Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

153 - 448
او من الدراھم ففعل ولم یکن فی یدھا شیء فعلیھا ثلثة دراھم]٢٠١٥[(١١) وان قال طلقنی ثلثا  بالف فطلقھا واحدة فعلیھا ثلث الالف ]٢٠١٦[(١٢) وان قالت طلقنی ثلثا علی الف فطلقھا واحدةفلا شیء علیھا عند ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالی۔

معرفہ استعمال کرے دونوں صورتوں میں تین درہم لازم ہو ںگے۔  
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ جمع کا صیغہ استعمال کرے تو کم سے کم تین عدد لازم ہوگی۔
]٢٠١٥[(١١)اگر عورت نے کہا مجھے تین طلاقیں دیں ہزار کے بدلے ،پس اس کو طلاق دی ایک تو عورت پر ہزار کی تہائی لازم ہوگی۔  
وجہ  جب تین طلاقیں ایک ہزار کے بدلے میں تو یہ ایک ہزار ہر طلاق پر تقسیم ہو جائے گا ار ہر ایک طلاق کے بدلے تین سو تینتیس درہم ہونگے۔ اب شوہر نے ایک طلاق دی تو شوہر کو ایک تہائی تین سو تینتیس درہم ملیںگے۔اور چونکہ رقم کے بدلے میں طلاق دی ہے اس لئے طلاق بائنہ ہوگی۔  
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ ب بدلیت کے لئے استعمال ہوتا ہے اور عوض معوض پر تقسیم ہو جاتا ہے۔اثر میں ہے۔عن الثوری فی رجل قالت لہ امرأتہ بعنی ثلاث تطلیقات بالف درہم فطلقھا واحدة ثم ابی قال لہ ثلث الالف وھی واحدة بائنة (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب الفداء بالشرط ج سادس ص ٤٩٣ نمبر ١١٨٠٦)اس اثر میں تین طلاقیں ایک ہزار کے بدلے میں مانگی ہے اور ایک طلاق دی تو تہائی ہزار لازم کی اور طلاق بائنہ واقع کی۔
]٢٠١٦[(١٢)اور اگر کہا مجھے تین طلاقیں دیں ہزار کی شرط پر،پس طلاق دی اس کو ایک تو عورت پر کچھ لازم نہیں ہوگا امام ابو حنیفہ کے نزدیک۔  
وجہ  علی شرط کے لئے آتا ہے،جس کا حاصل یہ ہے کہ تین طلاق کی شرط پر ایک ہزار دینے کا وعدہ کیا اور شرط پوری نہیں ہوئی ۔کیونکہ شوہر نے ایک ہی طلاق دی اس لئے شوہر کو کچھ نہیں ملے گا۔کیونکہ شرط نہیں پائی گئی ۔اور یہاں ہزار تین طلاقوں پر تقسیم نہیں ہوگا (٢) اثر میں ہے۔عن الثوری وان قالت لہ اعطیک الف درھم علی ان تطلقنی ثلاثا ،فان طلق ثلاثا کان لہ الف درھم ، وان طلق واحدة او اثنتین لم یکن لہ شیء وھو احق بھا (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب الفداء بالشرط ج سادس ص ٤٩٤ نمبر ١١٨٠٦) اس اثر میں ہے کہ علی استعمال کیا اور تین طلاق کی شرط پر ایک ہزار دینے کا وعدہ کیا اور شوہر نے ایک طلاق دی تو عورت پر کچھ بھی لازم نہیں ہوگا،اور طلاق رجعی واقع ہوگی،کیونکہ کسی بدلے کے بغیر طلاق واقع ہوئی۔  
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ شرط مشروط پر تقسیم نہیں ہوگی۔

حاشیہ  :  (الف) حضرت ثوری نے فرمایا کوئی عورت شوہر سے کہے مجھے تین طلاقیں ایک ہزار میں بیچو ،پس اس نے طلاق دی ایک پھر انکار کر دیا ۔پس حضرت زہری نے فرمایا شوہر کے لئے ایک ہزار کی تہائی ہوگی ۔اور اس پر ایک طلاق بائنہ واقع ہوگی(ب)حضرت ثوری نے فرمایا اگر عورت نے شوہر سے کہا میں آپ کو ایک ہزار دیتی ہوں اس شرط پر کہ مجھے تین طلاقیں دیں ،پس اگر طلاق دی تین تو اس کے لئے ایک ہزار ہے۔اور اگر طلاق دی ایک یا دو تو شوہر کے لئے کچھ نہیں ہوگا۔اور شوہر عورت کا زیادہ حقدار ہے یعنی طلاق واقع نہیں ہوگی۔

Flag Counter