Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

16 - 448
]١٧٣٧[(١٢) ولا بامرأة ابیہ ولا اجدادہ]١٧٣٨[(١٣) ولا بامرأة ابنہ ولا بنی اولادہ]١٧٣٩[(١٤) ولا بامہ من الرضاعة ولا باختہ من الرضاعة۔

 لغت  حجر  :  گود،پرورش میں رہنا۔
]١٧٣٧[(١٢) اور نہیں جائز ہے اپنے باپ کی بیوی سے اور نہ اپنے دادا کی بیوی سے۔  
تشریح  سوتیلی ماں جس سے باپ نے نکاح کیا ہے ۔اسی طرح اپنی دادی یا سوتیلی دادی جس سے دادا نے شادی کی ہو ان سے نکاح حرام ہے۔  
وجہ  اس آیت میں حرمت کا ثبوت ہے  ولا تنکحوا ما نکح آباء کم من النساء الا ما قد سلف(الف) (آیت ٢٢ سورة النساء ٤) اس آیت میں باپ کی منکوحہ سے نکاح سے منع فرمایا گیا ہے۔اور دادی بھی باپ کے منکوحہ کے تحت بالاجماع حرام ہے (٢) حدیث میں ہے  عن یزید بن براء عن ابیہ قال لقیت عمی وقد اعتقد رایة فقلت این ترید ؟ قال بعثنی رسول اللہ ۖ الی رجل نکح امرأة ابیہ اضرب عنقہ آخذ مالہ (ب) (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی قولہ تعالی ولا تنکحوا ما نکح آباء کم من النساء ج سابع ،ص ٢٦٢،١٣٩١٨) اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ باپ کی منکوحہ سے نکاح کرنا حرام ہے۔
]١٧٣٨[(١٣)اور نہ اپنے بیٹے کی بیوی سے اور نہ پوتوں کی بیویوں سے۔  
تشریح  بیٹے کی بیوی یعنی اپنی بہو سے نکاح کرنا حرام ہے ۔اور اسی طرح پوتوں کی بیوی سے نکاح کرنا حرام ہے۔  
وجہ  وحلائل ابناء کم الذین من اصلابکم (آیت ٢٣ سورة النسائ٤) اس آیت میں فرمایا کہ اپنے بیٹوں کی بیوی سے نکاح کرناحرام ہے  نوٹ  ابناء جمع کا صیغہ ہے اس لئے اس میں پوتے کی بیوی بھی داخل ہے،یعنی وہ بھی حرام ہے۔البتہ لے پالک بیٹے کی بیوی حلال ہے۔
]١٧٣٩[(١٤)اور نہ اپنی رضاعی ماں سے اور نہ اپنی رضاعی بہن سے جائز ہے۔  
تشریح  اس ماں سے جس سے پیدا تو نہ ہوا ہو لیکن بچپنے میں اس سے دودھ پیا ہو اس کو رضاعی ماں کہتے ہیں اس سے بھی نکاح حرام ہے۔اور رضاعی بہن سے بھی صلبی بہن کی طرح نکاح کرنا حرام ہے۔  
وجہ  آیت میں اس کا ثبوت ہے  وامھاتکم التی ارضعنکم واخواتکم من الرضاعة (ج) (آیت ٢٣ سورة النساء ٤) اس آیت میں رضاعی ماں اور رضاعی بہن سے نکاح کرنا حرام قرار دیا گیا ہے (٢) حدیث میں ہے  عن ابن عباس قال قال النبی ۖ فی بنت حمزة لا تحل لی یحرم من الرضاعة ما یحرم من النسب ھی ابنة اخی من الرضاعة (د) (بخاری شریف ، باب الشھادة علی 

حاشیہ  :  (الف) مت نکاح کر اس عورت سے جس سے تمہارے باپ نے نکاح کیا ہے مگر جو گزر گیا(ب)حضرت براء فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے چچا کو دیکھا کہ وہ جھنڈا اٹھائے ہوئے ہیں ۔میں نے کہا کہاں جا رہے ہو ؟ فرمایا مجھے حضورۖ نے ایک آدمی کے پاس بھیجا ہے جس نے اپنی سوتیلی ماں سے شادی کی ہے کہ میں اس کی گردن کو مار دوں اور اس کے مال کو لے لوں (ج) اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہے اور تمہاری رضاعی بہنیں(د) حضرت حمزہ کی(باقی اگلے صفحہ پر )

Flag Counter