Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

190 - 448
]٢٠٩٠[(١٢) وان کانت آیسة فاعتدت بالشھور ثم رأت الدم انتقض مامضی من عدتھا وکان علیھا ان تستأنف العدة بالحیض]٢٠٩١[(١٣) والمنکوحة نکاحا فاسدا 

علیھا عدة ؟ ج رابع ،ص ١٥٢، نمبر ١٨٧٧٩) اس اثر میں ایک طلاق سے طلاق رجعی مراد ہے اور دو طلاق سے بائنہ مراد ہے۔اس لئے اثر کا مطلب یہ ہوا کہ طلاق رجعی دی ہو تو آزاد کی عدت کی طرف منتقل ہوگی۔اور بائنہ دی ہو تو باندی ہی کی عدت گزارے گی (٢) عن ابراھیم فی امرأة مات عنھا زوجھا ثم اعتقت قال تمضی علی عدة الامة ولیس لھا الا عدة الامة (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ١٦٠ ماقالوا فی الرجل تکون تحتہ الامة فیموت ثم تعتق بعد موتہ ج رابع، ص١٥٣،١٨٧٨٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ باندی کی عدت دو ماہ پانچ دن گزارے گی۔کیونکہ وفات کے وقت ہی سے وہ بیوی نہیں رہی ہے۔
]٢٠٩٠[(١٢)اگرآئسہ تھی اور عدت گزار رہی تھی مہینے سے پس خون دیکھا تو ٹوٹ جائے گی وہ عدت جو گزر چکی۔اور اس کو از سر نو عدت گزارنا ہوگا حیضوں سے۔  
تشریح  عورت کو حیض نہیں آتا تھا جس کی وجہ سے وہ مہینوں سے عدت گزار رہی تھی۔مثلا دو ماہ گزرنے کے بعد اس کو حیض کا خون آنا شروع ہو گیا تو پہلے دو مہینے عدت گزارے ہوئے بیکار گئے۔اب شروع سے حیض کے ذریعہ تین حیض عدت گزارنا ہوگا ۔ 
وجہ  مہینوں سے عدت گزارنا فرع تھا۔عدت ختم ہونے سے پہلے وہ اصل پر قادر ہو گئی ہے اس لئے اب پوری عدت اصل ہی سے گزارنی ہوگی (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔عن الزھری فی امرأة بکر طلقت لم تکن حاضت فاعتدت شھرا او شھرین ثم حاضت قال تعتد ثلاث حیض (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب طلاق التی لم تحض ج سادس ص ٣٤٣ نمبر ١١١٠٩ مصنف ابن ابی شیبة ٤٢ الجاریة تطلق ولم تبلغ المحیض ما تعتد ج رابع ،ص ٨٢، نمبر ١٧٩٩٧)اس اثر سے معلوم ہوا کہ ایک دو ماہ کے بعد حیض پر قادر ہو جائے جو اصل ہے تو تین حیض سے عدت گزارے ۔
 لغت  آئسة  :  وہ عورت جو حیض سے مایوس ہو گئی ہو اس کو پڑھاپے کی وجہ سے حیض نہ آتا ہو،  تستأنف  :  شروع سے کرے۔
]٢٠٩١[(١٣) جس عورت کا نکاح فاسد ہوا ہو اور شبہ میں وطی ہوئی ہو تو ان دونوں کی عدت حیض ہیں فرقت اور موت کی شکل میں۔   
تشریح  عورت سے نکاح فاسد کیا یا شبہ میں وطی کر لی۔مثلا یہ سمجھ کر کہ بیوی ہے رات میں وطی کر لی بعد میں معلوم ہوا کہ وہ اجنبی ہے تو ان دونوں کے لئے تفریق ضروری ہے۔اور تفریق کے بعد عدت گزارنی ہوگی۔اور اگر ان دونوں کے شوہر کا انتقال ہو تب بھی عدت وفات نہیں گزارے گی بلکہ عدت تفریق یعنی تین حیض گزارے گی ۔
 وجہ  اصل میں یہ شوہر کی بیوی ہی نہیں ہے۔ کیونکہ نکاح فاسد کو حتی الامکان توڑ دینا چاہئے۔اور شبہ کی وطی میں تو نکاح ہے ہی نہیں تو بیوی کیسے 

حاشیہ  :   (الف) حضرت ابراہیم نے فرمایا کسی باندی عورت کا شوہر مر جائے پھر آزاد کی گئی ۔فرمایا باندی کی عدت گزارتی رہے گی۔اور اس کے لئے باندی کی عدت کے علاوہ کچھ نہیں ہے(ب) حضرت زہری نے فرمایا جوان عورت کو طلاق دی گئی جس کو حیض نہیں آتا تھا۔پس ایک مہینہ یا دو مہینے عدت گزاری پھر حیض آگیا۔فرمایا اب مستقل تین حیض عدت گزارے گی۔

Flag Counter