Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

159 - 448
فرجک  او وجھک او رقبتک او نصفک او ثلثک]٢٠٢٩[(٨) وان قال انت علی مثل امی یرجع الی نیتہ فان قال اردت بہ الکرامة فھو کما قال]٢٠٣٠[(٩) وان قال اردت الظھار فھو ظھار]٢٠٣١[ (١٠)وان قال اردت الطلاق فھو طلاق بائن 

تشریح  یہ مسئلہ اس قاعدے پر ہے کہ بیوی کے وہ اعضاء جن سے پورا انسان مراد لیتے ہیں ان کو ماں کی پیٹھ یا پیٹ سے تشبیہ دے اس سے بھی ظہار ہو جائے گا۔مثلا کہے کہ تیرا سر میری ماں کی پیٹھ کی طرح ہے،یا تیرا فرج یا تیرا چہرہ یا تیری گردن میری ماں کی پیٹھ کی طرح ہیں۔  
وجہ  محاورے میں ان اعضاء سے پورا جسم مراد لیتے ہیں اس لئے یوں کہے کہ تم میری ماں کی پیٹھ کی طرح ہے تو اس سے ظہار ہوگا۔اسی طرح یوں کہے کہ تیری گردن میری ماں کی پیٹھ کی طرح ہے اس سے بھی ظہار ہوگا۔کیونکہ اس سے مقصد قطع تعلق ہے۔  
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ جن اعضاء سے پورے جسم کو تعبیر کرتے ہیں ان سے بھی ظہار ثابت ہوگا۔
اسی طرح آدھا اور تہائی بھی عضو شائع ہیں یعنی ہر ہر عضو کا آدھا یا ہر ہر عضو کی تہائی ۔اور پہلے گزر چکا ہے کہ آدھا عضو طلاق دے تو مکمل عضو کو طلاق واقع ہوتی ہے۔اسی طرح آدھے عضو سے ظہار کرے تو مکمل عضو سے ظہار ہوگا۔اثر میں ہے۔عن قتادة قال اذا قال اصبعک طالق فھی طالق قد وقع الطلاق علیھا (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب یطلق بیض تطلیقة ج سادس ص ٣٧٣ نمبر ١١٢٥٢) جب طلاق ایک عضو پر واقع ہونے سے پورے جسم پر واقع ہوگی تو اسی پر قیاس کرتے ہوئے ظہار ایک عضو سے ہو تو پورے جسم سے ہوگا۔  
لغت  رقبة  :  گردن۔
]٢٠٢٩[(٨)اور اگر کہا تو میرے اوپر میری ماں کی طرح ہے تو اس کی نیت کی طرف رجوع کیا جائے گا،اگر کہے میں نے اس سے عزت کا ارادہ کیا تو ویسی ہی ہوگا۔  
تشریح  شوہر نے بیوی سے کہا تو میرے اوپر میری ماں کی طرح ہے۔ظہار کا لفظ نہیں بولا تو چونکہ اس کے کئی معانی ہیں اس لئے شوہر کی نیت کی طرف رجوع کیا جائے گا کہ اس نے اس جملے سے کیا ارادہ کیا ہے۔اگر وہ کہتا ہے کہ میرا مقصد یہ تھا کہ جس طرح میری ماں میرے لئے محترم ہے تو بھی میرے لئے محترم ہے،تو اس کی بات مان لی جائے گی اور ظہار واقع نہیں ہوگا اور نہ طلاق واقع ہوگی۔  
وجہ  کیونکہ ماں کی طرح بزرگی اور احترام میں بھی ہو سکتی ہے۔
]٢٠٣٠[(٩)اور اگر کہا میں نے ارادہ کیا ہے ظہار کا تو ظہار ہوگا۔  
وجہ  تو میری ماں کی طرح ہے میں پیٹھ کا لفظ محذوف مانا جاسکتا ہے جس سے ظہار ہو جائے گا۔اس لئے اگر نیت کی تو ظہار ہو جائے گا اور عبارت یوں ہوگی،انت علی مثل ظھر امی۔
]٢٠٣١[(١٠)اور اگر کہا میں نے طلاق کا ارادہ کیا تو طلاق بائنہ ہوگی۔  

حاشیہ  :  (ب) حضرت قتادہ نے فرمایا اگر کہے تمہاری انگلی کو طلاق تو وہ مطلقہ ہوجائے گی،اس پر طلاق واقع ہوگی۔

Flag Counter