Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

166 - 448
حنیفة رحمہ اللہ]٢٠٤٧[ (٢٦)فان لم یجد المظاھر ما یعتقہ فکفارتہ صوم شھرین متتابعین لیس فیھما شھر رمضان ولا یوم الفطر ولا یوم النحر ولا ایام التشریق۔ 
 
والا فقد عتق منہ ما عتق (الف) (مسلم شریف ، باب من اعتق شرکا لہ فی عبد ص ٤٩١ نمبر ١٥٠١ ابو داؤد شریف ، باب فیمن روی انہ لا یستسعی ص ١٩٤ نمبر ٣٩٤٠) اس حدیث میں الا فقد عتق منہ ما عتق سے معلوم ہوا کہ  جتناآزاد کیا اتنا ہی آزاد ہوگا جس سے آزادگی میں تجزی کا پتہ چلتا ہے۔ اس لئے اوپر کے مسئلے میں آدھا غلام جماع سے پہلے آزاد ہوا اور آدھا غلام جماع کے بعد۔چونکہ جماع سے پہلے پورا غلام آزاد نہیں ہوا اس لئے کفارہ ظہار کے لئے کافی نہیں ہوگا۔
فائدہ  امام صاحبین کے نزدیک یہ ہے کہ پورا غلام ایک ساتھ آزاد ہوگا۔ان کے یہاں تجزی نہیں ہے اس لئے جب آدھا غلام جماع سے پہلے آزاد کیا تو پورا ہی آزاد ہو گیا۔اس لئے کفارے میں کافی ہو جائے گا۔  
وجہ  ان کی دلیل اوپر کی حدیث ہے۔عن ابی ھریرة ان النبی ۖ قال من اعتق نصیبا او شقیصا فی مملوک فخلاصہ علیہ فی مالہ ان کان لہ مال والا قوم علیہ فاستسعی بہ غیر مشقوق علیہ (ب) (بخاری شریف، باب اذا اعتق نصیبا فی عبد ولیس لہ مال استسعی العبد ص ٣٤٣ نمبر ٢٥٢٧ مسلم شریف ، باب ذکر سعایة العبد ص ٤٩١ نمبر ١٥٠٣) اس حدیث سے پتہ چلا کہ آزاد کرنے والا غریب ہوتب بھی پورا غلام آزاد ہو جائے گا۔البتہ غلام پر بقیہ حصے کی سعی لازم ہوگی ۔جس سے معلوم ہوا کہ غلام آزاد کرنے میں تجزی نہیں ہے۔اس لئے جماع سے پہلے آدھا آزاد کیا تو پورا غلام آزاد ہو جائے گا اور کفارے کے لئے کافی ہوگا۔
]٢٠٤٧[(٢٦)پس اگر ظہار کرنے والا غلام نہ پائے جس کو آزاد کرے تو اس کا کفارہ دو مہینے مسلسل روزہ رکھنا ہے،جن میں رمضان کا مہینہ نہ ہو،نہ عید الفطر کا اور نہ یوم نحر کا اور نہ ایام تشریق ہوں۔  
تشریح  ظہار کرنے والے کے پاس آزاد کرنے کے لئے غلام یا باندی نہیں ہیں تو اب اس کو دوماہ تک مسلسل روزے رکھنا ہے۔ان روزوں کے درمیان رمضان کا مہینہ نہ ہو ،عید الفطر کا دن نہ ہو،عید الاضحی کا دن نہ ہو،اور تین دن تشریق کے دن نہ ہوں۔  
وجہ  درمیان میں رمضان کا روزہ ہوگا تو مسلسل دو مہینے روزے نہیں رکھ سکے گا۔اسی طرح عید الفطر ، عید الاضحی اور ایام تشریق میں روزہ رکھنا مکروہ ہے۔ اور مکروہ روزہ رکھے گا تو کافی نہیں ہوگا۔اس لئے یہ دن بھی درمیان میں نہ ہوں (٢) اثر میں ہے۔ عن عطاء قال ان جعل بینھما شہر رمضان او یوم النحر لم یوال حینئذیقول یستأنف (ج) ٠مصنف عبد الرزاق ، باب یصوم فی الظہار شھراثم یمرض ج سادس، ص ٤٢٩ نمبر ١١٥١٩) اس اثر میں ہے کہ درمیان میں رمضان یا یوم النحر وغیرہ آ جائے تو چونکہ آیت کے مطابق مسلسل نہیں ہوا اس لئے

حاشیہ :  (الف) آپۖنے فرمایا کسی نے مشترکہ غلام کو آزاد کیا اور اس کے پاس اتنا مال ہو جو غلام کی قیمت کو پہنچ سکتا ہو تو اس کی انصاف والی قیمت لگائی جائے گی۔پس دو شریکوں کا ان کا حصہ اور پورا غلام ان پر آزاد ہو جائے گا۔اور مال نہ ہو تو جتنا آزاد ہوا اتنا ہی آزاد ہوگا (ب) آپۖ نے فرمایا کسی مملوک کا کچھ حصہ آزاد کیا تو اس کے مال میں اس کا چھٹکارا کرنا ہے اگر اس کے پاس مال ہو۔اور مال نہ ہو تو غلام کی قیمت لگائی جائے گی اور غلام کما کر ادا کرے گا اس طرح کہ اس پر مشقت نہ ہو(ج) حضرت عطاء نے فرمایااگر دو مہینوں کے درمیان رمضان کا مہینہ ہو یا یوم نحر ہو تو اس وقت پے در پے نہیں ہوا۔فرماتے ہیں کہ از سر نو روزہ رکھے۔

Flag Counter