Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

169 - 448
بر او صاعا من تمر او شعیر او قیمة ذلک]٢٠٥٤[(٣٣) فان غدَّاھم وعشَّا ھم جاز قلیلا کان مااکلوا او کثیرا]٢٠٥٥[(٣٤) وان اطعم مسکینا واحدا ستین یوما اجزاہ وان 

ساٹھ مسکینوں کے درمیان تقسیم کرنے کے لئے کہا ہے۔اور ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔جس کا مطلب یہ ہوا کہ ہر ایک مسکین کو ایک ایک صاع کھجور دے۔اور پہلے باب صدقة الفطر میں گزر چکا ہے کہ ایک صاع کھجور آدھا صاع گیہوں کے برابر قیمت تھی ۔اس لئے آدھا صاع گیہوں بھی ہر ایک مسکین کو دیا جا سکتا ہے۔
فائدہ  کچھ ائمہ کے نزدیک ہر مسکین کو ایک مد دے دینا کافی ہے۔  
وجہ  ان کی دلیل ابو داؤد کی حدیث کا یہ ٹکڑا ہے۔عن اوس اخی عبادة بن الصامت ان النبی ۖ اعطاہ خمسة عشر صاعا من شعیر اطعام ستین مسکینا (الف) (ابو داؤد شریف ، باب فی الظہار ص ٣٠٨ نمبر ٢٢١٨ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کفارة الظہار ص ٢٢٧ نمبر ١٢٠٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ساٹھ مسکینوں کے لئے صرف پندرہ صاع کھجور دے تو ایک مسکین کے لئے چوتھائی صاع ہوا جو ایک مد ہوتا ہے۔کیونکہ چار مد کا ایک صاع ہوتا ہے۔اس لئے ہر ایک مسکین کو ایک مد کھجور دینا کافی ہوگا۔  
لغت  بر  :  گیہوں۔ 
]٢٠٥٤[(٣٣)اور اگر مسکینوں کو صبح اور شام کھلایا تو بھی جائز ہے کم کھائیں یا زیادہ۔  
تشریح  ہاتھ میں گیہوں دینے کے بجائے کھانا پکا کر صبح اور شام کھلا دیا تو اس سے بھی کفارہ ادا ہو جائے گا۔چاہے وہ آدھا صاع سے زیادہ کھالے یا کم کھالے۔  
وجہ  آیت میں اطعام ستین مسکینا ہے۔جس کا ترجمہ ہے کھانا کھلانا،اس لئے پکا کر کھلانے سے بھی کفارہ ادا ہو جائے گا۔حدیث میں بھی ہے ۔فلیطعم ستین مسکینا (ب)(ابو داؤد شریف ،نمبر ٢٢١٤) جس سے معلوم ہوا کہ کھانا کھلا دینے سے بھی کفارہ ادا ہو جائے گا۔  لغت  غدا  :  صبح کو کھلانا،  عشاء  :  شام کو کھانا کھلانا۔
]٢٠٥٥[(٣٤)اگر ایک ہی مسکین کو ساٹھ دنوں تک کھلایا تب بھی کافی ہے۔اور اگر دیا اس کو ایک ہی دن میں کافی نہیں ہوگا مگر ایک دن سے۔
 تشریح  گنتی کرکے ساٹھ مسکینوں کو کھلانا چاہئے۔لیکن ایک ہی مسکین کو ساٹھ دنوں تک کھلاتا رہا تب بھی کافی ہو جائے گا۔  
وجہ  ہر دن کی الگ الگ ضرورتیں ہیں اس لئے گویا کہ ہر دن الگ الگ مسکین کو دیا اس لئے ساٹھ مسکینوں کے کفارے کے لئے کافی ہے۔
اور اگر ایک ہی آدمی کو ایک ہی دن میں ساٹھ صاع دے دیا تو ایک آدمی کا کفارہ ادا ہوگا،ابھی انسٹھ باقی رہے گا۔  
وجہ  ایک ہی آدمی کو ساٹھ صاع دے دیا تو عدد کے اعتبار سے ایک ہی مسکین ہوا چاہے اس کو جتنا دیدے۔آیت کے اعتبار سے ساٹھ کی تعداد پورا کرنا ضروری تھا،فاطعام ستین مسکینا (آیت ٤ سورة المجادلة ٥٨) اس لئے ایک ہی آدمی شمار ہو گا ۔
 
حاشیہ  :   (الف) آپۖ نے پندرہ صاع جو دیا ساٹھ مسکینوں کے کھانے کے لئے(ب) کھانا کھلانا ہے ساٹھ مسکینوں کو۔

Flag Counter