Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

175 - 448
الزوج عبدا او کافرا ومحدودا فی قذف فقذف امرأتہ فعلیہ الحد]٢٠٦٣[(٥) وان کان الزوج من اھل الشھادة وھی امة او کافرة او محدودة فی قذف او کانت ممن لایحد قاذفھا فلا حد علیہ فی قذفھا ولا لعان]٢٠٦٤[(٦) وصفة اللعان ان یبتدیٔ القاضی 

]٢٠٦٣[(٥)اور اگر شوہر اہل شہادت میں سے ہو اور بیوی باندی ہو یا کافرہ ہو یا تہمت میں سزا یافتہ ہو یا اس میں سے ہو جس کے تہمت لگانے والے کو حد نہیں لگائی جا سکتی ہوتو تہمت لگانے پر نہ اس پر حد ہوگی اور نہ لعان ہوگا۔  
تشریح  لعان کرنے کے لئے شوہر میں کوئی خامی نہیں ہے لیکن بیوی میں خامی ہے کہ وہ اہل شہادت میں سے نہیں ہے۔مثلا وہ باندی ہے یا کافرہ ہے یا تہمت میں سزا یافتہ ہے یا بچی ہے یا مجنونہ ہے یا زانیہ ہے تو اس صورت میں شوہر پر نہ حد لازم ہوگی اور نہ لعان ہوگی ۔
 وجہ  کیونکہ تہمت لگانے والے کی جانب سے خامی نہیں ہے بلکہ خامی عورت میں ہے (٢) قلت لعطاء رجل افتری علی عبد او امة قال لا حد ولا نکال ولا شیء ،وان نکحت الامة حرا فکذلک لیس علی من قذف امة او نصرانیة تحت مسلم حد الا ان یعاقبہ السلطان الا ان یری ذلک (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب فربة الحر علی المملوک  ج سابع ص ٤٣٨ نمبر ١٣٧٩٦) اس اثر سے معلوم ہواکہ شوہر باندی وغیرہ پر تہمت لگائے تو نہ حد لازم ہوگی اور نہ لعان ہوگا۔کافرہ کے سلسلے میں یہ اثر ہے۔عن عطاء فی رجل قذف نصرانیة تحت مسلم قال ینکل ولا یحد وقال ان افتری علی مشرک فعقوبة ولا حد (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب الفریة علی اہل الجاہلیة ج سابع ص ٤٣٦ نمبر ١٣٧٨٤) اس اثر میں ہے کہ کافرہ پر تہمت لگائے تو تعزیر کرے، تہمت لگانے والے پر حد لازم نہیں ہے۔اور صغیرہ کے سلسلے میں یہ اثر ہے ۔ عن الحسن فی رجل قذف امرأتہ وھی صغیرة قال لیس علیہ حد ولا لعان (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ٢٥٨ ماقالوا فی الرجل یقذف امرأتہ صغیرة ایلاعن ج رابع،ص ١٩٨ ، نمبر ١٩٢٢٨ مصنف عبد الرزاق ، باب قذف الصغیرین ج سابع ص ٤٢٠ نمبر ١٣٦٩٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ چھوٹی بچی پر تہمت ڈالے تو تہمت لگانے والے پر حد لازم نہیں ہے۔کیونکہ بچی اہل شہادت میں سے نہیں ہے۔
]٢٠٦٤[(٦)لعان کا طریقہ یہ ہے کہ قاضی شروع کرے شوہر سے ،پس گواہی دے چار مرتبہ ،کہے ہر مرتبہ کہ میں گواہ بناتا ہوں اللہ کو کہ بیشک میں سچا ہوں اس میں جو میں نے تہمت لگائی ہے اس کو زنا کی،پھر پانچویں مرتبہ کہے کہ اللہ کی لعنت ہو مجھ پر اگر میں جھوٹا ہوں اس میں جو میں نے اس کو زنا کی تہمت لگائی۔
 تشریح  لعان کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ قاضی مرد سے شروع کرے  اور اس کو پہلے لعان کی گواہی دلوائے۔اور لعان کرنے کا طریقہ یہ ہوگا کہ 

حاشیہ  :  (الف) میں نے حضرت عطاء سے پوچھا آدمی نے غلام یا باندی پر تہمت لگائی ،فرمایا نہ کوئی حد ہے اور نہ سزا ہے اور نہ کوئی چیز ہے۔اور اگر باندی نے آزاد سے شادی کی تو ایسے ہی کچھ نہیں ہے ۔کسی نے باندی یا نصرانیہ جو مسلمان کی بیوی ہو تہمت لگائے تو اس پر کچھ نہیں ہے مگر یہ کہ بادشاہ اس کو سزا دے اگر وہ مناسب سمجھے (ب) حضرت عطاء نے فرمایا کوئی آدمی مسلمان کی بیوی نصرانیہ پر تہمت لگائے تو اس پر سزا ہے حد نہیں ہے،اور فرمایا اگر مشرک پر تہمت ڈالے تو سزا ہے حد نہیں ہے (ج) حضرت حسن نے فرمایا کوئی آدمی بیوی کو تہمت لگائے اس حال میں کہ وہ چھوٹی ہو ،فرمایا اس پر نہ حد ہے اور نہ لعان ہے۔

Flag Counter