Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

151 - 448
قبلھا کرہ لہ ان یأخذ اکثر مما اعطاھا فان فعل ذلک جاز فی القضائ]٢٠٠٨[(٤) وان طلقھا علی مال فقبلت وقع الطلاق ولزمھا المال وکان الطلاق بائنا]٢٠٠٩[(٥) وان بطل العوض فی الخلع مثل ان یخالع المرأة المسلمة علی خمر او خنزیر فلا شیء للزوج والفرقة بائنة]٢٠١٠[(٦) وان بطل العوض فی الطلاق کان رجعیا۔
 
ابن عباس قال یختلع حتی بعقاصھا (مصنف ابی ابی شیبة ١١٨ من رخص ان یأخذ من المختلفة اکثر مما اعطاھا ج رابع ،ص ١٢٩، نمبر ١٨٥٢٢  مصنف عبد الرزاق ، باب المفتدیة بزیادة علی صداقھا ج سادس ص ٥٠٥ نمبر ١١٨٥٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مہر سے زیادہ دیکر خلع کرے تب بھی جائز ہے۔
]٢٠٠٨[(٤)اور اگر طلاق دی مال کے بدلے اور عورت نے قبول کر لی تو طلاق واقع ہو جائے گی اور اس کو مال لازم ہوگا اور طلاق بائنہ ہوگی۔  
تشریح  شوہر نے ایجاب کیا کہ بیوی مال کے بدلے طلاق لے اور بیوی نے قبول کر لیا تو طلاق واقع ہو جائے گی۔یعنی خلع کرنا ہی طلاق ہے،الگ سے طلاق دینے کی ضرورت نہیں ہے۔اور یہ طلاق بائنہ ہوگی۔  
وجہ  شوہر نے مال کے بدلے عورت کے قبول پر طلاق کو معلق کیا اور عورت نے قبول کرلی تو ظاہر ہے کہ طلاق واقع ہو جائے گی۔البتہ شرط کے مطابق عورت پر مال لازم ہوگا (٢) طلاق کی حدیث گزر گئی ہے۔عن ابن عباس ان النبی ۖ جعل الخلع تطلیقة بائنة (الف) (دار قطنی ، کتاب الطلاق ج رابع، ص ٣١ نمبر ٣٩٨٠ سنن للبیہقی ، باب الخلع ھل ھو فسخ او طلاق ج سابع ،ص ٥١٨، نمبر١٤٨٦٥  مصنف ابن ابی شیبة ١٠٥ ماقالوا فی الرجل اذا خلع امرأتہ کم یکون من الطلاق ج رابع، ص ١٢١، نمبر ١٨٤٢٥) اس میں کہا ہے۔عن عثمان قال الخلع تطلیقة بائنة۔جس سے معلوم ہوا کہ خلع طلاق بائنہ ہے۔
]٢٠٠٩[(٥)اگر عوض باطل ہو جائے خلع میں ، مثلا یہ کہ مسلمان عورت خلع کرے شراب پر یا سور پر تو شوہر کے لئے کچھ نہ ہوگا اور فرقت بائنہ ہوگی   تشریح  عورت نے خلع میں ایسا مال دینے کا وعدہ کیا جو مسلمان کے لئے مال نہیں تھا ،مثلا شراب یا سور دینے کا وعدہ کیا جس کی وجہ سے عوض باطل ہو گیا تو اگر خلع کیا تھا تو اس کی وجہ سے طلاق بائنہ ہوگی اور شوہر کو کچھ نہیں ملے گا ۔ 
وجہ  شوہر کچھ اس لئے نہیں ملے گا کہ مسلمان عورت سور یا شراب کسی کو نہیں دے سکتی،اور نہ اس کی قیمت دے سکتی ہے اس لئے شوہر کو کچھ نہیں ملے گا۔اور طلاق بائنہ اس لئے واقع ہوگی کہ عورت کے قبول کرتے ہی طلاق واقع ہو گئی اس لئے اب وہ اٹھ نہیں سکتی۔اور بائنہ اس لئے واقع ہوگی کہ لفظ خلع کنایہ ہے اور کنایہ سے طلاق بائنہ واقع ہوتی ہے۔ اس لئے لفظ خلع سے طلاق بائنہ واقع ہوگی۔اوپر حدیث گزر چکی۔ان النبی ۖ جعل الخلع تطلیقة بائنة۔کہ لفظ خلع سے طلاق بائنہ واقع ہوگی۔
]٢٠١٠[(٦)اور اگر عوض باطل ہو طلاق میں تو رجعی ہوگی ۔
 
حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے خلع کو طلاق بائنہ قرار دیا۔

Flag Counter