Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

18 - 448
]١٧٤٢[(١٧) ولا ابنة اختھا ولا ابنة اخیھا ]١٧٤٣[(١٨) ولا یجمع بین امرأتین لو کانت کل واحدة منھما رجلا لم یجز لہ ان یتزوج بالاخری]١٧٤٤[(١٩) ولا بأس بان 

(الف) (بخاری شریف ، باب لا تنکح المرأة علی عمتھا ص ... نمبر ٥١٠٨ مسلم شریف ، باب تحریم الجمع بین المرأة وعمتھا او خالتھا فی النکاح ص ٤٥٢ نمبر ١٤٠٨ ترمذی شریف نمبر ١١٢٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پھوپی اور خالہ کو ایک نکاح میں جمع کرنا جائز نہیں ہے (٢) دوسری وجہ یہ ہے کہ بھتیجی اور بھوپی،اسی طرح بہن کی بیٹی اور خالہ کے درمیان محبت ہوتی ہے۔ اگر دونوں کو ایک نکاح میں جمع کردیں تو شوکن کی فطری دشمنی شروع ہو جائے گی۔اس لئے ان دونوں کو ایک شوہر کے پاس جمع ہونے سے منع فرمایا۔
]١٧٤٢[(١٧) اور نہ اس کی بھانجی کو اور نہ بھتیجی کو۔  
تشریح   یہ مسئلہ نمبر ١٦ کی ہی تشریح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ شوہر کے پاس پہلے سے خالہ ہو تو اس پر اس کی بھانجی سے شادی نہیں کر سکتا۔اسی طرح شوہر کے پاس پہلے سے پھوپی ہو تو اس پر اس کی بھتیجی سے شادی نہیں کر سکتا ۔
 وجہ  کیونکہ ان صورتوں میں بھی خالہ اور بھانجی کا ایک شوہر کے تحت جمع ہونا لازم آئے گا۔اسی طرح پھوپی اور بھتیجی کا ایک شوہر کے تحت جمع ہونا لازم آئے گا۔ جو حدیث کی رو سے حرام ہے (٢) حدیث میں ہے  عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ ۖ لا تنکح المرأة علی عمتھا ولا علی خالتھا (ب) (مسلم شریف ، باب تحریم الجمع بین المرأة وعمتھا او خالتھا فی النکاح ص ٤٥٢ نمبر ٣٤٤٠١٤٠٨) اس حدیث میں ہے کہ پہلے سے پھوپی ہو تو بھتیجی سے شادی نہیں کر سکتا اور خالہ ہوتو اس پر بھانجی سے شادی نہیں کر سکتا۔
]١٧٤٣[(١٨)اور نہیں جائز ہے ایسی دو عورتوں کو نکاح میں جمع کرنا کہ اگر ان دونوں میں سے ایک مرد ہوتو اس کے لئے جائز نہیں ہو کہ دوسرے سے شادی کرے۔  
تشریح  ایسی دو عورتوں کو ایک مرد کے نکاح مین جمع کرنا حرام ہے کہ ان میں سے ایک عورت کو مرد فرض کر لیں تو اس کی شادی دوسری عورت سے حرام ہو۔مثلا بھتیجی اور پھوپی میں سے بھتیجی کو مرد فرض کرلیں تو وہ بھتیجا ہوگا۔اور بھتیجے کا پھوپی سے شادی کرنا حرام ہے۔اس لئے بھتیجی اور پھوپی کو ایک نکاح میں جمع کرنا حرام ہوگا۔اور بھتیجی اور پھوپی میں سے پھوپی کو مرد فرض کرلیں تو وہ چچا ہوگا۔اور چچا کا بھتیجی سے نکاح کرنا حرام ہے۔اسی طرح خالہ اور بھانجی میں سے بھانجی کو مرد فرض کرلیں تو بھانجا ہوگا۔اور بھانجے کے لئے خالہ سے شادی کرنا حرام ہے۔اور اگر خالہ کو مرد فرض کر لیں تو وہ ماموں ہوگا۔ اور ماموں کے لئے بھانجی سے شادی کرنا حرام ہے۔اس لئے خالہ اور بھانجی کو ایک شوہر کے نکاح میں جمع کرنا حرام ہے ۔
 وجہ  حدیث پہلے گزر چکی ہے۔ اسی بنیاد پر مصنف نے یہ قاعدہ کلیہ بیان کیا ہے۔
]١٧٤٤[(١٩) اور کوئی حرج کی بات نہیں ہے کہ جمع کرے عورت کو اور شوہر کی بیٹی کو جو پہلی بیوی سے ہو۔  

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے روکا کہ عورت سے نکاح کرے اس کی پھوپی پر یا اس کی خالہ پر(ب)آپۖ نے فرمایا نہ نکاح کرے عورت سے اس کی پھوپی پر اور نہ اس کی خالہ پر۔

Flag Counter