Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

193 - 448
الطلاق]٢٠٩٦[(١٨) واذا وطئت المعتدة بشبھة فعلیھا عدة اخری۔]٢٠٩٧[(١٩)و 

یتربصن بانفسھن ثلاثہ قروء (الف) (آیت ٢٢٨ سورة البہرة٢) اس آیت میں تین کا لفظ قطعی ہے اس لئے جس حیض میں طلاق واقع ہوئی ہے وہ حیض عدت میں شمار نہیں کیا جائے گا (٢) اثر میں ہے۔ عن ابن عمر اذا طلقھا وھی حائض لم تعتد بتلک الحیضة۔دوسری روایت میں ہے۔عن الفقہاء من اھل المدینة کانوا یقولون من طلق امرأتہ وھی حائض او ھی نفساء فعلیھا ثلاث حیض سوی الدم الذی ھی فیہ (ب) (سنن للبیہقی ، باب لاتعتد بالحیضة التی وقع فیھا الطلاق ج سابع، ص ٦٨٧، نمبر ١٥٤٠٣ مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یطلق امرأتہ ثلاثا وھی حائض او نفساء اھی تحتسب بتلک الحیضة ؟ ج سادس ص ٣١١ نمبر ١٠٩٦٦) اس اثر سے بھی معلوم ہوا کہ طلاق والا حیض عدت میں شمار نہیں ہوگا۔
]٢٠٩٦[(١٨)اگر عدت گزارنے والی عورت سے شبہ میں وطی کر لی گئی تو اس پر دوسری عدت ہے۔  
تشریح  شوہر نے بیوی کو طلاق بائنہ دی تھی جس کی وجہ سے وہ عدت گزار رہی تھی مثلا ایک حیض گزار چکی تھی کہ شوہر نے شبہ میں وطی کر لی تو اب اس عورت کو وطی بالشبہ کی عدت تین حیض گزارنی ہوگی۔البتہ اس تین حیض گزارنے میں پہلی عدت کے بھی دو حیض گزر جائیںگے اور دونوں عدتیں تداخل ہو جائیںگی۔  
وجہ  وطی بالشبہ کی عدت گزارنے کی دلیل یہ ہے۔ان علی ابن ابی طالب اتی بامرأة نکحت فی عدتھا وبنی بھا ففرق بینھما امرھا ان تعتد بما بقی من عدتھا الاولی ثم تعتد من ھذا عدة مستقبلة (ج) (مصنف عبد الرزاق ، باب نکاحھا فی عدتھا ج سادس ص ٢٠٨ نمبر ١٠٥٣٢) اس اثر میں ثم تعتد من ھذا عدة مستقبلة سے فرمایا کہ وطی بالشبہ کی عدت پہلی عدت کے بعد گزارے۔اور دونوں عدتیں تداخل ہو جائیںگی اس کی دلیل حضرت عمر کا قول ہے ۔ ان عمر بن الخطاب جعل للذی تزوجت فی عدتھا مھرھا کاملا بما استحق منھا ویفرق بینھما ولا یتناکحان ابدا وتعتد منھما جمیعا۔اور دوسری روایت میں ہے ۔وقال الشعبی تعتد من الآخر ثم تعتد بقیة عدتھا منھا (د) (مصنف عبد الرزاق ، باب نکاحھا فی عدتھا ج سادس ص ٢١٢٢١١ نمبر ١٠٥٤٥١٠٥٤٤ سنن للبیہقی ، باب اجتماع العدتین ج سابع ،ص٧٢٥، نمبر ١٥٥٣٩)اس اثر سے معلوم ہوا کہ دونوں عدتیں تداخل ہو جائیںگی۔
]٢٠٩٧[(١٩)اور دونوں عدتیں متداخل ہوںگی،پس جو دیکھے گی حیض میں سے تو دونوں میں شمار ہوںگے۔اور جب پوری ہو جائے گی پہلی عدت اور نہ پوری ہو دوسری تو اس پر دوسری عدت کو پورا کرنا ہے۔  
 
حاشیہ  :  (الف) طلاق والی عورتیں اپنے آپ کو روکے رکھیں تین حیض (ب)حضرت ابن عمر فرماتے ہیں  اگر بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی تو یہ حیض شمار نہیں کیا جائے گا۔مدینہ کے فقہاء فرمایا کرتے تھے جس نے بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی یا وہ نفساء تھی تو اس پر تین حیض اس خون کے علاوہ جس میں وہ تھی ،یعنی الگ سے تین حیض گزارنا ہوگا۔(ج) حضرت علی کے پاس ایک عورت لائی گئی جس سے اس کی عدت میں نکاح کیا گیا تھااور اس کی رخصتی بھی ہوئی تھی۔پس دونوں میں تفریق کی گئی اور اس کو حکم دیا کہ پہلی عدت کی ما بقیہ عدت گزارے پھر یہ اگلی عدت گزارے (د) جس نے عدت میں شادی کی حضرت عمر نے اس کے لئے پورا مہر متعین کیا اس کی وجہ سے کہ وہ مستحق ہوئی ۔اور دونوں کو علیحدہ کیا ۔اور دونوں کبھی آپس میں نکاح نہ کریں ،اور دونوں کی عدت ایک ساتھ گزارے۔اور شعبی نے فرمایا پہلے دوسرے کی عدت گزارے پھر اس کی پہلی عدت کا بقیہ گزارے۔ 

Flag Counter