Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

15 - 448
]١٧٣٤[(٩) ولا ببنات اخیہ]١٧٣٥[(١٠) ولا بام امرأتہ التی دخل بابنتھا او لم یدخل]١٧٣٦[ (١١)ولا بابنة امرأتہ التی دخل بھا سواء کانت فی حجرہ او فی حجر غیرہ۔

]١٧٣٤[(٩)اور نہیں جائز ہے بھتیجیوں سے۔   
تشریح  بھائی کی بیٹی کو بھتیجی کہتے ہیں۔  
وجہ  اس کا ثبوت آیت میں موجود ہے  وبنات الاخ  جس کا ترجمہ ہے بھتیجی۔
]١٧٣٥[(١٠)اور نہ اپنی ساس سے چاہے اس کی لڑکی سے صحبت کر چکا ہو یا نہ کر چکا ہو۔  
تشریح  بیٹی سے صحبت کر چکا ہو یا نہ کر چکا ہو دونوں صورتوں میں صرف بیٹی سے شادی ہوئی ہو تو اس کی ماں یعنی اپنی ساس سے شادی کرنا ہمیشہ کے لئے حرام ہو گیا۔  
وجہ  آیت میں موجود ہے    وامھات نسائکم   کہ اپنی بیویوں کے ماں سے نکاح کرنا حرام ہے (٢) اور آیت میں یہ قید نہیں ہے کہ دخول نہ کیا ہو تو حلال ہے۔اس لئے بیوی سے دخول نہ بھی کیا ہو تب بھی ساس حرام رہے گی (٣) حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔عن عمر بن شعیب ان رسول اللہ ۖ قال ایما رجل نکح امرأة فدخل بھا او لم یدخل بھا فلا یحل لہ نکاح امھا وایما رجل نکح امرأة فدخل بھا فلا یحل لہ نکاح ابنتھا وان لم یدخل بھا فلینکح ابنتھا ان شاء (الف) (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی قول اللہ وامھات نسائکم الخ ج سابع، ص ٢٦٠،نمبر ١٣٩١١) اس حدیث میں ہے کہ چاہے بیٹی سے صحبت کی ہو یا نہ کی ہو ساس سے نکاح حرام ہے۔
]١٧٣٦[(١١)اور نہ بیوی کی بیٹی کے ساتھ جس سے صحبت کر چکا ہو چاہے اس کی پرورش میں ہو یا دوسرے کی پرورش میں ہو۔  
تشریح  بیوی سے شادی کی لیکن ابھی اس سے صحبت نہیں کی اور اس کو طلاق دے کر اس کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہے تو نکاح کر سکتا ہے۔البتہ اگر بیوی سے صحبت کر لی تو اب اس کی بیٹی جو دوسرے شوہر سے ہے اس سے نکاح نہیں کر سکتا۔چاہے وہ بیٹی اس بیوی کی پرورش میں ہو یا نہ ہو۔  وجہ  آیت میں اس کی تصریح ہے کہ بیوی سے صحبت نہ کی ہو تو اس کی بیٹی سے نکاح کر سکتے ہو۔آیت یہ ہے  وربائبکم التی ھی حجورکم من نسائکم التی دخلتم بھن فان لم تکونوا دخلتم بھن فلا جناح علیکم (الف) (آیت ٢٣ سورة النساء ٤)اس آیت میں ہے کہ بیوی سے صحبت کی ہو تو اس کی بیٹی سے نکاح حرام ہے۔اور صحبت نہ کی ہو تو اس سے نکاح حلال ہے۔البتہ گود میں ہو یا نہ ہو اس سے فرق نہیں پڑتا (٢) اوپر مسئلہ نمبر ١٠ میں حدیث گزر چکی ہے کہ بیوی سے صحبت نہ کی ہو تو اس کی بیٹی سے نکاح کرنا جائز ہے۔

حاشیہ  :  (الف)آپۖ نے فرمایا کسی آدمی نے کسی عورت سے نکاح کیا ۔پس اس سے صحبت کی یا صحبت نہ کی ہو پھر بھی عورت کی ماں سے نکاح کرنا حلال نہیں ہے۔اور کسی مرد نے کسی عورت سے نکاح کیا اور اس سے صحبت کی تو اس کی بیٹی سے نکاح کرنا حلال نہیں ہے۔اور صحبت نہیں کی تو اس کی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے اگر چاہے(ب) اور تمہاری سوتیلی بیٹی جو تمہاری پرورش میں ہے تمہاری بیویوں سے جس سے تم نے صحبت کی ۔اگر صحبت نہیں کی تو تم پر کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔

Flag Counter