Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

167 - 448
]٢٠٤٨[(٢٧) فان جامع التی ظاھر منھا فی خلال الشھرین لیلا عامدا او نھارا ناسیا استأنف عند ابی حنیفة ومحمد رحمھما اللہ]٢٠٤٩[ (٢٨) وان افطر یوما منھا بعذر او 

شروع سے روزہ رکھے (٣) سألت الزھری عن الرجل یصوم شھرا فی الظھار ثم یمرض فیفطر قال فلیستأنف (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب یصوم فی الظھار شھرا ثم یمرض ج سادس ص ٤٢٨ نمبر ١١٥٠٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ عذر کی بنا پر بھی روزہ چھوڑا تو شروع سے روزہ رکھے گا۔
]٢٠٤٨[(٢٧)جس نے ظہار کیا تھا اس سے جماع کر لیا دو ماہ کے درمیان رات کو جان کر یا دن کو بھول کر تو امام ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک شروع سے روزہ رکھے گا۔  
تشریح  جس بیوی سے ظہار کیا تھا اس سے مسلسل دو ماہ روزہ رکھنے سے پہلے جماع نہیں کرنا چاہئے تھا لیکن اس سے جماع کر لیا تو شروع سے دو بارہ روزہ رکھے گا۔  
وجہ  ظہار والی بیوی سے رات میں جان کر جماع کر لیا تو روزہ نہیں ٹوٹا۔اسی طرح دن میں بھول کر جماع کر لیا تو روزہ نہیں ٹوٹا۔اور دو ماہ کے تسلسل میں خامی نہیں آئی ۔پھر بھی شروع سے روزہ اس لئے رکھے کہ مسلسل دو ماہ روزے جماع سے پہلے رکھنا چاہئے۔اور اس نے کچھ روزے پہلے رکھا اور کچھ بعد میں اس لئے کفارہ ادا نہیں ہوا۔ اس لئے دو بارہ روزے رکھے (٢) آیت میں  فمن لم یجد فصیام شھرین متتابعین من قبل ان یتماسا  ہے (آیت ٤ سورة المجادلة ٥٨) اس آیت سے معلوم ہوا کہ جماع سے پہلے مسلسل دو ماہ روزے رکھے۔اور اس نے آدھا پہلے رکھا اور آدھا بعد میں رکھا اس لئے کفارہ کے لئے کافی نہیں۔اس لئے شروع سے دو ماہ روزہ رکھے (٣) اثر میں ہے۔عن الحسن او غیرہ فی المظاھر یصوم ثم یقع علی امرأتہ قبل ان یتم صومہ قال یھدم الصوم (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب المظاھر یصوم ثم یوسر للعتق ج سادس ص ٤٢٧ نمبر ١١٥٠٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ پہلا روزہ بیکار گیا شروع سے روزہ رکھے۔
فائدہ  امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ اس جماع کرنے سے درمیان میں روزہ نہیں ٹوٹا۔اس لئے تسلسل ختم نہیں ہوا اس لئے یہ روزے کفارے کے لئے کافی ہیں دوبارہ شروع سے رکھنے کی ضرورت نہیں،مابقیہ کو رکھ لے۔
]٢٠٤٩[(٢٨)اگر دو ماہ میں سے ایک دن روزہ چھوڑ دیا عذر کی وجہ سے یا بغیر عذر کے تو شروع سے روزہ رکھے۔  
وجہ  آیت میں ہے کہ مسلسل دو ماہ روزے رکھے۔اور اس نے مسلسل نہیں رکھابلکہ ایک دن چھوڑ دیا چاہے عذر ہی سے کیوں نہ چھوڑا ہو۔اس لئے ازسر نو دو بارہ رکھنا ہوگا۔آیت پہلے گزر چکی ہے (٢) اثر میں ہے۔سألت الزھری عن الرجل یصوم شھرا فی الظھار ثم یمرض فیفطر قال فلیستأنف (ج) عن ابراھیم قال یستأنف صیامہ (مصنف عبد الرزاق ، باب یصوم فی الظہار شھرا ثم یمرض ج 

حاشیہ  :   (الف) حضرت زہری سے پوچھا ایک آدمی ظہار کا ایک ماہ روزہ رکھے پھر بیمار ہو جائے جس کی وجہ سے روزہ چھوڑ دے ؟ فرمایا شروع سے روزہ رکھے(ب) حضرت حسن وغیرہ نے فرمایا ظہار کرنے والا روزہ رکھے پھر اپنا روزہ پورا کرنے سے پہلے اپنی بیوی سے جماع کرے ؟ فرمایا پہلا روزہ کالعدم ہو جائے گا (ج) میں نے حضرت زہری سے پوچھا کوئی آدمی ایک ماہ روزہ رکھے ظہار کا پھر بیمار ہو جائے اور روزہ چھوڑ دے تو کیا کرے؟ فرمایا از سر نو روزہ رکھے۔

Flag Counter