فیما مضی۔ (٢٢٠٧) قال ألا أن یأذن القاض بالاستدانة علیہ ) ١ لأن القاض لہ ولایة عامة فصار اذنہ کامر الغائب فیصیر دینا ف ذمتہ فلا یسقط بمض المدة۔
ہے ، اس لئے گزرے ہوئے زمانے میں استغناء حاصل ہونے کے باوجود ساقط نہیں ہو گا ۔
تشریح:قا ضی نے بیوی کے لئے نفقہ لینے کا فیصلہ کیا ، شوہرپر قرض لینے کا فیصلہ نہیں کیا ، اور نفقہ لیئے بغیر ایک زمانہ گیا پھر بھی اس کا یہ نفقہ ساقط نہیں ہو وہ لے گی ۔
وجہ : عورت کے مالدار ہونے کے باوجود بھی شوہر پر اس کا نفقہ واجب ہو تا ہے ، یہ عورت کی حاجت اور ضرورت کی بنیاد پر نہیں ہے ، اس لئے ایک زمانہ گزرنے سے یہ سمجھا جائے کہ وہ اس نفقے سے مستغنی ہو گئی اس لئے نہ دیا جائے ایسا نہیں ہو گا ، بلکہ وہ شوہر پر قرض ہے اس لئے وہ وصول کرے گی ۔ ہاں قاضی نفقے کا فیصلہ نہیں کرتا اور ایک زمانہ گزر جاتا تو وہ نفقہ شوہر سے ساقط ہو جائے گا ۔ ۔ تفصیل گزر چکی ہے ۔
ترجمہ: (٢٢٠٧) مگر یہ کہ قاضی غائب پر قرض لینے کا حکم دے ، ] تو پچھلا نفقہ وصول کر سکیں گے ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ قاضی کی ولایت سب پر ہے ، تو ایسا ہو گیا کہ غائب آدمی نے خود قرض لینے کی اجازت دی ، اس لئے اسی کے ذمے قرض ہو جائے گا ، اس لئے مدت گزرنے سے ساقط نہیں ہو گا ۔
تشریح: قاضی نے ان ذی رحم محرم کو غائب پر قرض لینے کا حکم دیا تو مدت گزرنے کے بعد بھی وہ نفقہ ساقط نہیں ہو گا ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قاضی کی ولایت سب پر ہے ، اس لئے اس کا قرض لینے کا حکم دینا ایسا ہو گیا کہ خود غائب آدمی نے کہا ہو کہ میرے ذمے قرض لے لو میں بعد میں ادا کر دوں گا ، اس لئے یہ قرض خود غائب آدمی کے ذمے ہو جائے گا ، اس لئے یہ نفقہ ساقط نہیں ہو گا ۔