Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

181 - 448
]٢٠٧٣[(١٥) واذا قال الزوج لیس حملک منی فلا لعان]٢٠٧٤[(١٦ وان قال زنیتِ وھذا الحمل من الزناء تلاعنا ]٢٠٧٥[(١٧) ولم ینف القاضی الحمل منہ۔

میں اشارے سے لعان ثابت کیا ہے۔
]٢٠٧٣[(١٥)اگر شوہر نے کہا تیرا حمل مجھ سے نہیں ہے تو لعان لازم نہیں ہے۔  
وجہ  یہ مسئلہ اس قاعدے پر ہے کہ صراحت سے تہمت نہ لگائی ہو بلکہ اشارے سے تہمت لگائی ہو تو اس سے لعان نہیں ہے۔یہاں صرحة ً زنا کی تہمت نہیں لگائی بلکہ اشارةً کہاکہ حمل میرا نہیں ہے اس لئے لعان نہیں ہوگا (٢) حدیث مسئلہ نمبر ١٤ میں گزر گئی (بخاری شریف نمبر ٥٣٠٥مسلم شریف ،کتاب اللعان ص ٤٨٨ نمبر ١٥٠٠) اس حدیث میں اشارے سے تہمت لگائی تو آبۖ نے لعان کا حکم نہیں دیا (٣) اثر میں ہے۔اخبرنا ابن جریح قال قلت لعطاء التعریض ؟ قال لیس فیہ حد قال ھو وعمر فیہ نکال (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب التعریض ج سابع ص ٤٢٠ نمبر ١٣٧٠١) جب تعریض سے حد نہیں ہے تو لعان بھی نہیں ہوگا۔
]٢٠٧٤[(١٦)اور اگر شوہر نے کہا تونے زنا کیا ہے اور یہ حمل زنا سے ہے تو دونوں لعان کریںگے۔  
وجہ  اس عبارت میں صراحت کے ساتھ تہمت لگائی ہے کہ تو نے زنا کیا ہے۔اس لئے اس سے لعان ہوگا۔
]٢٠٧٥[(١٧)اور قاضی حمل کو شوہر سے نفی نہیں کرے گا۔   
وجہ  اوپر حدیث گزری جس میں ایک آدمی نے بچے کے انکار کرنے کی کوشش کی پھر بھی آپۖ نے حمل کو اس آدمی سے نفی نہیں کی،بلکہ اس بچے کا نسب باپ ہی سے ثابت کیا (بخاری شریف نمبر ٥٣٠٥  مسلم شریف نمبر ١٥٠٠) (٢) اس حدیث کے اخیر میں اثر کا یہ ٹکڑا ہے۔عن الزھری ... وھذا لعلہ ان یکون نزعہ عرق،ولم یرخص لہ من الانتفاء منہ (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل ینتفی من ولدہ ج سابع ص ١٠٠ نمبر ١٢٣٧١) اس اثر سے بھی پتہ چلا کہ حمل کو باپ سے نفی نہیں کی جائے گی (٣) شریعت میں نسب ثابت کرنے کی اہمیت ہے۔اس لئے جب تک کہ با ضابطہ باپ بچے کا انکار نہ کرے حمل کی نفی نہیں ہوگی۔حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ الولد للفراش وللعاھر الحجر(ج) ترمذی شریف ، باب ماجاء ان الولد للفراش ص ٢١٩ نمبر ١١٥٧ مسلم شریف ، باب الولد للفراش ص ٤٧٠ نمبر ١٤٥٧)
فائدہ  امام شافعی  کے نزدیک حمل باپ سے نفی کرکے ماں سے ملا دیا جائے گا۔  
وجہ  وہ فرماتے ہیں کہ ہلال بن امیہ کا معاملہ پیش آیا تو لعان بھی کیا اور اس کے حمل کی بھی باپ سے نفی کی ۔حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔عن حدیث 

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے) یہ بات کرنے کے حکم میں ہوگا۔اس لئے کہ حضور ۖ نے فرائض میں اشارے کی اجازت دی ہے ۔چنانچہ اللہ تعالی نے فرمایا،حضرت عیسی  کی والدہ نے حضرت عیسی  کی طرف اشارہ کیا ۔لوگ کہنے لگے کیسے  بات کریں ایسے بچے سے جو گہوارے میں ہے (الف)میں نے حضرت عطاء سے پوچھا کہ اشارے سے تہمت میں کیا ہوگا ؟ فرمایا اس میں حد نہیں ہے۔حضرت عطا اور حضرت عمر نے فرمایا اس میں تعزیر ہے (ب)حضرت زہری سے یہ منقول ہے...یہ ہو سکتا ہے کہ کوئی رگ پھٹک گئی ہو۔اور بچے کو باپ سے نفی کرنے کی اجازت نہیں دی (ج) بچہ فراش والے کے لئے ہوگااور زانی کے لئے روکناہوگا یا پتھر ہوگا۔

Flag Counter