Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

189 - 448
فی المرض فعدتھا ابعد الاجلین عند ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالی]٢٠٨٨[(١٠) وان اعتقت الامة فی عدتھا من طلاق رجعی انتقلت عدتھا الی عدة الحرائر]٢٠٨٩[(١١) وان اعتقت وھی مبتوتة او متوفی عنھا زوجھا لم تنقل عدتھا الی عدة الحرائر۔ 

ہوا کہ مطلقہ ثلاثہ کا شوہر عدت کے اندر مر جائے تو وہ وارث بھی ہوگی اور از سر نو عدت وفات بھی گزارے گی۔
فائدہ  امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ وہ حقیقت میں پہلے سے مطلقہ ہے اس لئے وہ مطلقہ کی عدت تین حیض گزارے گی۔عدت وفات نہیں گزارے گی کیونکہ وہ بیوی نہیں رہی ہے۔ البتہ چونکہ شوہر وراثت دینے سے بھاگ رہا تھا اس لئے شریعت نے اس کو وراثت دلوائی۔
]٢٠٨٨[(١٠)اگر باندی طلاق رجعی کی عدت میں آزاد کی گئی تو اس کی عدت آزاد کی عدت کی طرف منتقل ہو جائے گی۔  
تشریح  باندی کو طلاق رجعی دی تھی جس کی عدت وہ گزار رہی تھی ۔اس درمیان وہ آزاد کر دی گئی تو اب وہ آزاد عورت کی عدت تین حیض گزارے گی ۔
 وجہ  طلاق رجعی دینے کی وجہ سے وہ ابھی بیوی تھی اسی درمیان آزاد کر دی گئی تو گویا کہ اب وہ آزاد ہو کر مطلقہ ہوئی ہے اور آزاد عورت کی عدت تیں حیض ہیں اس لئے اب وہ تین حیض عدت گزارے گی(٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔ عن سعید بن المسیب قال عدة ام الولد اربعة اشھر وعشرا (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ١٥٥ من قال عدتھا اربعة اشھر وعشرا ج رابع ،ص ١٤٩، نمبر ١٨٧٤١  مصنف عبد الرزاق ، باب عدة السریة ج سابع ص ٢٣٢ نمبر ١٢٩٣٣) اس اثر میں ام ولد کی عدت چار ماہ دس دن ہے جس سے معلوم ہوا کہ آقا کے مرنے کے بعد ام ولد آزاد ہو جائے گی اس لئے وہ آزاد کی عدت وفات گزارے گی ۔
]٢٠٨٩[(١١)اور اگر آزاد ہوئی اس حال میں کہ وہ بائنہ تھی یا اس کا شوہر مرگیا تھا تو اس کی عدت آزاد کی عدت کی طرف منتقل نہیں ہوگی۔   
تشریح  باندی کو طلاق بائنہ دی تھی اور وہ طلاق بائنہ کی عدت گزار رہی تھی اس حال میں اس کو آقا نے آزاد کیا تو وہ باندی کی عدت دو حیض ہی گزارے گی ،آزاد کی عدت تین حیض نہیں گزارے گی۔اسی طرح شوہر کا انتقال ہوگیا جس کی وجہ سے باندی کی عدت دو ماہ پانچ روز گزار رہی تھی اس حال میں آقا نے اس کو آزاد کیا تو وہ آزاد کی عدت کی طرف منتقل نہیں ہوگی ۔
 وجہ  وہ طلاق بائنہ کے وقت اور شوہر کی وفات کے وقت ہی سے بیوی نہیں رہی اس لئے عدت کے درمیان آزاد کی گئی تو اس کی عدت آزاد کی عدت کی طرف منتقل نہیں ہوگی (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔عن ابراہیم قال اذا طلقت تطلیقتین ثم ادرکھا عتاقة اعتدت عدة الامة لما بانت منہ والمتوفی عنھا زوجھا کذلک (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ١٥٩ ماقالوا فی الامة تکون للرجل فیعتقھا تکون 

حاشیہ  :  (الف) سعید بن مسیب نے فرمایا ام ولد کے آقا مرنے پر اس کی عدت چارماہ دس روز ہوگی(ب) حضرت ابراہیم نخعی نے فرمایا اگر ایک طلاق رجعی دی پھر عدت ختم ہونے سے پہلے آزادگی ملی تو وہ آزاد عورت کی عدت گزارے گی۔اور اگر دو طلاق بائنہ دی پھر آزاد گی ملی تو باندی کی عدت گزارے گی۔کیونکہ وہ بائنہ ہو چکی ہے اور عدت وفات میں بھی ایسے ہی ہے۔

Flag Counter