Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

179 - 448
فحدت]٢٠٧١[(١٣) وان قذف امرأتہ وھی صغیرة او مجنونة فلا لعان بینھما ولا 

انہ قضی فی رجل انکر ولد امرأتہ وھو فی بطنھا ثم اعترف بہ وھو فی بطنھا حتی اذا ولد انکرہ فامر بہ عمر بہ الخطاب فجلد ثمانین جلدة لفریتہ علیھا ثم الحق بہ ولدھا (الف) (سنن للبیہقی، باب الرجل یقر بحبل امرأتہ او بولدھا مرة فلا یکون لہ نفیہ بعدہ ج سابع، ص ٦٧٦، نمبر ١٥٣٦٧) اس اثر میں پہلے آدمی نے اپنا بچہ ہونے کا انکار کیا،پھر اپنی تکذیب کی اور اپنا بچہ ہونے کا اقرار کیا تو حضرت عمر نے اس کو حد لگائی۔جس سے معلوم ہوا کہ اپنی تکذیب کرنے پر قاضی آدمی کو حد لگائے۔ثم الحق بہ ولدھا سے معلوم ہوا کہ لعان ختم کرکے بچہ والد کے ساتھ منسوب ہوگا۔ مسئلہ نمبر ١٠ میں گزرا کہ میاں بیوی پھر شادی نہیں کر سکیںگے،اثر تھا ۔ثم لایجتمعان ابدا (ابو داؤد شریف ، باب فی اللعان ص ٣١٣ نمبر ٢٢٥٠) کیونکہ یہ دونوں لعان کرنے والے ہیں ۔لیکن شوہر نے اپنے آپ کی تکذیب کر لی تو اب لعان پر بر قرار نہیں رہے اس لئے اب اس بیوی سے دو بارہ شادی کر سکتا ہے (٢) آیت میں اس کا اشارہ ہے۔الا الذین تابوا من بعد ذلک واصلحوا فان اللہ غفور رحیم (ب) (آیت ٥ سورة النور ٢٤) اس آیت میں اشارہ ہے کہ مرد توبہ کرلے اور اصلاح کرلے تو پھر اس کے لئے کوئی راستہ نکالا جا سکتا ہے (٣) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔سمعت ابن المسیب یقول اذا تاب الملاعن واعترف بعد الملاعنة فانہ یجلد ویلحق بہ الولد وتطلق امرأتہ تطلیقة بائنة ویخطبھا مع الخطاب ویکون ذلک متی اکذب نفسہ (ج) (مصنف عبد الرزاق ، بابلا یجتمع المتلاعنان ابدا، ج سابع ص ١١٣ نمبر ١٢٤٤٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مرد اپنے آپ کو جھٹلادے تو مرد کو حد لگے گی اور شادی کرنا چاہے تو بیوی سے دوبارہ شادی کر سکتا ہے۔
اور اگر کسی کو تہمت لگائی اور حد لگ گئی تو اب اس کی گواہی قابل قبول نہیں ہے۔اور وہ گواہی دینے اور لعان کرنے کے قابل نہیں رہا۔اور اب وہ لعان پر برقرار بھی نہیں رہا اس لئے اب وہ شادی کر سکتا ہے۔ اس کی گواہی قابل نہیں اس کی دلیل سورة النور کی وہی آیت ہے ۔ولا تقبلوا لھم شھادة ابدا واولئک ھم الفاسقون (د) (آیت ٤ سورة النور٢٤) اور عورت نے زنا کیا اور اس کو حد زنا لگ گئی اب وہ قابل لعان نہیں رہی اس لئے لعان پر برقرار نہیں رہی اس لئے اب وہ اس شوہر سے دو بارہ شادی کر سکتی ہے۔
]٢٠٧١[(١٣)اور اگر اپنی بیوی کو تہمت لگائی اس حال میں کہ وہ چھوٹی ہے یا مجنونہ ہے تو ان دونوں کے درمیان لعان نہیں ہے اور نہ حد ہے۔  
تشریح  شوہر نے بیوی کو زنا کی تہمت لگائی وہ چھوٹی نا بالغہ تھی یا مجنونہ تھی تو اس تہمت کی وجہ سے نہ تو لعان ہوگا اور نہ شوہر کو حد لگے گی البتہ تعزیر ہوگی۔  

حاشیہ  :   (الف) حضرت عمر نے فیصلہ کیا ایک آدمی کے بارے میں جس نے اپنی بیوی کے بچے کا انکار کیا اس حال میں کہ بچہ پیٹ میں تھا ،پھر بچے کا اقرار کیا اس حال میں کہ وہ پیٹ میں تھا۔یہاں تکہ کہ جب پیدا ہوا تو پھر اس کا انکار کر دیا تو حضرت عمر نے حکم دیا کہ اس کو اسی کوڑے مارے بیوی پر تہمت لگانے کی وجہ سے ،اور اس بچے کو مرد کے ساتھ ملحق کر دیا(ب)مگر جو اس کے بعد توبہ کرلے اور اصلاح کرلے تو اللہ تعالی معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے(ج) حضرت ابن مسیب فرماتے تھے اگر لعان کرنے والا توبہ کرلے اور لعان کے بعد اعتراف کرلے تو حد لگائی جائے گی اور بچہ اس کے ساتھ ملا دیا جائے گا۔اور عورت پر ایک طلاق بائنہ واقع ہوگی ۔اور عورت کو پیغام نکاح دے سکتا ہے (د) اور اس کی گواہی کبھی قبول نہ کرو اور وہ فاسق ہیں۔

Flag Counter