Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

163 - 448
]٢٠٤٠[(١٩) و لایجوز المجنون الذی لایعقل]٢٠٤١[(٢٠) ولایجوز عتق المدبر وام الولد والمکاتب الذی ادی بعض المال۔
 
قام فینا رسول اللہ ... فقال اربع لاتجوز فی الاضاحی العوراء بین عورھا والمریضة بین مرضھا والعرجاء بین ظلعھا والکسیر التی لا تنقی (الف) (ابو داؤد شریف ، باب ما یکرہ من الضحایا ص ٣١ نمبر ٢٨٠٢ ترمذی شریف ، باب مالایجوز من الاضاحی ص ٢٧٥ نمبر ١٤٩٧) اس حدیث میں ہے کہ عیب دار جانور عبادت میں کافی نہیں۔اسی پر غلام کو قیاس کیا جائے گا۔
]٢٠٤٠[(١٩)اور نہیں جائز ہے وہ مجنون جس کو بالکل سمجھ نہ ہو۔  
وجہ  جس کو بالکل سمجھ نہ ہو اس کا ہاتھ پاؤں کام نہیں کرتا ہے۔اس لئے وہ بہت عیب دار ہوگیا اور جنس منفعت ختم ہوگئی اس لئے مجنون بھی کافی نہیں ہے۔  
نوٹ  اگر مجنون بات سمجھتا ہو اور کبھی کبھی جنون ہوتا ہو تو کچھ نہ کچھ منفعت باقی ہے اس لئے کفارہ میں کافی ہو جائے گا۔
]٢٠٤١[(٢٠)اور نہیں جائز ہے مدبر اور ام ولد اور وہ مکاتب جس نے بعض مال ادا کیا ہو۔  
تشریح  کفارے میں مدبر غلام ، ام ولد باندی یا وہ مکاتب جس نے کچھ مال اداکر دیاہو اس کو آزاد کرنا چاہے توکافی نہیں ہے۔  
وجہ  اس لئے کہ ان غلاموںمیں آزادگی کا شائبہ آگیا ہے اس لئے مکمل غلام نہیں رہے۔اس لئے ان کو کفارے میں آزاد کرنا کافی نہیں ہے۔  نوٹ  مکاتب پر ایک درہم باقی ہو تب وہ بعض احکام میں غلام کی طرح ہے لیکن بدل کتابت کچھ ادا کرنے کے بعد کچھ نہ کچھ آزادگی کا شائبہ آچکا ہے اس لئے وہ مکمل غلام نہ رہا اس لئے اس کو کفارے میں آزاد کرنا کافی نہیں ہے  (٢)  حدیث میں اس کا اشارہ ہے۔سمعت ام سلمة  تقول قال لنا رسول اللہ اذا کان لاحد اکن مکاتب فکان عندہ ما یودی فلتحتجب منہ (ب) (ابو داؤد شریف، باب فی المکاتب یودی بعض کتابتہ فیعجز او یموت ص ١٩١ نمبر ٣٩٢٨) اس حدیث کے اشارے سے پتہ چلا کہ کچھ نہ کچھ آزادگی آچکی ہے اس لئے وہ کفارے میں کافی نہیں۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ مکاتب پر ایک درہم بھی باقی ہو تو مکمل غلام ہے اس لئے اس کا آزاد کرنا درست ہے۔  
وجہ  ان کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن عمر بن شعیب عن ابیہ عن جدہ عن النبی ۖ قال المکاتب عبد مابقی علیہ من کتابتہ درھم (ج) (ابو داؤد شریف ، باب فی المکاتب یودی بعض کتابتہ فیعجز او یموت ص ١٩١ نمبر ٣٩٢٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک درہم بھی باقی ہوتو مکاتب ابھی مکمل غلام ہے اس لئے اس کو کفارے میں آزاد کرنا جائز ہے۔

حاشیہ  :  (الف) میں نے کہا کہ قربانی میں کیا جائز ہے ؟ فرمایا ہمارے درمیاں حضورۖ کھڑے ہوئے ... فرمایا چار قسم کے جانور قربانی میں جائز نہیں ہیں۔کانا جس کا کانا پن واضح ہو،جس کی بیماری واضح ہو،جس کا لنگڑا پن واضح ہو اور اتنا لاغر کہ ہڈی نظر آئے(ب) ام سلمہ فرماتی ہیں کہ مجھے حضورۖ نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کے پاس مکاتب ہو اور اس کے پاس ادا کرنے کی چیز ہے تو اب اس سے پردہ کرنا چاہئے (ج) آپۖ نے فرمایا مکاتب غلام ہے جب تک اس پر کتابت کا ایک درہم بھی باقی ہے۔

Flag Counter