Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

17 - 448
]١٧٤٠[(١٥) ولا یجمع بین الاختین بنکاح ولا بملک یمین وطئا]١٧٤١[(١٦) ولا یجمع بین المرأة وعمتھا او خالتھا۔

الانساب والرضاع المستفیض والموت القدیم ص ... نمبر ٢٦٤٥) اس حدیث سے بھی رضاعی ماں اور بہن کی حرمت ثابت ہوئی۔
]١٧٤٠[(١٥)اور نہ جمع کرے دو بہنوں کو صحبت میں نہ نکاح کے ذریعہ اور نہ ملک یمین کے ذریعہ۔  
تشریح  دو سگی بہنوں سے نکاح کرے یہ جائز نہیں ہے۔ اسی طرح دو بہنیں باندی تھیں ۔دونوں کو اپنی ملکیت میں لیا تو ایک سے وطی کر سکتا ہے دونوں سے وطی نہیں کر سکتا۔ اور اگر دوسرے سے وطی کرنا چاہے تو پہلی کو یا تو ملکیت سے الگ کرے یا پھر اس کی شادی کسی سے کرادے اور اس کے بضعہ سے مکمل قطع تعلق کر لے تب دوسری سے وطی کر سکتا ہے۔  
وجہ  آیت میں دونوں بہنوں کو جمع کرنے سے منع فرمایا ہے۔وان تجمعوا بین الاختین الا ما قد سلف (الف) (آیت ٢٣ سرة النساء ٤ ) اس آیت میں دونوں بہنوں کو نکاح میں جمع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اور وہ عام ہے اس لئے دو باندی بہنوں کو بھی وطی کرکے جمع کرنا حرام ہوگا (٢)چنانچہ اثر میں اس کی تصریح ہے۔عن علی سألہ رجل لہ امتان اختان وطی احداھما ثم اراد ان یطأ الاخری قال لا حتی یخرجھا من ملکہ (ب) (سنن للبیہقی، باب ماجاء فی تحریم الجمع بین الاختیین وبین امرأة و ابنتھا فی الوطیٔ بملک الیمین،ج سابع ،ص ٢٦٧،نمبر١٣٩٣٨ مصنف ابن ابی شیبة ٥٠ فی الرجل یکون عندہ الاختان مملوکتان فیطأھما جمیعا، ج ثالث ،ص ٤٧١،نمبر١٦٢٤٦) اس اثر میں حضرت علی نے فرمایا کہ جب تک پہلی کو اپنی ملکیت سے جدا نہ کرے دوسری باندی سے صحبت نہیں کر سکتا (٣) حدیث میں بھی دو بہنوں کو جمع کرنے سے منع فرمایا ہے۔آپۖ پر آپ کی بیوی ام حبیبہ نے اپنی بہن پیش کی تو آپۖ نے فرمایا کہ وہ میرے لئے حلال نہیں ہے۔اور حدیث کے آخر میں آپ نے فرمایا  فلا تعرضن علی بنا تکن ولا اخواتکن (ج) (بخاری شریف ، باب وان تجمعوا بین الاختیین الا ما قد سلف ص ٧٦٦ نمبر ٥١٠٧) اس حدیث میں اپنی بیویوں کو کہا کہ تم لوگ اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو میرے اوپر نکاح کے لئے پیش نہ کیا کرو۔کیونکہ دو بہنوں کو جمع کرنا حرام ہے۔
]١٧٤١[(١٦)اور نہ جمع کرے عورت کو اور اس کی پھوپی کو اور اس کی خالہ کو۔  
تشریح  مثلا خالدہ اور اس کی پھوپی کو ایک نکاح میں جمع کرے ۔اور ایک ہی شوہر کے نکاح میں ہو یہ حرام ہے۔اسی طرح خالدہ اور اس کی خالہ ایک ہی شوہر کے نکاح میں ہوں یہ حرام ہے۔  
وجہ  حدیث میں ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے۔ سمع جابر قال نھی رسول اللہ ۖ ان تنکح المرأة علی عمتھا او خالتھا 

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے )لڑکی کے بارے میں آپۖ نے فرمایا میرے لئے حلال نہیں ہے۔رضاعت سے ایسی ہی حرام ہوتی ہے جیسے نسب سے۔وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے(الف) اور حرام ہے کہ جمع کرو دو بہنوں کو مگر جو گزر گیا(ب) حضرت علی سے پوچھا ایک آدمی کے پاس دو باندیاں ہیں دونوں بہنیں ہیں ۔ان میں سے ایک سے وطی کیا پھر چاہتا ہے کہ دوسری سے وطی کریں ۔حضرت علی نے فرمایا نہیںکر سکتا جب تک کہ پہلی کو اپنی ملکیت سے نہ نکالے (ج) تم لوگ مجھ پر اپنی بیٹیوں کو اور اپنی بہنوں کو پیش نہ کرو۔

Flag Counter