Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

180 - 448
حد]٢٠٧٢[(١٤) وقذف الاخرس لا یتعلق بہ اللعان۔

وجہ  صغیرہ اور مجنونہ اہل شہادت میں سے نہیں ہیں اس لئے ان پر تہمت لگانے سے لعان نہیں ہوگا اور حد بھی نہیں لگے گی (٢) اثر میں ہے۔ عن الزھری قال من قذف صبیا او صبیة فلا حد علیہ (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب قذف الصغیرین ج سابع ،ص ٤٢٠ نمبر ١٣٦٩٩ مصنف ابن ابی شیبة ٢٥٨ ماقالوا فی الرجل یقذف امرأتہ صغیرة ا یلاعن ؟ ج رابع، ص١٩٨، نمبر ١٩٢٢٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ صغیرہ پر تہمت لگانے سے لعان نہیں ہوگا ۔اور اسی پر مجنونہ کو بھی قیاس کیا جائے گا۔کیونکہ صغیرہ کی طرح اس کو بھی عقل نہیں ہے۔
]٢٠٧٢[(١٤)اور گونگے کی تہمت لگانے سے لعان نہیں ہوگا۔  
تشریح  گونگاشوہر بیوی پر زنا کی تہمت لگائے تو اس سے لعان نہیں ہوگا ۔
 وجہ  لعان اصل حد کے درجے میں ہے اور گونگے کے اقرار سے حد لازم نہیں ہوتی اس لئے اس کی تہمت سے لعان بھی نہیں ہوگا۔کیونکہ حد شبہ سے بھی ساقط ہو جاتی ہے۔حدیث میں ہے۔عن عائشة قالت قال رسول اللہ ۖ ادرء وا الحدود عن المسلمین ما استطعتم فان کان لہ مخرج فخلوا سبیلہ (ب) (ترمذی شریف ،باب ماجاء فی درء الحدود ص ٢٦٣ نمبر ١٤٢٤ دار قطنی ،کتاب الحدود ج ثالث ص ٦٨ نمبر ٣٠٧٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حتی الامکان حد کو ساقط کی جائے۔ اور گونگے کے اشارے میں شبہ ہے کہ معلوم نہیں وہ کیا کہہ رہا ہے۔اس لئے اس کے اشارے سے لعان نہیں ہوگا (٢)گونگے کے اشارے سے لعان نہیں ہوگاجب تک کہ صراحت سے تہمت نہ لگائے اس کی دلیل یہ ہے کہ ایک صحابی نے اشارے سے بیوی پر تہمت لگائی کہ میری بیوی نے کالا بچہ دیا ہے اور صاف نہیں کہا کہ وہ زانیہ ہے تو آپۖ نے اس کو سمجھا کر واپس کردیا لعان نہیں کرایا۔حدیث یہ ہے۔عن ابی ھریرة ان رجلا اتی النبی ۖ فقال یا رسول الہہ ولد لی غلام اسود فقال ھل لک من ابل؟ قال نعم قال ما الوانھا ؟ قال حمر قال ھل فیھا من اورق ؟ قال نعم قال فانی ذلک؟ قال لعل نزعہ عرق قال فلعل ابنک ھذا نزعہ (ج) (بخاری شریف، باب اذا عرض بنفی الولد ص ٧٩٩ نمبر ٥٣٠٥) اس حدیث میں اشارے سے بیوی پر تہمت لگائی تو آپۖ نے لعان نہیں کروایا بلکہ سمجھا کر واپس کر دیا۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ اوپر گزر چکا ہے کہ گونگے کا اشارہ کلام کے درجے میں ہے اس لئے اس کے اشارے سے طلاق واقع ہوتی ہے اس لئے اس کے اشارے سے تہمت زنا بھی ثابت ہوگی اور لعان بھی ہوگا۔بخاری میں اس طرح ہے ۔فاذا قذف الاخرس امرأتہ بکتابة او اشارة او ایماء معروف فھوکالمتکلم لان النبی ۖ قد اجاز الاشارة فی الفرائض وقال تعالی فاشارت الیہ قالوا کیف نکلم من کان فی المھد صبیا (د) (آیت ٢٩ سورۂ مریم ١٩ (بخاری شریف ، باب اللعان ص ٧٩٨ نمبر ٥٣٠٠) اس 

حاشیہ  :  (الف) حضرت زہری نے فرمایا کسی نے بچے یا بچی کو تہمت لگائی تو اس پر حد نہیں ہے(ب) حضورۖ نے فرمایا جتنا ہو سکے مسلمانوں سے حد دفع کرو،اگر اس کے لئے کوئی راستہ ہو تو راستہ نکالو(ج) ایک آدمی حضورۖ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میرا لڑکا کالا ہے۔ آپۖ نے فرمایا کیا تمہارے پاس اونٹ ہے ؟ کہا ہاں ! آپۖ نے پوچھا اس کا رنگ کیا ہے؟ کہا لال۔آپۖ نے پوچھا کیا اس میں کالا پن بھی ہے؟ کہا ہاں ! آپۖ نے پوچھا یہ کیسے ہوا ؟ کہا شاید کسی رگ سے ٹپک پڑا ہو۔آپۖ نے فرمایا آپ کا لڑکا بھی کسی رگ سے پھٹک کر کالا ہوا ہوگا(د)اگر گونگے نے اپنی بیوی کو لکھ کر تہمت لگائی یا اشارے سے یا معروف حرکتوں سے تو(باقی اگلے صفحہ پر) 

Flag Counter