Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

177 - 448
الخامسة غضب اللہ علیھا ان کان من الصادقین فیما رمانی بہ من الزنا]٢٠٦٧[(٩) واذا التعنا فرق القاضی بینھما]٢٠٦٨[(١٠) وکانت الفرقة تطلیقة بائنة عند ابی حنیفة و 

بارے میں وہ جھوٹا ہے۔اور پانچویں مرتبہ کہے کہ اگر مجھ پر زنا کی تہمت میں وہ سچا ہے تو مجھ پر اللہ کا غضب ہو۔  
وجہ  آیت اور حدیث دونوں میں اسی طرح لعان کرنے کا تذکرہ ہے۔ویدرؤا عنھا العذاب ان تشھد اربع شھادات باللہ انہ لمن الکاذبین o والخامسة ان غضب اللہ علیھا ان کان من الصادقین (الف) (آیت ٩ سورة النور ٢٤)اور حدیث میں ہے ۔عن سعید بن جبیر ... ثم ثنی بالمرأة فشھدت اربع شھادات باللہ انہ لمن الکاذبین والخامسة ان غضب اللہ علیھا ان کان من الصادقین ثم فرق بینھما (ب) (مسلم شریف ، کتاب اللعان ص ٤٨٨ نمبر ١٤٩٣ ابو داؤد شریف ، باب فی اللعان ص ٣١٣ نمبر ٢٢٥٣) اس آیت اور حدیث میں لعان کرنے کے طریقے کا تذکرہ ہے۔اور یہ بھی ہے کہ عورت کہے اگر مرد تہمت میں سچا ہے تو مجھ پر غضب ہو۔
]٢٠٦٧[(٩)جب دونوں لعان کرلیں تو قاضی تفریق کردے۔  
تشریح  دونوں کے لعان سے فارغ ہونے کے بعد قاضی دونوں کے درمیان تفریق کردے۔  
وجہ   اوپر حدیث میں گزرا  ثم فرق بینھما (ج) (مسلم شریف ، کتاب اللعان ص ٤٨٨ نمبر ١٤٩٣ بخاری شریف ، باب التفریق بین المتلا عنین ص ٨٠١ نمبر ٥٣١٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ لعان کے بعد قاضی خود بیوی شوہر کے درمیان تفریق کرادے۔
]٢٠٦٨[(١٠) اور فرقت طلاق بائنہ ہوگی امام ابو حنیفہ اور محمد کے نزدیک اور امام ابو یوسف نے فرمایا کہ دائمی حرمت ہوگی۔  
وجہ  طرفین کی دلیل یہ ہے کہ جو فرقت شوہر کی حرکت سے ہو وہ طلاق بائنہ شمار کی جاتی ہے ۔جیسے ایلاء شوہر کی حرکت سے ہوتا ہے تو ایلاء طلاق بائنہ ہے (٢) اثر میں ہے۔عن ابراھیم قال کل فرقة کانت من قبل الرجل فھی طلاق۔اور اگلی روایت میں ہے۔عن ابراہیم قال کل فرقة فھی تطلیقة بائن (د) (مصنف ابن ابی شیبة ٩٠ من قال کل فرقة تطلیقة ج رابع، ص ١١٣، نمبر ١٨٣٣٧ ) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جو فرقت بھی شوہر کی جانب سے ہو وہ طلاق بائنہ شمار ہوگی۔اور لعان شوہر کی جانب سے ہے اس لئے یہ بھی طلاق بائنہ شمار ہوگی۔
فائدہ  امام ابو یوسف کی دلیل یہ اثر ہے۔قال سہل حضرت ھذا عند رسول اللہ ۖ فمضت السنة بعد فی المتلاعنین ان یفرق بینھما ثم لا یجتمعان ابدا (ہ) (ابو داؤد شریف ، باب فی اللعان ص ٣١٣ نمبر ٢٢٥٠ سنن للبیہقی ، باب سنة اللعان ونفی الولد 

حاشیہ  :  (الف)عورت سے سزا ہٹا لی جائے گی اگر چار مرتبہ گواہی دی کہ خدا کی قسم شوہر جھوٹا ہے،اور پانچویں مرتبہ یہ کہے کہ اللہ کی اس پر غضب ہو اگر وہ سچا ہے (ب) پھر عورت کی طرف متوجہ ہوئے ،پس اس نے چار مرتبہ گواہی دی کہ خدا کی قسم وہ جھوٹوں میں سے ہے،اور پانچویں مرتبہ کہا کہ اسپر اللہ کا غضب ہو اگر وہ سچا ہو ۔پھر دونوں کے درمیان تفریق کردی گئی(ج) پھر میاں بیوی میں تفریق کردی گئی(د) حضرت ابراہیم سے منقول ہے کہ ہر تفریق جومرد کی جانب سے ہو وہ طلاق ہے۔اور دوسری روایت میں ہے کہ ہر تفریق طلاق بائنہ ہے (ہ) حضرت سہل نے فرمایا میں حضورۖ کے پاس لعان کے وقت حاضر ہوا ۔اس کے بعد لعان کرنے والوں میں سنت یہ رہی کہ دونوں میں تفریق کر دی جائے پھر کبھی جمع نہ ہوں۔

Flag Counter