Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

191 - 448
والموطوئة بشبھة عدتھما الحیض فی الفرقة والموت]٢٠٩٢[(١٤) واذا مات مولی ام الولد عنھا او اعتقھا فعدتھا ثلث حیض۔

ہوئی ؟ اس لئے اس کے نقلی شوہر کے مرنے پر نہ غم ہے نہ افسوس۔ اس لئے موت کی عدت نہیں گزارے گی۔البتہ وطی یا نکاح ہوا ہے اس لئے تفریق پر حیض سے عدت گزارے گی۔کیونکہ یہ عدت رحم کو صاف کرنے کے لئے گزارتے ہیں(٢) اثر میں ہے کہ نکاح فاسد نکاح نہیں ہے۔عن عطاء قال من نکح علی غیر وجہ النکاح ثم طلق فلا یحسب شیئا،انما طلق غیر امرأتہ (الف) (مصنف عبد الرزاق، باب النکاح علی غیر وجہ النکاح ج سادس ص ٢٠٣ نمبر ١٠٥١٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ نکاح فاسد نکاح ہی نہیں ہے۔اور عدت گزارنے کے لئے اثر یہ ہے۔ان علی بن ابی طالب اتی بامرأة نکحت فی عدتھا وبنی بھا ففرق بینھما وامرھا ان تعتد بما بقی من عدتھا الاولی ثم تعتد من ھذا عدة مستقبلة (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب نکاحھا فی عدتھا ج سادس ص ٢٠٨ نمبر ١٠٥٣٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ نکاح فاسد میں تفریق کے بعد عورت عدت گزارے گی۔لیکن چونکہ حقیقی شوہر نہیں ہے اس لئے عدت وفات نہیں گزارے گی۔
]٢٠٩٢[(١٤)جب ام ولد کا آقا مر گیا یا اس کو آزاد کر دیا تو اس کی عدت تین حیض ہیں۔  
وجہ  ام ولد کا آقا اس کا شوہر نہیں ہے بلکہ آقا ہے اس لئے اس کے مرنے پر شوہر کی عدت وفات چار ماہ دس روز نہیں گزارے گی۔لیکن چونکہ آقا سے صحبت کروائی تھی اس لئے رحم صاف کروانے کے لئے تیں حیض عدت گزارے تاکہ رحم مکمل طور پر صاف ہو جائے (٢) اثر میں ہے۔ان عمرو بن العاص امر ام ولد اعتقت ان تعتد ثلاث حیض وکتب الی عمر فکتب بحسن رأیہ (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ١٥٧ ماقالوا فی ام الولد اذا اعتقت ،کم تعتد؟ ج رابع ص ١٥٠، نمبر ١٨٧٥٥ مصنف عبد الرزاق ، باب عدة السریة اذا اعتقت او مات عنھا سیدھا ج سابع ص ٢٣٢ نمبر ١٢٩٣١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ام ولد تین حیض عدت گزارے گی۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ آقا ام ولد کا شوہر تو ہے نہیں اس لئے وہ استبراء کے درجے میں ہے اس لئے ایک حیض سے عدت گزارنا کافی ہے۔  
وجہ  اثر میں ہے۔عن الحسن انہ کان یقول عدتھا حیضة اذا توفی عنھا سیدھا۔وعن ابن عمر قال عدتھا حیضة (د) (مصنف ابن ابی شیبة ١٥٦ من قال عدة ام الولد حیضة ج رابع ،ص ١٥٠، نمبر١٨٧٤٧١٨٧٤٩ مصنف عبد الرزاق ، با ب عدة السریة اذا 
حاشیہ  :  (الف) حضرت عطاء نے فرمایا کسی نے نکاح نکاح کے طریقے کے علاوہ سے کیا پھر طلاق دی تو وہ کچھ شمار نہیں کیا جائے گا۔کیونکہ اس نے اپنی بیوی کے علاوہ کو طلاق دیا (ب) حضرت علی کے پاس ایک عورت لائی گئی جس سے اس کی عدت میں نکاح کیا گیا ۔اور اس کی رخصتی کی تو دونوں میں تفریق کرائی اور اس کو حکم دیا کہ عدت گزارے پہلی عدت کا ما بقی۔پھر اس کی اگلی عدت گزارے یعنی نکاح فاسد کی عدت گزارے(ج)حضرت عمرو بن عاص نے ام ولد کو حکم دیا جو آزاد کی گئی کہ تین حیض گزارے۔ اور حضرت عمر کو یہ بات لکھی تو انہوں نے ان کے حسن رائے کی تعریف کی(د) حضرت حسن سے منقول ہے ،وہ فرماتے تھے کہ اس کی عدت ایک حیض ہے اگر اس کا آقا اس کو چھوڑ کر وفات پا جائے۔اور ابن عمر نے فرمایا اس کی عدت ایک حیض ہے۔

Flag Counter