Deobandi Books

العلم و الخشیۃ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

1 - 37
ضرورت بیان
یہ ایک آیت کا ٹکڑا ہے ۔ علم و خشیت کا باہمی تعلق کچھ مخفی نہیںبلکہ ایسا ظاہر تعلق ہے کہ عام زبانوں پر اولا اس کا دعویٰ بھی آتا ہے ۔ پھر استدلال میں یہی آیت پڑھ دی جاتی ہے ۔ جس کو قرآن وحدیث سے کچھ بھی مناسبت ہے وہ اس تعلق سے غافل نہیں اس کا مقتضا یہ تھا کہ پھر اس کو بیان ہی نہ کیا جاتا اور شاید اس وقت کے بیان کو تحصیل حاصل ہی سمجھا جاوے کہ یہ تو ظاہر مضمون ہے جوسب کو معلوم ہے مگر میں اس کی ضرورت ابھی واضح کئے دیتا ہوں ۔ 
اول تو اگر فرض کر لیا کہ یہ تعلق معلوم ہے تب بھی بیان کو تحصیل حاصل نہیں کہا جا سکتا کیونکہ ممکن ہے کہ بیان سے تاکید اور زیادت استحضار مقصود ہو اور تاکید بھی خود مستقل جدید سے ہے لیکن ابھی تو اسی میں کلام ہے کہ اس تعلق کا جیسا علم ہونا چاہئے وہ ہے بھی یا نہیں۔ 
سو بات یہ ہے کہ عام طور پر اس تعلق کا پورے طور سے علم ہی نہیں اور گو کہنا ہے تو بے ادبی مگر چونکہ اس وقت معاملہ کی گفتگو ہے اس لئے صاف صاف کہا جاتا ہے کہ عوام تو عوام ہم جیسے لکھے پڑھے بھی جو اہل علم کہلاتے ہیں ان کو بھی اس تعلق کا پورا علم نہیں اور علم ہے بھی تو اس کے مقتضا پر عمل نہیں ۔ جب عمل ہی نہیں تو علم بھی ناقص ہوا۔کیونکہ علم عمل ہی کے لیے مقصود ہے خواہ عمل بالجوارح ہو یا بالقلب اور کوئی طریق بدوں ترتب مقصود کے کامل نہیں ہوا ۔ پس بدوں عمل کے علم بھی کامل نہیں ہوگا پس اگر علم کو ایک حیثیت سے یعنی حصول کی حیثیت سے کامل بھی مان لیا جائے تو وہ اس دوسری حیثیت سے ناقص ہے کہ اس پر عمل جو مقصود تھا نہیں ہے ۔ 
یہاں سے ایک شبہ بھی رفع ہوگیا جو اس تقریر کے بعض اجزاء پر ابتدائً وارد ہوا ہوگا ۔ وہ یہ کہ میں نے کہا ہے کہ علم عمل کے لیے مقصود ہے ۔ اس پر یہ شبہ ہوتا ہے کہ بعض علوم تو فی نفسہا بھی مقصود ہیں جیسے عقائد ۔ لیکن میری تقریر کے بعض اجزاء اخیرہ سے یہ شبہ رفع ہو گیا ۔
حاصل جواب کا یہ ہے کہ علم کو عام رکھا جائے تو بے شک بعض علوم فی نفسہا مقصود ہیں اور اگر علم سے مراد علم کامل وعلم مقصود ہو تو اب کوئی علم محض درجہ علم میں مطلوب نہیں ۔ بلکہ ہر علم سے عمل بھی مطلوب ہے اور میرے کلام میں عمل سے معنی عام مراد ہیں خواہ عمل جوارح ہو یا عمل قلب ۔ تو اب اس دعوے پر کوئی شبہ نہیں کیونکہ علم نام ہے اعتقاد جازم کا ۔ اور تجربہ ہے کہ جزم جس درجہ کا شرع میں مقصود ہے بدوں عمل بالمقتضیٰ کے نہیں حاصل ہوتااگر تم ایک علم حاصل کرو اور اس کا اجراء نہ کرو ۔ اس پر عملی ممارست نہ کرو تو یقینا علم ناقص رہے گا ۔ (جیسے طبیب طب پڑھ کر مطب نہ کرے یا باورچی کھانے کی ترکیبیں معلوم کر کے پکانے میں مشغول نہ ہو تو یہ علم کسی کام کا نہ رہے گا۔ اسی طرح اور بہت سی مثالیں ہیں)

Flag Counter