Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

178 - 448
محمد رحمھما اللہ وقال ابو یوسف رحمہ اللہ یکون تحریما مؤبدا]٢٠٦٩[(١١) وان کان القذف بولد نفی القاضی نسبہ والحقہ بامہ]٢٠٧٠[(١٢) فان عاد الزوج واکذب نفسہ حدہ القاضی وحل لہ ان یتزوجھا وکذلک ان قذف غیرھا فحد بہ او زنت 

والحاقہ بالام وغیر ذلک ج سابع ،ص٦٥٨، نمبر ١٥٣٢٢) اس سے معلوم ہوا کہ لعان کے بعد بیوی شوہر کبھی نہیں مل سکیںگے۔کیونکہ دونوں کے درمیان حرمت مؤبد ہو گئی۔
٢٠٦٩[(١١)اور اگر تہمت ہو بچے کی نفی کرنے کی تو قاضی اس کے نسب کی نفی کرے اور اس کو اس کی ماں کے ساتھ ملحق کرے۔  
تشریح  شوہر نے یوں کہا کہ یہ میرا بچہ نہیں ہے ۔اور بچے کی اپنے سے نفی کی تو لعان کے بعد قاضی بچے کا نسب باپ سے ساقط کرکے ماں کے ساتھ ملا دے گا۔ اور اب بچہ ماں کے ساتھ پکارا جائے گا باپ کے نام کے ساتھ نہیں۔  
وجہ  حدیث میں اس کا ثبوت ہے کہ آپۖ نے لعان کے بعد بچے کو ماں کے ساتھ ملحق کر دیا۔عن ابن عمر ان النبی ۖ لاعن بین رجل وامرأتہ فانتفی من ولدھا ففرق بینھما والحق الولد بالمرأة (الف) (بخاری شریف ، باب یلحق الولد بالملاعنة ص ٨٠١ نمبر ٥٣١٥ ابو داؤد شریف ، باب فی اللعان ص ٣١٣ نمبر ٢٢٥٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تفریق کے بعد بچے کو ماں کے ساتھ ملحق کر دیگا۔
]٢٠٧٠[(١٢)اگر شوہر لوٹ کر اپنے آپ کی تکذیب کرے تو قاضی اس کو حد لگائے اور اس کے لئے حلال ہے کہ اس عورت سے شادی کرے۔اسی طرح اگر دوسرے کو تہمت لگائی اور اس کی وجہ سے شوہر کو حد لگ گئی یا عورت نے زنا کروایا اور اس کو حد لگ گئی۔  
تشریح  شوہر نے بیوی کو زناکی تہمت لگائی جس کی وجہ سے لعان کیا اور دونوں کے درمیان تفریق ہو گئی ۔بعد میں شوہر نے اپنے آپ کو جھٹلایا تو قاضی اس کو حد قذف اسی کوڑے لگائے۔ اب اس کے لئے حلال ہے کہ اس بیوی سے شادی کرے۔اسی طرح اس مرد نے کسی اور عورت کو زنا کی تہمت لگائی اور چار گواہوں سے ثابت نہ کر سکا جس کی وجہ سے اس کو حد قذف لگ گئی تو حد لگنے کے بعد اس کے لئے جائز ہے کہ اس بیوی سے دو بارہ شادی کرے جس سے لعان کیا تھا۔  
وجہ  اوپر گزر چکا ہے کہ زنا کی تہمت لگانے کے بعد اگر اجنبیہ کو تہمت لگائی ہے تو اس پر چار گواہ لائیں ورنہ حد قذف لگ جائے گی ۔اور میاں بیوی لعان کریں۔یہ لعان چار گواہوں کے درجے میں ہے اسی لئے لعان میں چار مرتبہ قسم کھاتے ہیں۔اور لعان نہیں کیا یا اپنے آپ کو جھٹلایا تو دونوں صورتوں میں مرد پر حد قذف لگے گی(٢) اس آیت میں اس کا ثبوت ہے۔والذین یرمون المحصنات ثم لم یأتوا باربعة شھداء فاجلدوھم ثمانین جلدة ولا تقبلوا لھم شھادة ابدا (ب) (آیت ٤ سورة النور٢٤) اس آیت میں ہے کہ تہمت لگانے کے بعد چار گواہ نہ لا سکے تو اس پر اسی کوڑے حد لگے گی (٣) اثر میں ہے ۔ان قبیصة بن ذوء یب کان یحدث عن عمر ابن الخطاب 

حاشیہ  :   (الف) حضورۖ نے لعان کروایا شوہر اور اس کی بیوی کے درمیان  اور اس کے بچے کی نفی کی ۔پس دونوں کے درمیان تفریق کی اور بچے کو ماں کے ساتھ ملا دیا(ب) جو لوگ پاکدامن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں پھر چار گواہ نہیں لاتے تو ان کو اسی کوڑے مارو ۔اور کبھی بھی ان کی گواہیاں قبول نہ کرو۔

Flag Counter