Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

188 - 448
]٢٠٨٦[(٨) وان کانت حاملا فعدتھا ان تضع حملھا]٢٠٨٧[(٩) واذا ورثت المطلقة 

]٢٠٨٦[(٨) اور اگر حاملہ ہو تو اس کی عدت وضع حمل ہے۔  
تشریح  عورت چاہے آزاد ہو چاہے باندی ہو اگر شوہر کی موت کے وقت وہ حاملہ ہو تو اس کی عدت وضع حمل ہے۔  
وجہ  آیت میں ہے کہ حمل والی کی عدت ہر حال میں وضع حمل ہے۔واولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن (الف) (آیت ٤ سورة الچلاق ٦٥) اس آیت میں مطلق تمام حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل ہے (٢) حدیث میں ہے۔عن المسور بن مخرمة ان سبیعة الاسلمیة نفست بعد وفات زوجھا بلیال فجائت النبی ۖ فاستأذنتہ ان تنکح فاذن لھا فنکحت (ب) (بخاری شریف ، باب واولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن ص ٨٠١ نمبر ٥٣٢٠ مسلم شریف ، باب انقضاء عدة المتوفی عنھا وغیرھا بوضع الحمل ص ٤٨٦ نمبر ١٤٨٥ ترمذی شریف ، نمبر ١١٩٣) اس حدیث میں سبیعہ کے شوہر کا انتقال ہوا اور وہ حاملہ تھی۔پھر دس دنوں کے بعد وضع حمل ہو گیا تو حضورۖ نے ان کو شادی کرنے کی اجازت دیدی ۔جس سے معلوم ہوا کہ حاملہ کی عدت وضع حمل ہے (٣) عن ابی بن کعب قال قلت للنبی ۖ واولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن للمطلقة ثلاثا او للمتوفی عنھا زوجھا ؟ قال ھی للمطلقة والمتوفی عنھا زوجھا (ج) (دار قطنی ، کتاب الطلاق ج رابع ص ٢٦ نمبر ٣٩٥٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وضع حمل مطلقہ اور متوفی دونوں کی عدت ہے۔
]٢٠٨٧[(٩)اگر وارث ہو مطلقہ مرض الموت میں تو اس کی عدت دو مدتوں میں سے بعید تر ہے امام ابو حنیفہ کے نزدیک۔   
تشریح  شوہر نے مرض الموت میں بیوی کو طلاق بائنہ دی ۔وہ عدت گزار رہی تھی کہ شوہر کا انتقال ہوا جس کی وجہ سے وہ شوہر کے مال کی وارث ہوگی۔ اس لئے جو عدت بعد تک رہے وہ عدت گزارنی ہوگی۔ اگر وفات کی عدت چار ماہ دس روز بعد تک رہے تو وہ عدت گزارے۔اور تین حیض کی عدت بعد تک رہے تو وہ عدت گزارے۔ اسی کو ابعد الاجلین کہتے ہیں۔  
وجہ  (١) اس عورت کی دو حیثیتیں ہو گئیں ۔ ایک تو یہ کہ وہ مطلقہ بائنہ ہے جس کی وجہ سے اس کو تین حیض عدت گزارنی ہے۔اور چونکہ شوہر کے مال کا وارث بنی ہے اس لئے وہ بیوی بھی ہوئی جس کا شوہر انتقال کیا ہے۔ اس کی وجہ سے اس پر عدت وفات چار ماہ دس دن گزارنا ہے۔ اس لئے دونوں حیثیتوں کا اعتبار کرتے ہوئے دونوں عدتوں کو گزار دے  اور بعد تک گزارتی رہے تاکہ دونوں عدتیں گزر جائیں (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔ عن عکرمة انہ قال لو لم یبق من عدتھا الا یوم واحد ثم مات ورثتہ واستانفت عدة المتوفی عنھا (د) (مصنف ابن ابی شیبة ٢٠٩ ماقالوا فی الرجل یطلق ثلاثا فی مرضہ فیموت اعلی امرأتہ عدة لوفاتہ ج رابع، ص ١٨١، نمبر ١٩٠٧١) اس اثر سے معلوم 

حاشیہ  :  (الف) حمل والی عورتیں ان کی عدت یہ ہے کہ بچہ جن دیں (ب) حضرت سبیعہ شوہر کی وفات کے چند دنوں بعد بچہ جنی ۔پھر وہ حضورۖ کے پاس آکر نکاح کرنے کی اجازت مانگی تو آپۖ نے ان کو اجازت دی ،پس انہوں نے نکاح کیا (ج) حضرت ابی بن کعب فرماتے ہیں میں نے حضورۖ سے پوچھا کہ آیت اولات الاحمال الخ مطلقہ ثلاثہ کے لئے ہے یا متوفی عنہا زوجہا کے لئے ہے۔ آپۖ نے فرمایا وہ عدت مطلقہ کے لئے بھی ہے اور وفات والی عورتوں کے لئے بھی ہے(د) حضرت عکرمہ نے فرمایا اگر عدت میں سے نہیں باقی رہی مگر ایک دن پھر شوہر مر گیا تو وارث ہوگی اور عدت وفات شروع سے گزارے گی۔

Flag Counter