاریخ سے وطی نہ کرنے کا پختہ ارادہ کر لیا اس تاریخ سے عدت شروع ہو جائے گی۔  
وجہ  کیونکہ نکاح تو صحیح ہے نہیں کہ طلاق دینے کی ضرورت پڑے۔اس لئے وطی نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرنا تفریق کا شائبہ ہے۔ اس لئے پختہ ارادہ کے بعد عدت شروع ہو جائے گی۔فرق اتنا ہے کہ پہلے قاضی نے تفریق کرائی اور اب یہ خود تفریق کی طرف قدم اٹھا رہا ہے۔

حاشیہ  :  (الف) حضرت ابن عمر نے فرمایا عورت کی عدت اسی دن سے شروع ہوگی جس دن سے اس کو طلاق دی یا جس دن سے شوہر کا انتقال ہوا۔

Flag Counter